محنت اور حوصلے کی زندہ مثال: سپیشل اتھلیٹ سمیع اللہ خان کا ناقابلِ فراموش سفر

محنت اور حوصلے کی زندہ مثال: سپیشل اتھلیٹ سمیع اللہ خان کا ناقابلِ فراموش سفر

غنی الرحمن

پشاور سے تعلق رکھنے والے سپیشل اتھلیٹ سمیع اللہ خان نہ صرف ایک محنتی اور باصلاحیت کھلاڑی ہیں بلکہ وہ اپنی ہمت، عزم اور مسلسل جدوجہد کی بدولت نوجوانوں کے لیے ایک ائیڈیل شخصیت بن چکے ہیں۔

سمیع اللہ جن کا شمار خیبرپختونخوا کے نامور اتھلیٹس میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی جسمانی معذوری کو کبھی بھی اپنی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا۔ وہ پشاورکے قیوم سٹیڈیم میں روزانہ کی بنیاد پر اپنی تربیت جاری رکھتے رہے، چاہے حالات جتنے بھی مشکل کیوں نہ ہوں۔

سمیع اللہ نے نہ صرف کھیل کے میدان میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ اپنی تعلیمی ذمہ داریاں بھی پوری کیں اور بی اے تک تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے اپنی تربیت کے دوران اتھلیٹکس کوچ عدنان آفریدی اور زعفران آفریدی جیسے ماہر کوچز کی رہنمائی حاصل کی، جو ان کے کامیاب سفر میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔

سمیع اللہ خان نے 2008ء میں اتھلیٹکس کے میدان میں قدم رکھا اور اپنی سخت محنت اور لگن کی بدولت جلد ہی اپنا ایک منفرد مقام بنایا۔ ابتداء میں وہ پشاور کی سطح پر سپیشل اتھلیٹکس مقابلوں میں شریک ہوتے رہے،

لیکن ان کے حوصلے اور محنت نے انہیں قومی سطح تک پہنچا دیا۔ 2008 میں منعقدہ نیشنل پیرالمپک گیمز میں انہوں نے پہلا براونز میڈل جیتا، جس نے ان کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ کیا۔

اس کے بعد انہوں نے مزید محنت کی اور 2012ء کے نیشنل پیرالمپک گیمز میں چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا۔ 2015ء میں نیشنل سپیشل گیمز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سونے کا تمغہ جیتا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

سمیع اللہ خان نے 2018ء سے 2021ء تک نیشنل پیرالمپک گیمز میں مسلسل گولڈ میڈل جیت کر خود کو ایک ناقابلِ شکست اتھلیٹ ثابت کیا۔ ان کی کامیابیاں ان کی محنت، استقامت اور کھیل کے لیئے دیوانگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ کھیل ان کی زندگی کا اہم حصہ ہے اور وہ اتھلیٹکس کے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کے لیے منفرد مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ محنت پر یقین رکھتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا۔

سمیع اللہ خان کو سیریبرل پالسی (CP) کا سامنا ہے، اور ان کی معذوری کا لیول CP5 ہے۔ لیکن یہ بیماری ان کے حوصلے کو کمزور کرنے میں ناکام رہی ہے، اور وہ آج بھی اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

سمیع اللہ خان یقینأ ان لوگوں کے لیے ایک روشن مثال ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ مشکلات کے باوجود مسلسل محنت اور عزم سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

تعارف: News Editor