لال سعید خان غربت کو شکست دینے وال ادنیائے باکسنگ کا ہیرو،
جنہوں نے دنیا میں پاکستان کو پہچان دیا
غنی الرحمن
لال سعید خان کا شمار خیبر پختونخوا کے ان غیر معمولی کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے پاکستان کا نام روشن کیا۔
پشاور کے نواحی گاؤں اضاخیل میں پیدا ہونے والے لال سعید خان کا سفر انتہائی کٹھن تھا، لیکن ان کی محنت اور لگن نے انہیں ملک کے عظیم باکسرز کی صف میں لا کھڑا کیا۔
لال سعید نے 14 سال کی عمر میں اپنے علاقے کے ایک باکسنگ کلب سے تربیت کا آغاز کیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جس نے ان کی زندگی کا رخ موڑ دیا اور انہیں باکسنگ کی دنیا میں ایک معتبر نام بنانے میں مدد دی۔
1969 میں راولپنڈی میں منعقد ہونے والی قومی باکسنگ چیمپئن شپ میں سونے کا تمغہ جیت کر انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، اور آئندہ سات سال تک اس ٹائٹل کو اپنے نام رکھا۔
لال سعید خان نے نہ صرف قومی سطح پر بلکہ بین الاقوامی مقابلوں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ 1971 سے 1976 تک وہ انٹر سروسز چیمپئن شپ کے ناقابلِ شکست فاتح رہے،
جہاں انہوں نے پاک بحریہ کی نمائندگی کی۔ اس دوران انہوں نے قائداعظم انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ میں بھی کامیابی حاصل کی۔
1970 کے بینکاک ایشین گیمز میں ان کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہ رہی، لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی۔ 1971 میں، لال سعید خان نے سیلون کے مشہور باکسر سبا سنگھ کو شکست دے کر ہلالی کپ جیتا، جو اس وقت ایشیا کا سب سے بڑا ٹائٹل تھا۔
لال سعید خان کی زندگی کا دوسرا پہلو بہت تکلیف دہ ہے۔ آج وہ اور ان کا خاندان مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ وہ روزانہ مقامی فروٹ منڈی میں فروٹ فروخت کرتے ہیں،
جہاں سے وہ تقریباً 500 روپے تک روزانہ کماتے ہیں۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ اورخیبرپختونخواسپورٹس ڈائریکٹیوریٹ کی جانب سے مالی امداد کی درخواستوں کے باوجود انہیں کوئی خاطر خواہ مدد نہیں ملی۔
لال سعید خان نے اپنی محنت اور جنون کو کبھی ختم نہیں ہونے دیا۔ آج بھی وہ قیمتی وقت نکال کر اپنے علاقےمیں نوجوان باکسرز کو مفت تربیت دیتے ہیں۔
اس سے قبل وہ قیوم سٹیڈیم میں جونییرباکسروں کو باکسنگ سیکھاتے تھے۔ لیکن اس عظیم باکسر کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے بجائے اسے فارغ کردیاگیا۔ ان کا کہنا ہے کہ باکسنگ ان کا جنون ہے، اور وہ اپنی آخری سانس تک اس کھیل کے ساتھ جڑے رہیں گے۔
مارچ 23 کو، لال سعید خان کو آخرکار ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے’پرائیڈ آف پرفارمنس’ ایوارڈ سے نوازا گیا، جو پاکستان کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز ہے۔
یہ اعزاز ان کو خیبر پختونخوا کے گورنر اویس احمد غنی نے گورنر ہاؤس پشاور میں ایک تقریب کے دوران صدر آصف علی زرداری کی جانب سے عطا کیا۔
لال سعید خان کی زندگی ایک ایسی داستان ہے جو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ مشکلات کے باوجود، محنت اور لگن کبھی ضائع نہیں ہوتی۔ وہ ہمارے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک مشعل راہ ہیں اور ان کی جدوجہد کا سبق ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔
عظیم باکسرلال سعید خان کی کامیابیوں اور مشکلات کو کابغورجائزہ لیاجائے تو ور اس سے نوجوان کھلاڑیوں بلکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ نئی نسل کو ایک مثبت پیغام ملتاہے کہ اگرچہ مشکلات راستے کی رکاوٹیں بن سکتی ہیں، لیکن ان کا سامنا کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