دنیا بھر میں فیفا ورلڈ کپ 2018 کا بخار سر چڑھ کر بول رہا ہے، جبکہ پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے متعدد ملکوں کے شائقین ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم موجود نہ ہونے کے باوجود بھرپور جوش و جذبے سے ایونٹ کے میچز دیکھنے میں مصروف ہیں۔
آئیے ایسے موقع پر ہم آپ کو ان کھلاڑیوں سے ملاتے ہیں جنہوں نے کرکٹ کے میدان میں کارنامے انجام دینے کے ساتھ ساتھ فٹبال کے میدان میں بھی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔
چارلس برگس (CB) فرائی
چارلس برگس ہر لحاظ سے زندگی میں آل راؤنڈر تھے جنہوں نے لانگ جمپ، رگبی، رائٹر، سیاستدان اور ٹیچر کی حیثت سے خود کو منوایا جبکہ ایک زمانے میں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ انہیں ایک مرتبہ البانیہ کے تاج کی بھی پیشکش کی گئی تھی۔
تاہم ان سب کے ساتھ ساتھ ایک وہ بہترین کرکٹر اور فٹبالر بھی تھے، جہاں انہوں نے انگلینڈ کے لیے 1896 اور 1912 کے درمیان 26 میچز میں ایک ہزار 223 رنز بھی اسکور کیے۔
انہوں نے کرکٹ کے ساتھ ساتھ رائٹ بیک کی حیثیت سے انگلینڈ کی قومی ٹیم کے علاوہ ساؤتھ ہیمپٹن، کورنتھیان اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے فٹبال بھی کھیلی۔
آرتھر ملٹن
انگلش کرکٹر آرتھر ملٹن کا فرسٹ کلاس کیریئر ان کی عظمت کی عکاسی کرتا ہے، جنہوں گولسٹر شائر کی نمائندگی کرتے ہوئے 620 میچز میں 32ہزار 150رنز اسکور کیے۔
تاہم ان کا انٹرنیشنل کیریئر 1958 سے 1959 تک پہنچ کر ختم ہو گیا اور وہ صرف 6 ٹیسٹ میچ کھیل سکے۔
وہ ایک بہترین فٹبالر بھی تھے، 1945 میں معروف انگلش فٹبال کلب آرسینل سے معاہدے کے بعد انہوں نے 80 سے زائد میچز کھیلے، بعد ازاں برسٹل میں ٹرانسفر کے بعد کرکٹ پر توجہ دینے کی ٹھانی۔
ویوین رچرڈز
دنیا میں جب کبھی بھی کرکٹ کے عظیم ترین کھلاڑیوں کی فہرست مرتب کی جائے گی تو عظیم ویسٹ انڈین بلے باز سر ویوین رچرڈز اس فہرست کا حصہ ضرور ہوں گے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ رچرڈز دنیا کے شاید وہ واحد مرد کرکٹر ہیں، جنہوں نے کرکٹ اور فٹبال دونوں کے ورلڈ کپ کھیلے۔
1975 سے 1987 تک کرکٹ کے 4 ورلڈ کپ مقابلوں میں حصہ لینے والے عظیم ویسٹ انڈین بلے باز نے کرکٹ کھیلنے سے قبل 1974 کے ورلڈ کپ کوالیفائر میں انٹیگا کی نمائندگی کی۔
ایلس پیری
ویمن کرکٹ کی بات کی جائے تو ایلس پیری کا شمار صف اول کی کرکٹرز میں ہوتا ہے جنہوں نے جولائی 2007 میں 16سال کی عمر میں اپنا انٹرنیشنل کرکٹ ڈیبیو کیا۔
2 ہفتے بعد ہی انہوں نے آسٹریلیا کی ویمن فٹبال ٹیم کے لیے بھی اپنا پہلا میچ کھیلا اور 2014 تک کرکٹ آل راؤنڈ اور فٹبال ڈیفنڈر کے طور پر یکساں عمدہ کھیل پیش کرتی رہیں، البتہ بعد میں انہوں نے مکمل طور پر کرکٹ پر توجہ دینے کی ٹھانی۔
پیری نے 7ٹیسٹ، 97 ون ڈے اور 90 ٹی20 میچوں میں آسٹریلیا نمائندگی کرتے ہوئے متعدد میچوں میں فتح سے ہمکنار کرایا جبکہ 2011 کے ویمن فٹبال ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں کیا گیا ان کا گول آج بھی شائقین کو یاد ہے۔
ڈینس کومپٹن
78 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے ڈینس کومپٹن انگلینڈ کی تاریخ کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک شمار کیے جاتے ہیں اور 50سے زائد کی اوسط سے 5ہزار 807 رنز اسکور کیے لیکن اس سے قبل وہ فٹبال بھی کھیل چکے تھے۔
