کراچی(سپورٹس لنک رپورٹ) سندھ اسپورٹس پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے، سندھ میں ٹیلنٹ بھی ہے اور انفراسٹرکچر بھی ہے لیکن ایک جامع پلان نہ ہونے کے باعث کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں، محکمہء کھیل کا بنیادی کام ہی کھیلوں کو فروغ دینا اور کھلاڑیوں کی فلاح ہے، ان خیالات کا اظہار سیکریٹری اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز سندھ سید امتیاز علی شاہ نے نیشنل اسپورٹس پالیسی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا
اسپورٹس جنرلسٹس ایسوسی ایشن آف سندھ کی جانب سے کراچی میں اسکائوٹس آڈیٹوریم میں اسپورٹس پالیسی کے تحت آرگنائزرز کا سیمینار منعقد کیا گیا، جس میں مختلف کھیلوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی اپنی تجاویز پیش کی اور کئی مسائل کی نشاندھی بھی کی
جس میں خاص طور پر ایک کی کھیل کی پیرلل باڈیز کو ختم کرنے پر زور دیا، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز سندھ سید امتیاز علی شاہ کا کہنا تھا کہ کھیلوں کے لیئے ایک جامع پالیسی کا ہونا نہایت ضروری ہے، جس کے ذریعے کھیل اور کھلاڑیوں کو ایک سسٹم کے تحت بھتر کیا جائے گا
انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی میں ہم کھلاڑیوں کو انعامات اور اعزازات دینے کا بھی ایک میکینزم بنا رہے ہیں، کھیل کے میدانوں کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کی ہاسٹلز بھی ہونی چاہئیں، انکا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم سے مل کر اسکول اور کالیج سطح پر کھیلوں کی سرگرمیاں کرنا بھی ہمارے پالیسی کا حصہ ہوگا
پالیسی میں کھیلوں کی رجسٹریشن اور باڈیز کی الیکشنز کا بھی مربوط طریقہ وضع کیا جائے گا، کھلاڑیوں کو ملازمتیں دلانے کے لیئے ہر ڈپارٹمنٹ میں ایک مخصوص کوٹا بھی ہونا چاہئے
انکا کہنا تھا کہ رٹائرڈ کھلاڑیوں کے لیئے پینشن بھی ہونا چاہئے، کھلاڑیوں اور کوچز کے لیئے ایوارڈز بھی تجویز کئے گئے ہیں، جبکہ اسپورٹس ویلفیئر فنڈز کی تجویز کو اسپورٹس پالیسی میں شامل کیا جائے گا۔
سید امتیاز علی شاہ کا کہنا تھا کہ مزید بھی جتنی تجاویز آئین گی ان پر غور کیا جائے گا۔