
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم 1992 میں قائم ہوا اسٹیڈیم کی گنجائش 20 ہزار
رپورٹ ; اصغر علی مبارک
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم 1992 میں قائم ہوا اور پنڈی کلب گراؤنڈ کی جگہ لے لی پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں واقع ہے اور اس کی گنجائش 20 ہزار ہے۔
اسٹیڈیم میں پہلا بین الاقوامی میچ 19 جنوری 1992 کو کھیلا گیا جب سری لنکا نے ون ڈے میچ میں پاکستان کا سامنا کیا، اس اسٹیڈیم نے 1993 میں اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کی میزبانی کی جب کہ زمبابوے نے پاکستان کا دورہ کیا۔
سری لنکا کے خلاف 2019 کی دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے دوران راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹیسٹ کرکٹ کی پاکستان میں واپسی ہوئی، پہلا ٹیسٹ میچ 11 سے 15 دسمبر 2019 تک راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد ہوا۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم 1992 میں قائم ہوا اور پنڈی کلب گراؤنڈ کی جگہ لے لی ایک بین الاقوامی اسٹیڈیم کے طور پر یہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور ناردرن کرکٹ ٹیم کا ہوم گراؤنڈ ہے۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر سے پہلے راولپنڈی کلب کرکٹ گراؤنڈ کو بین الاقوامی میچوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جس میں نیوزی لینڈ کے خلاف مارچ 1965 میں ہونے والا ایک ٹیسٹ میچ بھی شامل تھا۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم-96 – 1995 کرکٹ ورلڈ کپ میں ایک اہم مقام تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے راولپنڈی میں زمبابوے کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے لیے ایک نئے ٹیسٹ وینیو کی نقاب کشائی کی، جو ملک کا 14 واں ٹیسٹ گراؤنڈ بن گیا۔ فلڈ لائٹس کو 2001 کے آخر میں اس وقت شامل کیا گیا تھا جب آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔
اسٹیڈیم دارالحکومت اسلام آباد سے صرف 20 منٹ کی دوری پر ہے 2024-2025 میں تزئین و آرائش کے دوران اسٹیڈیم کی گنجائش کو بڑھایا گیا، راولپنڈی میں سیمرز اور فاسٹ بولرز کو مدد دینے والی پچیں ہوتی ہیں۔
’خاص کر سردی کے موسم میں یہاں تیز بولرز کو کامیابی ملتی ہے۔‘ یہ تین دسمبر سنہ 1997 کی بات ہے، ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ بلےباز اور سابق کپتان کلائیو لائیڈ راولپنڈی کی پچ کو دیکھ کر نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہہ رہے تھے ’ویری بیڈ‘۔
پاکستان ویسٹ انڈیز کو یہ ٹیسٹ ایک اننگز اور 29 رنز سے ہرا چکا تھا۔ ساتھ ہی کھڑے پچ کیوریٹر محمد اشرف نے گھبرا کر ان کی جانب دیکھا اور پوچھا کہ آپ میری پچ کو برا کیوں کہہ رہے ہیں؟
لائیڈ مسکرائے اور کہنے لگے کہ میں آپ کی پچ کو نہیں اپنی ٹیم کو برا کہہ رہا ہوں جو اتنی اچھی وکٹ کا فائدہ نہیں اٹھا سکی۔ بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے لائیڈ نے کہا کہ ’میرے تجربے کے مطابق یہ دنیا کی بہترین ٹیسٹ پچوں میں سے ایک ہے۔‘
1994 میں اس گراؤنڈ پر کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کے فاسٹ بولر ڈیمیئن فلمنگ اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے۔ انھوں نے اس ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ہی ہیٹ ٹرک کر ڈالی۔ عامر ملک، انضمام الحق اور 278 رنز بنانے والے سلیم ملک ان کا شکار بنے۔
اسی طرح فاسٹ بولر محمد زاہد اس میدان پر 10 وکٹیں لینے والے واحد بولر ہیں اور انھوں نے بھی یہ اعزاز اپنے ڈیبیو پر ہی حاصل کیا تھا۔ پنڈی سے ہی تعلق رکھنے والے اظہر محمود نے 1997 میں اسی گراؤنڈ پر ڈیبیو کیا
اور اس میچ میں سنچری بھی سکور کی۔ اسی میچ میں ایک اور ڈیبیو بھی ہوا اور علی نقوی کا بھی پہلا میچ ان کے لیے سنچری کی صورت میں یادگار بنا۔ اس گراؤنڈ پر پہلا انٹرنیشنل میچ ایک، ایک روزہ میچ تھا جو اتفاق سے پاکستان اور سری لنکا کے مابین ہی کھیلا گیا تھا۔ پاکستان نے اس میچ میں 117 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم یہ گراؤنڈ محض آٹھ ٹیسٹ میچوں کی ہی میزبانی کر سکا ہے جن میں پاکستان کو تین میں کامیابی اور تین میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دو میچ بے نتیجہ رہے۔
یہاں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کی خاص بات اتوار کے روز میچ کے درمیان ایک آرام کا دن رکھنا تھا۔ یہ پاکستان میں ایسا آخری ٹیسٹ میچ تھا جس میں آرام کا دن رکھا گیا ہو۔



