سال 2017میں پاکستان میں کرکٹ کے میدان آباد ہونے کا سلسلہ شروع ہوا ۔ایک ،دو نہیں کرکٹ کے تین انٹرنیشنل ایونٹس لاہور میں منعقد ہوئے ۔
پاکستان کے اپنے برینڈ پی ایس ایل ٹو کا فائنل ہوا تو ورلڈ الیون کے ستاروں نے قذافی اسٹیڈیم کو جگمگایا اور پھر سری لنکا نے پاکستان کا دورہ کرکے دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا ۔
کئی برس بعد انتظار کی گڑھیاں ختم ہوئیں اور 2017 میں پاکستان میں دوبارہ پھر انٹرنیشنل کرکٹ کی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔ terminal4d
پی ایس ایل ٹو کا فائنل لاہور میں کھیلنے کا اعلان ہوا تو غیر ملکی کھلاڑیوں کے پاکستان آنے پر خدشات کے بادل چھائے رہے لیکن فائنل اعلان کے مطابق ہوا ۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے نامی گرامی کھلاڑی تو نہ آئے لیکن مینٹور آل ٹائم گریٹ بیٹسمین سر ویوین رچرڈز ضرور پاکستان آئے ، پشاور زلمی کے ڈیرن سیمی ، ڈیوڈ ملان، کرس جارڈن اور مارلون سیموئیل نے بھی قذافی اسٹیڈیم کو رونق بخشی ۔
سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات تو تھے ہی لیکن اس فائنل کے بعد پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیوں کو بحال کرنے لئے اعتماد میں اضافہ ہوا ۔ یہی وجہ ہے کہ پھر ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان پر تیزی سے کام شروع ہوا ۔
ورلڈ الیون میں اسٹار کھلاڑیوں کی ایسی مالا جڑی کہ ہر کوئی تعریف کیے بنا نہ رہ سکا، فاف ڈوپلیسی کی قیادت میں ورلڈ الیون نے لاہور میں تین میچز کھیلے۔
ورلڈ الیون میں ساؤتھ افریقہ کے پانچ ،آسٹریلیا کے تین ، ویسٹ انڈیز کے دو جبکہ نیوزی لینڈ ، بنگلہ دیش سری لنکا اور انگلینڈ کا ایک ایک کھلاڑی شامل تھااور سب بڑے بڑے نام تھے۔
پی ایس ایل ٹو اور پھر ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان نے سری لنکن ٹیم کے اعتماد میں اضافہ کیا تو تھیسارا پریرا کی قیادت میں وہی سری لنکن ٹیم پاکستان آئی جس پر مارچ 2009 میں لاہور ہی میں حملہ ہوا اور اس کے بعد پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہوئیں ۔
سری لنکن ٹیم میں سرکردہ نام تو شامل نہیں تھے لیکن ٹیسٹ اسٹیٹس رکھنے والی ٹیم کا پاکستان آنا بہت ضرور تھا ۔ واحد ٹی ٹوئنٹی میچ کی میزبانی کی پاکستان نے اور کامیابی حاصل کی ۔
ایک بار پھر شائقین کرکٹ کا جوش وخروش اپنے نقطہ عروج پر تھا جو اس بات کا ثبوت تھا کہ پاکستان کے شائقین کرکٹ دیکھنا چاہتے ہیں ۔
سال 2017 میں بحال ہونے والی سرگرمیوں کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں ۔ ویسٹ انڈیز نے بھی نومبر میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنے کی حامی بھری لیکن اسموگ اور دوسرے لاجسٹک مسائل کی وجہ سے سیریز ممکن نہ ہو ئی اور پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پاکستان میں اگلے برس سے سیریز کھیلنے کا معاہدہ ہو چکا ہے ۔