ڈینس کا شمار بھی ان چند کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جو کرکٹ کے ساتھ ساتھ فٹبال کے میدان بھی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے رہے۔
1933-34 میں وہ انگلش کلب آرسینل کا حصہ بنے اور کئی سال تک ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 1948 میں لیگ کا ٹائٹل اور 1950 میں ایف اے کپ جیتا۔
انہوں نے انگلینڈ کے لیے بھی 16 فٹبال میچز کھیلے لیکن بدقسمتی سے ان میں سے ایک بھی انٹرنیشنل میچ نہیں تھا۔
مائیک گیٹنگ
انگلش کرکٹر مائیک گیٹنگ کے نام سے سب ہی واقف ہیں جنہوں نے 551 فرسٹ کلاس اور اتنے ہی اے میچز کھیلے جبکہ وہ شین وارن کی ‘صدی کی بہترین گیند’ کا شکار بننے والے کھلاڑی بھی ہیں۔
گیٹنگ ایک اچھے فٹبالر بھی تھے اور واٹ فورڈ کی نمائندگی بھی کر چکے ہیں لیکن کرکٹ میں زیادہ دلچسپی کے سبب انہوں نے فٹبال کو نہ اپنانے کا فیصلہ کیا۔
ٹپ فوسٹر
ارسکن فوسٹر وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہیں فٹبال اور کرکٹ دونوں میں انگلینڈ کی قومی ٹیم قیادت کا منفرد اعزاز حاصل ہے۔
1903 کے سڈنی ٹیسٹ میں ان کے 287 رنز اس وقت بھی ٹیسٹ ڈیبیو پر کسی کھلاڑی کا سب سے بڑا اسکور ہے اور مجموعی طور پر 8میچوں میں 602 رنز بنائے۔
اس سے قبل 1890 میں انہوں نے انگلینڈ کی قومی ٹیم فٹبال ٹیم کے لیے ڈیبیو کیا اور 1902 میں کیریئر کا اختتام ویلز کے خلاف میچ میں کپتان کی حیثیت سے کیا۔
ای این بوتھم
انگلینڈ کے عظیم ترین آل راؤنڈر کی بات کی جائے تو پہلا نام ای این بوتھم کا ہی ذہن میں آتا ہے جنہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 7ہزار 313 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 528 وکٹیں بھی حاصل کیں۔
تاہم اس سے قبل وہ فٹبال کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتیں آزما چکے تھے اور 1979 سے 1985 کے درمیان اسکن تھورپ یونائیٹڈ کی 11 میچوں میں نمائندگی کی۔
گیری گومز
گیری گومز نے 1939 سے 1954 کے درمیان ٹرینیڈاڈ کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی اور 29 ٹیسٹ میچوں میں ایک ہزار 243 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 58وکٹیں بھی حاصل کیں۔
البتہ وہ اس کے ساتھ ساتھ اچھے فٹبالر بھی تھے اور انہوں نے ٹرنینڈاڈ کے لیے بھی کھیلا اور بعدازاں اپنے ملک کی فٹبال ایسوسی ایشن کے نائب صدر بنے۔
آرنی سائیڈ بوٹم
اگر آرنی سائیڈ بوٹم مانچسٹر یونائیٹڈ، ہڈرسفیلڈ ہیلی فیکس کے لیے فٹبال نہ کھیل رہے ہوتے تو شاید وہ اپنے کیریئر میں ایک سے زیادہ ٹیسٹ میچ کھیل پاتے۔
میڈیم پیسر نے 1985 میں آسٹریلیا کے خلاف اپنے کیریئر کا واحد ٹیسٹ میچ کھیلا اور مجموعی طور پر 228 فرسٹ کلاس کرکٹ میچز کھیلنے کے ساتھ ساتھ 1972 سے 1975 کے درمیان یارکشائر کے لیے کھیلنے کے ساتھ ساتھ مانچسٹر یونائیٹڈ کے لیے بھی کھیلتے رہے۔
کین ہف
دائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر کین ہف نے 1959 میں انگلینڈ کے خلاف 2 ٹیسٹ میچوں میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کی جبکہ اس کے علاوہ 28 فرسٹ کلاس میچز بھی کھیلے۔
تاہم اس کے ساتھ ساتھ انہیں ایک منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ دو ملکوں کے لیے عالمی سطح پر فٹبال بھی کھیلے۔
انہوں نے آسٹریلیا کے لیے فٹبال کھیلنے کے ساتھ ساتھ بعد میں نیوزی لینڈ کے لیے گول کیپر کی خدمات بھی انجام دیں۔