کراچی(سپورٹس لنک رپورٹ) گیند سے چھیڑ چھاڑ کرنے والے کرکٹرز کو سخت سزائیں دینے کی منظوری رواں ہفتے دی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کا سالانہ اجلاس27 جون سے 3 جولائی تک ڈبلن میں ہو رہا ہے، نئے قانون کے تحت اب بال ٹیمپرنگ پر کھلاڑی 2 سے 4 ٹیسٹ یا 4 سے 8 ون ڈے و ٹی ٹوئنٹی کی پابندی کا شکار ہو جائے گا۔ کونسل ون ڈے میں2 نئی گیندوں کے استعمال پر تنقید کا بھی جائزہ لے گی البتہ آئندہ برس ورلڈکپ سے قبل کوئی تبدیلی نہیں ہو سکے گی، میٹنگ میں ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کیا جائے گا۔ ارکان کو اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے گذشتہ 12 ماہ کی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے گا، پہلی غیرجانبدار خاتون ڈائریکٹر اندرا نوئی بھی باضابطہ طور پر بورڈ کو جوائن کر لیںگی۔ اجلاس میں زمبابوے کے مالی اورکرکٹنگ مسائل جبکہ سری لنکا کرکٹ پر حکومتی کنٹرول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کا سالانہ اجلاس27 جون سے 3 جولائی تک ڈبلن، آئرلینڈ میں ہوگا، میٹنگ میں پاکستان کی نمائندگی نجم سیٹھی اور سی او او سبحان احمد کریں گے، پی سی بی ذرائع کے مطابق آئی سی سی نے بال ٹیمپرنگ پر سزائیں بڑھانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، اب اس جرم پر لیول ٹو کے بجائے 3 کی سزائیں دی جائیں گی، آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ و دیگر کی جانب سے گیند کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا اعتراف کرنے کے باوجود کم سزائوں پر خاصی تنقید سامنے آئی تھی، اس وجہ سے کونسل نے زیادہ سخت سزا کا قانون بنا لیا جسے سالانہ اجلاس میں منظوری دی جائے گی۔واضح رہے کہ لیول ٹو کے تحت صرف ایک ٹیسٹ یا2 ون ڈے کی پابندی عائد ہوتی ہے، نئے قانون کے بعد بال ٹیمپرنگ کرنے والا کھلاڑی لیول تھری کے تحت2 سے 4 ٹیسٹ یا4 سے 8 ون ڈے یا ٹی ٹوئنٹی کی پابندی کا شکار ہو گا، اس پر فوری اطلاق بھی ممکن ہے البتہ عموما ایسی تبدیلیاں اکتوبر میں ہی لاگو ہوتی ہیں۔ آئی سی سی میٹنگ میں ون ڈے میں دونوں اینڈز سے نئی گیندوں کے استعمال پر بات ضرور ہو گی مگر فی الحال تبدیلی ممکن نہیں ہے، ان دنوں ون ڈے میچز میں بڑے بڑے اسکور بن رہے ہیں۔گذشتہ دنوں سابق بھارتی کپتان سچن ٹنڈولکر نے بھی2 نئی گیندوں کے استعمال کو تباہ کن قرار دیا تھا، ان کے مطابق اس سے بولرز کو ریورس سوئنگ کا موقع ہی نہیں ملتا، سابق پاکستانی پیسر وقار یونس نے بھی ان کی تائید کر دی تھی، ذرائع نے بتایا کہ آئی سی سی پہلے ہی فیصلہ کر چکی کہ ون ڈے کرکٹ قوانین میں کوئی بھی تبدیلی ورلڈکپ2018سے قبل نہیں ہو گی، اگر کسی نئی پالیسی پر اتفاق ہوا تو اطلاق میگا ایونٹ کے بعد ہی ہو سکے گا۔ میٹنگ میں زمبابوے کے مالی اورکرکٹنگ مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا،واضح رہے کہ معاوضے نہ ملنے پر زمبابوین کرکٹرز پاکستان اور آسٹریلیا کے ساتھ ٹرائنگولر سیریز نہ کھیلنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ آئی سی سی سری لنکن کرکٹ کے انتخابات اور معاملات حکومت کے کنٹرول میں آنے پر بھی غور کرے گی۔ اجلاس کے موقع پر آئی سی سی کے ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کیا جائے گا۔اس وقت یہ عہدہ سنگاپور کے عمران خواجہ کے پاس ہے،ایسوسی ایٹ ممبرز کو 3ڈائریکٹرز کا چنا کرنا ہے،اگر عمران ان میں شامل ہوئے تو وہ ایک بار پھر پوسٹ کے امیدوار ہو سکتے ہیں،بھارتی ششانک منوہر کی موجودگی میں پاکستان ڈپٹی چیئرمین کی پوسٹ میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔ آئی سی سی میں 12 فل ممبران پہلے ہی ڈائریکٹرز میں شامل ہیں، تین ایسوسی ایٹ ممبران ڈائریکٹرز کے ساتھ مل کر وہ ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کریںگے۔ میٹنگ میں ارکان کو اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے گذشتہ12 ماہ کی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے گا، آئی سی سی کی نئی کمیٹیز بھی تشکیل دی جائیںگی۔ کونسل کی پہلی غیرجانبدار خاتون ڈائریکٹر اندرا نوئی باضابطہ طور پر بورڈ کو جوائن کر لیںگی، ان کا تقرر فروری میں ہوا تھا۔