پشاور ( نواز گوھر ) ڈی جی سپورٹس کے پی کے جنید خان نے کہا ہے کہ کھیلوں کے انفرا سٹرکچر اور کھیلوں کے میدانوں کے بغیر کھیل کے میدان میں ترقی ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ کے پی کے میں تحصیل کی سطح پر70 پلے گراونڈز کی تعمیر مکمل کرنے کے بعد حکومت کے پی کے یونین لیول کی سطح پر گراونڈز کے قیام پر کام کے آغاز کا ارادہ رکھتی ہے۔ انفرا سٹرکچراور کھلاڑیوں کے کھیل کے معیار میں بہتری کے حوالے سے گذشتہ تین سے چار سال میں کے پی کے نے کھیلوں کے میدان میں جتنی ترقی کی ہے اسکی مثال ماضی میں نہیں ملتی،یہی وجہ ہے کہ آج ہر کھیل میں کے پی کے سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی ملکی ہی نہیں عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں ۔ ڈی جی سپورٹس خیبر پختونخو ا جنید خان آج یہاں پشاور میںمیڈیا نما ئندگان سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سائیکلینگ کے کھیل فروغ کے لئے پشاور میں وال ڈرم کے قیام کے لئے جگہ حاصل کر لی گئی ہے اور اب آئندہ مالی سال عالمی معیار کے مطابق اس کی تعمیر کا آغاز کر دیا جائیگا۔ جنید خان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کے پی کے حکومت کی پالیسی کے مطابق کے پی کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ نہ صرف جونئیر کھلاڑیوں کی تربیت پر کام کر رہا ہے بلکہ ہر قومی سطح کے ایونٹس کا انعقاد کر کے کے پی کے کھلاڑیوں کو آگے بڑھ کر قومی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے مواقع بھی فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل تیسرے سال صوبائی سطح پر انڈر 23گیمز ۔قومی سطح پر بین الصوبائی گیمز اور حال ہی میں پی سی ایف کے تعاون سے قومی سائیکلینگ روڈ چیمپین شپ کا شاندار انعقاد کے پی کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی وہ ایکٹو ٹیز ہیں کو کے پی کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کو دیگر صوبائی سپورٹس بورڈز سے منفرد بناتیں ہیں۔ پاکستان کی پہلی خواجہ سراگیمز کے حوالے سے سوال کے جواب میں جنید خان کا کہنا تھا کہ ان گیمز کے انعقاد کا مقصد معاشرتی دباو میں رہنے والے اس طبقہ کی حوصلہ افزائی کرنا تھا جنہیں ہمیشہ حقیر سمجھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سرا بھی اس ملک کے شہری ہیں اور انہیں بھی زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح کھیلوں کے میدان میں آگے بڑھنے کے لئے مواقع ملنے چائیں،جنکے بارے میں پہلی بار ہم ہی نے سوچا ہے،اور ہم چاہیں گے کہ آئندہ بھی ہم نہ صرف ان گیمز کو منعقد کرائیں بلکہ اس ایونٹ کو مذید بہتر بنائیں اور اس میں مذید خواجہ سراوں کی شرکت یقینی بنائیں۔