لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)سابقہ کارکردگی:
دوہزار بیس: رنرزاپ
دوہزار انیس: چھٹی (آخری) پوزیشن
دوہزار اٹھارہ: چھٹی (آخری) پوزیشن
دوہزار سترہ: پانچویں (آخری) پوزیشن
دوہزار سولہ: پانچویں (آخری) پوزیشن
ہر لیگ میں ایک ایسی پسندیدہ ٹیم ضرور ہو تی ہے جسے فینز چیمپئن کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہے کہ جہاں کرکٹ فینز لاہور قلندر کو چیمپئن کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
کسی بھی فرنچائز کو کامیابی کے لیے چند اہم فیصلے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور لاہور قلندر وہ سب فیصلے کرچکی ہے۔ یہ اپنے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے ذریعے اعلیٰ معیار کا ٹیلنٹ سامنے لانے میں کامیاب ہوئے، اس ٹیلنٹ میں حارث رؤف، دلبر حسین اور سلمان ارشاد نمایاں ہیں۔
لاہور قلندر اپنے مقصد کے حصول کے لیے بہت محنت کر رہی ہے، وہ مکمل سوچ و بچار کے بعد ہی اپنے ڈویلپمنٹ پروگرام کے ذریعے کھلاڑیوں کا انتخاب کرتے ہیں اور اب تو انہوں نے اپنا ہائی پرفارمنس سنٹر بھی بنالیا ہے۔
مگر اس سب کے باوجود لاہور قلندرز کے دفتر کی الماری اب تک ایچ بی ایل پی ایس ایل کی ٹرافی سے محروم ہے۔
ابتدائی چار ایڈیشنز میں لاہور قلندرز نے پوائنٹس ٹیبل پر آخری پوزیشن حاصل کی، ان چاروں ایڈیشنز میں کئی نشیب و فراز آئے کہ جہاں لاہور قلندرز کو فتح کے پاس پہنچ کر بھی شکست کا سامنا کرتے دیکھا گیا۔
سال 2020 ایک منفرد سال تھا اور اس سال کھیلے گئے لیگ کے ایڈیشن میں لاہور قلندرز بھی کسی حد تک اپنی قسمت بدلنے میں کامیاب رہی۔ ایڈیشن 2020 کے پلے آف مرحلے تک لاہور قلندرز کو فیورٹ ٹیم کی حیثیت سے دیکھا جارہا تھا، پھر کوویڈ 19 کی عالمی وباء نے حالات بدل دئیے، مگر وہ ایونٹ کے بقیہ میچوں میں بھی فیورٹ سائیڈ ہی رہی۔
اس دوران پلے آف مرحلے کی تاریخیں تبدیل کرنی پڑیں، فائنل میں کراچی کنگز اور لاہور قلندرز مدمقابل آئیں، جہاں بابراعظم کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت کراچی کنگز نے لاہور قلندر کو پانچ وکٹوں سے شکست دے دی۔
اب جب کہ لیگ کے نئے ایڈیشن کا آغاز قریب آگیا ہے، قسمت کی دیوی بھی لاہور قلندرز پر مہربان ہوتی نظر آرہی ہے، اس مرتبہ تو انھوں نے ایسے بہت سے کھلاڑیوں کا بھی انتخاب کیا ہے کہ جو انہیں ٹرافی جتوانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان کا باؤلنگ اٹیک بہت شاندار ہے۔ افغانستان کے لیگ اسپنر راشد خان، میچ کے مشکل ترین مرحلے میں وکٹیں حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مگر ان کی دستیابی دیکھنی ہوگی۔
ہر فارمیٹ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی لاہور قلندرز کے پیس اٹیک کی قیادت کررہے ہیں۔ اپنی سوئنگ اور پیس سے کسی بھی بیٹنگ لائن اپ کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے نوجوان فاسٹ باؤلر کو اس مشن میں حارث رؤف کا ساتھ بھی میسر ہوگا۔ لاہور قلندر کی اپنی دریافت، حارث رؤف ٹی ٹونٹی کے بہترین باؤلر ہیں۔ وہ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ کے ایڈیشن 2020 میں بھی میلبرن اسٹارز نمائندگی کرتے ہوئے 20 وکٹیں حاصل کیں۔ لاہور قلندرز کے ڈویلپمنٹ پروگرام کی ایک اور دریافت دلبر حسین ہیں، جو اپنی ورائٹی اور رفتار سے کسی بھی بلے باز کو حیران کر سکتے ہیں۔
سمت پاٹیل اور ڈیوڈ ویزے کا شمار دنیا کے چند ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ میں کیا جاتا ہے، وہ اس طرز کی کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کا مضبوط ترین حصہ سمجھے جاتے ہیں۔ ڈیوڈ ویزے نے گزشتہ ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کرتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
لاہور قلندرز کے لیے سب سے بڑی پریشانی اوپنر فخر زمان کی فارم ہوگی۔ بائیں ہاتھ کے اوپنر ایک قیمتی سرمایہ ہیں اور وہ حال ہی میں نیشنل ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ میں 420 رنز بنا کر ناقدین کو خاموش بھی کرواچکے ہیں۔ لاہور قلندرز کی خواہش ہوگی کہ فخرزمان اپنی اس عمدہ کارکردگی کا تسلسل لیگ کے ایڈیشنن 2021 میں بھی برقرار رکھیں۔
محمد حفیظ نے ایڈیشن 2020 میں 152.57کے اسٹرائیک ریٹ اور 83 کی اوسط سے 415 رنز بنائے تھے۔ یہ کسی بھی بلے باز کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ لاہور قلندرز کی دلی تمنا ہوگی کہ محمد حفیظ 2021 کے ایڈیشن میں بھی اسی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھیں۔
آسٹریلیا کے بین ڈنک لاہور قلندر کا ایک اور اچھا انتخاب ہیں، گزشتہ سال انھوں نے لاہور قلندرز کو پلے آف مرحلے تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ لاہور قلندرز کے لیے بین ڈنک ایک اہم کھلاڑی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
کپتان کے طور پر سہیل اختر بھی لاہور قلندرز کے لیے موزوں ہیں اور انھوں نے اپنی پرفارمنس سے ثابت بھی کیا ہے، انکی قائدانہ صلاحیتیں اس بات کا منہ بولتا ثبوت بھی ہیں۔
لاہور قلندرز نے بہت سارے غیر روایتی انتخاب کیے ہیں اس کی ایک مثال اسپنر معاذ خان بھی ہیں۔کسی بھی کھلاڑی کی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھارنے میں قلندرز کا کوئی ثانی نہیں ہے اور یہی بات قلندرز کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔
اسکواڈ: سہیل اختر (کپتان)، فخر زمان، ٹام ایبل، شاہین شاہ آفریدی، سلمان علی آغا، زید عالم، ذیشان اشرف ، احمد دانیال، جوئے ڈینلی، بین ڈنک، محمد فیضان، محمد حفیظ، دلبر حسین، راشد خان، معاذ خان، سمٹ پٹیل، حارث رؤف اورڈیوڈ ویزے۔