کراچی (اسپورٹس رپورٹر) پاکستان میں فٹبال کی ترقی کیلئے فیفا کی جانب سے نامزد کردہ ناملائزیشن کمیٹی کو جو اختیارات حاصل ہے اس سے توقع کی جاسکتی ہے کہ پاکستان میں فٹبال کھیل پر چھائی سیاہ رات کا خاتمہ عنقریب ہے۔1989اسلام آباد، 1991سری لنکا سیف گیمز گولڈ میڈلسٹ اور 1987سیف گیمز انڈیا میں برانز میڈلسٹ کے علاوہ قائد اعظم انٹرنیشنل فٹبال ٹورنامنٹ کراچی کے گولڈ میڈلسٹ پی آئی اے کے عظیم فٹبالر فدا الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کے انتخابات کبھی بھی منصفانہ نہیں ہوئے اور
برسراقتدار گروپ من پسند افراد کو منتخب کراکے فٹبال کی باگ وڈور اپنے ہاتھوں میں لے کر نہ صرف اقتدار کے مزے لوٹتا رہابلکہ فیفا سے ملنے والے فنڈز اور غیر ملکی دوروں کا حصول اس کی اوّلین ترجیح رہی۔فیفا نے ناملائزیشن کمیٹی کے زریعہ شفاف کلب اسکروٹنی اورغیرجانبدرانہ اورمنصفانہ انتخابات کے انعقاد کو حتمی شکل دے دی ہے۔ عنقریب اس کے اعلان کے بعد پاکستان کی فٹبال ایک نئے دور میں داخل ہوجائے گی۔ 1986میں تہران کے آزادی اسٹیڈم پر پولینڈ کیخلاف انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کرنے والے فدا الرحمن گھانا، یو اے ای، کویت، عراق۔ ایران، عمان،، ملائشیا، سنگاپور،
جنوبی کوریا، جاپان، چین، انڈیا، بنگلہ دیش، نیپال،، سری لنکا، مالدیپ، بھوٹان کے علاوہ فرانس اور جرمنی کی مقامی لیگز کھیلنے والے فدا الرحمن نے کا کہنا تھا کہ گرو پ بازی کی وجہ سے پاکستان کی فٹبال تباہ حالی کا شکار ہے لیکن فیڈریشن کے زمہ داران نے
اس جانب توجہ دینے کے بجائے اقربا پروری کا بازار گرم کررکھاتھا اور فٹبال کی اہم عہدوں پر ایسے افراد کو ذمہ داریاں تفویض کی گئیں جن کا فٹبال کھیل سے دور دور تک واسطہ نہ تھا۔جس کے باعث فٹبال کے حقیقی وراث دلبرداشتہ ہوکر کنارہ کشی اختیار کرتے گئے۔
3سیف گیمز، 2ایشین گیمز 1986 (سیول)اور1990 (بیجنگ)، ایشین کپ 1988ملائشیا، ورلڈ کپ کوالیفائر کویت1989، اولمپک کوالیفائر،کھٹمنڈو 1987 اور4 قائد اعظم انٹرنیشنل فٹبال ٹورنامنٹ کھیلے۔1991 کراچی میں چائنا کی موجودگی میں گولڈ میڈل جیتا، 1986اسلام آبادمیں پاکستان گرین نے سلور میڈل جیتا، چائنا پہلے اور جنوبی کوریا تیسرے نمبر پر رہی۔ 1987لاہور میں ایک بار پھر پاکستان گرین کو سلور میڈل ملا، چائنا کو گولڈ اور بنگلہ دیش کو برانز میڈل پہنایا گیا۔
پاکستان کیلئے4 گولڈ میڈل جیتنے اور پلے انگ الیون کامستقل حصہ بننے والے فدا الرحمن پُرامید ہیں کہ نارملائزیشن کمیٹی فٹبال لورز کا دیرینہ مطالبے کو حقیقت کا رنگ دے کر شفاف کلب اسکروٹنی اورمنصفانہ انتخابات کا مقررہ دورانیہ میں انعقاد کرکے پاکستان کی فٹبال کو تباہی سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا متحرک اور فعال کردار ادا کرے گی جو انہیں فیفا کیجانب سے سونپا گیا ہے۔1991میں ٹان انٹرنیشنل فٹبال کپ کا کھٹمنڈو میں انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی ٹیم کے علاوہ لفت ہنسا۔،ایئر انڈیا،ایئروفلوٹ، سنگاپور چمپئن کلب کے علاوہ نیپال اور ملائشیا کی قومی ٹیموں نے شرکت کی۔ فدالرحمن نے اس ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی دکھائی اور وہ 6گول کے ہمراہ ٹاپ اسکورر رہے۔ ان کی اس اعلیٰ کارکردگی کے باعث پی آئی اے نے برانز میڈل اپنے سینے پر سجایا۔ نیپال کے شاہ بریندرا نے فدا حسین کو ٹاپ اسکورر کی خوبصورت ٹرافی دی۔
1979میں واہ کینٹ سے اپنے فٹبال کیریر کا آغاز کرنے والے فدا الرحمن پی آئی اے سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر جرمنی اور فرانس میں کلب لیگز کھیلتے رہے وہ اے ایف سی ”سی“ لائسنس کوچ بھی ہیں جو نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے وسیع تجربہ کی روشنی میں تربیت دے کر پاکستان کے ٹیلنٹ کو ابھارنے کیلئے کوشاں ہیں اور عنقریب ڈسٹرکٹ سینٹرل میں ایک جدید اکیڈمی قائم کرکے اپنے خوابوں کو حقیقت کا رنگ دینے اور فٹبال کھیل کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ فٹبال کھیل کی بدولت ہی انہیں دنیا میں انہیں اپنے ملک کا نام روشن کرنے کا موقع ملا اور وہ چاہتے ہیں کہ مستقبل کے سپر اسٹاران کی زیر تربیت اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پرپاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند کرکے اپنی اہلیت دنیا پر ثابت کریں۔