پشاور (عاصم شیراز) ڈائریکٹوریٹ جنرل سپورٹس خیبر پختونخوا نے پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی جس میں ادارہ جاتی اصلاحات، کھیلوں کے فروغ وانعقاد، کھلاڑیوں کی فلاح وبہبود کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور جاری ومکمل منصوبوں کا احاطہ کیا گیا ہے،جس میں محکمہ کھیل کا سالانہ بجٹ2.7 ارب روپے سے بڑھ کر10.6 ارب روپے تک پہنچ گیایعنی 300 فیصد اضاف ہوا۔2008 سے 2013 تک 186 سکیموں پر ٹوٹل 3175 ملین روپے خرچ کئے گئے جبکہ 2013 سے 2018 تک 249 سکیموں پر ٹوٹل 10004 ملین روپے خرچ ہوئے ، رپورٹ کے مطابق کھیلوں کے فروغ کے 112 منصوبے مکمل کئے گئے، 17 سکولز گراؤنڈز، 19 سپورٹس کمپلیکسز، 55 تحصیل پلے گراؤنڈز بنائے گئے، مرمت وآباد کاری کے 70 میں سے 21 منصوبے مکمل کئے گئے۔ ادارہ جاتی اصلاحات میں ڈائریکٹوریٹ جنرل سپورٹس کی تنظیم نو اور ڈھانچہ سازی،پہلی صوبائی پالیسی کا اجراء، کھیلوں کی درجہ بندی وسٹینڈرڈائزیشن کی منظوری، سپورٹس کمپلیکسز میں ممبرشپ کی سہولت کا اجراء،سروس رولز کی منظوری، ملازمین کی اپ گریڈیشن اور ترقی، صوبائی، ضلعی اور تحصیل سطح پر سپورٹس مینجمنٹ کمیٹیوں کا قیام، کھیلوں کے سامان کی تقسیم ، کھلاڑیوں کے چناؤ کے لئے میرٹ پر مبنی طریقہ کار شامل ہیں۔ ڈائریکٹرجنرل سپورٹس خیبرپختونخوا جنید خان کے مطابق پانچ سالوں میں کھیلوں کے 112 منصوبے مکمل کئے گئے جبکہ کھیلوں کے فروغ کے لئے منظور کئے گئے منصوبے اگلے سال مکمل ہوجائیں گے جن میں انڈر 23 گیمز میں جیتنے والے کھلاڑیوں کو دو سال تک تعلیمی وظائف کی فراہمی، بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے لئے مستحق کھلاڑیوں کی معاونت،55 ملین روپے کی لاگت سے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام، دو سو ملین روپے کی لاگت سے کھیلوں کے تربیتی مراکز کا قیام، پیشہ ورانہ کوچز کی تعیناتی، اسی طرح ڈھانچے میں بہتری اور توسیع کے لئے ایک اعشاریہ تین ارب روپے کی لاگت سے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم پشاور کی تعمیر نو، 360 ملین روپے کی لاگت سے پشاور، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان اور چارسدہ میں نئے ہاکی ٹرف کی فراہمی، 320 ملین روپے کی لاگت سے کوہاٹ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں اتھلیٹکس ٹریک ، صوابی، کوہاٹ اور مردان میں سپورٹس کمپلیکس، نوشہرہ میں 225 ملین روپے کی لاگت سے کثیر المقاصد جمنازیم کا قیام، ایبٹ آباد میں 203 ملین روپے کی لاگت سے جمنازیم کا قیام، نو جدید ٹینس کورٹس کی تعمیر، سکواش، سوئمنگ، بیڈمنٹن میٹس اور دیگر انڈور گیمز کی سہولیات کے منصوبے اگلے سال مکمل کئے جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق 2016 ء سے 2018 ء میں اپنی نوعیت کی پہلی انڈر 23 گیمز پر 463 ملین روپے خرچ کئے گئے، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان، صوابی، کوہاٹ ہنگو، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ایبٹ آباد، ہری پور، مالاکنڈ اور چترال میں پہلے سے موجود 21 گراؤنڈز کو بحال کیا گیا، پشاور، چارسدہ، صوابی، مردان، کوہاٹ، کرک، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ایبٹ آباد، ہری پور، سوات، دیر بالا، دیر پائین اور چترال میں کھیلوں کی نئی سہولیات کا بندوبست کیا گیا ہے، چارسدہ، نوشہرہ، کوہاٹ، ہنگو، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان اور سوات میں 17 سکولوں میں کھیلوں کے میدان بنائے گئے، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پورر، بٹگرام، تورغر، کوہستان، سوات، دیر پائین، بونیر اور مالاکنڈ میں تحصیل سطح کے 55 گراؤنڈز بنائے گئے۔