Games

کھیلوں میں سائنس کی نئی راہیں: خیبرپختونخوا میں بائیو میکینکس کا شعبہ متعارف کرانے کی تیاری

کھیلوں میں سائنس کی نئی راہیں: خیبرپختونخوا میں بائیومیکینکس کا شعبہ متعارف کرانے کی تیاری

آج کے جدید دور میں کھیلوں میں کامیابی صرف فطری صلاحیت پر منحصر نہیں رہی، بلکہ سائنسی تحقیق اور تکنیکی بہتری بھی کھلاڑیوں کی ترقی کا لازمی جزو بن چکی ہے۔

دنیا بھر میں کھیلوں میں بائیومیکینکس کی اہمیت تسلیم کی جا چکی ہے، اور اب پاکستان میں بھی اس سمت میں عملی اقدامات کا آغاز ہو گیا ہے۔

اس سے بخوبی اندازہ لگایاجاکستاہے کہ کھیلوں کی دنیا میں سائنس کا کردار روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور اب پاکستان میں بھی اس جانب سنجیدہ پیشرفت شروع ہو چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان سپورٹس بورڈ کے بعد محکمہ کھیل خیبرپختونخوا نے بھی بائیومیکینکس (Biomechanics) کا شعبہ اپنانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ اس اقدام سے کھلاڑیوں کی کارکردگی میں بہتری، فٹنس میں اضافہ، اور چوٹوں سے بچاؤ کے حوالے سے انقلابی تبدیلیاں متوقع ہیں۔

بائیومیکینکس، انسانی جسم کی حرکات، قوتوں اور عضلاتی نظام کا سائنسی مطالعہ ہے۔ کھیلوں میں اس کا استعمال کھلاڑیوں کی تکنیک کو بہتر بنانے، ان کی جسمانی صلاحیتوں کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لانے، اور کارکردگی کو محفوظ انداز میں بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جب کھلاڑیوں کی حرکات کا سائنسی تجزیہ کیا جاتا ہے، تو ان کی تکنیک میں موجود خامیوں کو درست کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً کرکٹ میں باؤلرز کے ایکشن کا جائزہ لے کر نہ صرف ان کی گیند کی رفتار اور لائن و لینتھ میں بہتری لائی جا سکتی ہے بلکہ انہیں خطرناک انجری جیسے کندھے یا کہنی کے مسائل سے بھی بچایا جا سکتا ہے۔

اسی طرح مارشل آرٹس، والی بال، بیڈمنٹن، ویٹ لفٹنگ، سکواش، جمناسٹک، ہاکی اور فٹبال سمیت دیگر کھیلوں میں بھی بائیومیکینکس کے ذریعے کھلاڑیوں کی تکنیک کو نکھارنے، طاقت اور لچک میں اضافہ کرنے اور چوٹوں سے بچانے میں زبردست فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

مثلاً جمناسٹکس میں جسمانی توازن اور پھرتی، ویٹ لفٹنگ میں وزن اٹھانے کا محفوظ انداز، فٹبال میں دوڑنے اور گیند پر کنٹرول کی مہارت، اور مارشل آرٹس میں دفاعی و حملہ آور حرکات کی رفتار و درستگی کو بائیومیکینکس کی مدد سے انتہائی اعلیٰ سطح پر لایا جا سکتا ہے۔

دنیا بھر میں بائیومیکینکس کو کھلاڑیوں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، چین، جاپان اور جرمنی سمیت کئی ترقی یافتہ ممالک میں باقاعدہ بائیومیکینکس لیبارٹریز اور ماہرین کی ٹیمیں قومی سطح کے کھلاڑیوں کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔

آسٹریلیا نے اپنی اولمپک گیمز کی تیاریوں میں بائیومیکینکس کو ایک اہم ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، جس کا نتیجہ بہتر تمغہ کارکردگی کی صورت میں نکلا۔

اسی طرح چین کے ایتھلیٹس کی تکنیکی برتری میں بائیومیکینکس ریسرچ کا کلیدی کردار ہے۔ دنیا کے بڑے کلب، اکیڈمیز اور ٹریننگ سینٹرز بائیومیکینکس ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہیں تاکہ کھلاڑیوں کو تکنیکی لحاظ سے عالمی معیار پر تیار کیا جا سکے۔

کھیلوں میں بائیومیکینکس کا اطلاق ایک عام کھلاڑی کو عالمی معیار کا چیمپئن بنا سکتا ہے۔ کیونکہ جب جسم سائنس کے مطابق حرکت کرتا ہے تو کامیابی فطری انجام بن جاتی ہے۔

خیبرپختونخوا میں اگر بائیومیکینکس کا باقاعدہ شعبہ قائم ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف نئے اور ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لیے ایک نعمت ثابت ہوگا بلکہ موجودہ قومی اور بین الاقوامی سطح کے کھلاڑی بھی اپنی تکنیکی خامیوں کو دور کر کے اپنی کارکردگی کو عالمی معیار کے مطابق ڈھال سکیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں مخصوص لیبارٹریز قائم کرنے، بائیومیکینکس کے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے اور کوچز کو سائنسی تربیت فراہم کرنے پر کام ہو رہا ہے۔

یہ قدم خیبرپختونخوا کو کھیلوں کے میدان میں دیگر صوبوں پر سبقت دلانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں جدید سائنس اور ڈیٹا اینالیسس کے بغیر کھیلوں میں آگے بڑھنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔

ماہرین کھیل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کھیلوں کی ترقی کا خواب اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک کہ جدید سائنسی طریقوں کو نہ اپنایا جائے۔ بائیومیکینکس کا شعبہ اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کی طرف ایک مضبوط اور ضروری قدم ہے۔

اگر یہ منصوبہ کامیابی سے مکمل ہو گیا تو مستقبل میں خیبرپختونخوا سے ایسے کھلاڑی سامنے آئیں گے جو تکنیکی مہارت اور جسمانی فٹنس میں دنیا کے کسی بھی ملک کے کھلاڑیوں کا مقابلہ کر سکیں گے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!