نیویارک ( سہیل چیمہ )کل جب پاکستانی کیپٹن سرفراز احمد نے ساوتھ افریقن کھلاڑی کو ” ابے کالے تیری اماں کہاں بیٹھی ھوئ ھے آج”…..کہا تو کرکٹ کی دنیا میں ایک controversy بن گیئ۔۔۔بہت سے پاکستانی دوست سمجھ رھے ھیں کہ یہ ایک معمولی بات ھے ۔۔۔۔میں اس کی مثالیں دیتا ھوں جس میں کھلاڑی ایک دوسرے کو کیا کہتے ھیں، مگر کوئ بُرا نہی مناتا اور اس پر ICC بھی کوئ ایکشن نہی لیتی۔۔۔ مگر racism جیسی لعنت کسی بھی مہزب معاشرے میں کوئ گنجائش نہی ھے۔
آسٹریلین وکٹ کیپر راڈنی مارش انگلینڈ کے بوتھم کو کہتا ھے۔۔۔تمہاری بیوی اور "میرے بچے” کیسے ھیں؟…. بوتھم کہتا ھے، بیوی ٹھیک ھے مگر بچے Retarded ھیں۔۔۔۔کھلاڑی آپس میں ھنستے ھیں۔۔کوئ اشیو نہی۔۔
آسٹریلوی فاسٹ بولر McGrath زمباوے کے کھلاڑی کو بولتا ھے، تم اتنے موٹے کیوں ھو؟ زمباوے کا کھلاڑی کہتا ھے، تمہاری بیوی جب بھی مجھے ** کرتی تو وہ مجھے بہت اچھا کھانا کھلاتی ھے، جس سے میرا وزن بڑھ گیا ھے۔۔۔ کھلاڑی آپس میں ھنستے ھیں ۔۔کوئ اشیو نہی۔
آسٹریلوی فاسٹ بولر McGrath ویسٹ انڈیز کھلاڑی Sarwan سے پوچھتا ھے، براین لارا کا ** کا taste کیسا ھے۔۔۔Sarwan جواب دیتا ھے، مجھے نہی پتہ اپنی بیوی سے پوچھو۔۔۔کھلاڑی آپس میں ہنستے ھیں۔۔۔۔کوئ اشیو نہی۔۔۔
یہ مثالیں دینے کا مقصد بتاتا تھا جناب آج کی دنیا میں آپ کسی کی ماں بہن کو گالی بک دو ، اس کا اشیو نہی ھے، مگر racism کو کوئ بھی مہزب معاشرہ برداشت نہی کرتا۔ سب سے اھم بات، اسپورٹس میں sledging کرنے کا مقصد اگلے کھلاڑی کے جزبات ابھارنا ھوتا ھے تاکہ جزبات میں آکر وہ غلطی کرے، میری سمجھ میں نہی آیا کہ اردو زبان میں کسی کو "کالا” کہنے سے سواے اپنی جہالت دکھانے کے آپ کیا حاصل کرلو گے؟