کراچی (اسپورٹس رپورٹر) یوپی جیم خانہ فٹبال کلب ، ڈسٹرکٹ سینٹرل کے سیکریٹری محمد عمران نے سابق سیکریٹری سندھ رحیم بخش بلوچ کو ذریعہ آمدنی سے محروم کرنا ظلم کی انتہا قرار دیتے ہوئے خادم علی شاہ ، صدر سندھ فٹبال ایسوسی ایشن سے اس ناانصافی کا فوراً نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔سروس سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد یہی ایک زریعہ آمدنی تھا ۔ٹرانسفر ،رجسٹریشن،ٹورنامنٹ کی انٹری فیس ،جرمانے اور سرکاری اداروں سے ملنے والی رقم کی وصو لی فوری طورپر فیڈریشن نے بند کرنے کے احکامات جاری کرکے انہیں مالی مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ اب صدر ایس ایف اے کی ذمہ دراری ہے کہ وہ فیڈریشن سے بات کریں اگر وہاں ناکامی ہو تو نائب صدر اے ایف سی فیصل صالح حیات سے براہ راست رابطہ کریں اوراے ایف سی اور فیفاسے انہیں بحال کرائیں تاکہ سابقہ سیکریٹری سندھ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا ازالہ ممکن ہوسکے۔سیکریٹری فیڈریشن صدیق شیخ کو بھی اسی طرح برطرف کیا جائے جس طرح رحیم بخش کو کیا گیا ہے کیونکہ اس نے انجینئر سید اشفاق حسین شاہ ، صدر ، پاکستان فٹبال فیڈریشن کے احکامات پر عملدرامد کرکے انہیں ان کے عہدے سے سبکدوش کیاہے۔ جو آئن کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ گذشتہ 4سالوںمیں سندھ فٹبال ایسوسی ایشن کا کوئی اجلاس طلب نہ کرکے سابق سیکریٹری سندھ نے آئن کی پاسداری کی ہے ۔ عدالتی فیصلوں کو نہ ماننا ان کا حق ہے کیونکہ وہ پاکستان کے نہیں سوئٹزر لینڈ کے شہری ہیں یہ شہریت انہیں اے ایف سی کے وائس پریذیڈنٹ فیصل صالح حیات نے اپنی وفاداری کے عوض دلائی ہے لیکن کیا کیاجائے کہ سوئٹزرلینڈ میں بھی عدالتوں نے صدر فیفا سیپ بلیٹراور یوئیفا کے صدر مائیکل پلاٹینی کو کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پربرطرفی کے احکامات جاری کئے تھے۔ نو منتخب سیکریٹری سندھ عبدالرحمن کو تنبیہ کرتے ہیں کہ رحیم بخش کے پرانے ریکارڈ کی تحقیقات کی گئی یا ان سے بینک اکاؤنٹ اور فیڈریشن سے آنے والی گول پروجیکٹ کی رقم اور ان کی تنخواہوں سے متعلق جواب طلبی کی تو بھرپور احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی کیونکہ انتہائی دیانتدار اور ایماندار شخص کے متعلق اس طرح کے الزامات ناقابل برداشت ہیں۔اسطرح کے اﷲلوک بندے تو صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔سابق سیکریٹری سندھ کا یہ کہنا حق بجانب ہے کہ انکی برطرفی سے پہلے کم ازکم خادم علی شاہ سے مشاورت توکرلی جاتی لیکن کیا کیا جائے کہ صدرمحترم ایس ایف اے موجودہ فیڈریشن کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور اپنے فون پر فیڈریشن کو نولفٹ کا وائس میسیج لگایا ہوا ہے یا پھر فیصل صالح حیات کی دعوت پر کرنل لودھی کے ہمراہ اے ایف سی کے دورے پر ہوں جو ا ن کا محبوب مشغلہ ہے۔شائدیہی وجہ تھی کہ سابق سیکریٹری کے برطرفی کے احکامات یکطرفہ طور پر جاری کئے گئے۔صدر ایس ایف اے کو بیرونی دوروں سے فرصت ملے توانہیں چاہیے کہ فوری طورپر رحیم بخش کی بحالی کیلئے اقدامات کریں خواہ انہیں عدلیہ کا دروازہ ہی کیوں نہ کھٹکھٹانا پڑے۔ اپنے وفاداروں کی اشک سوئی کیلئے ان کا اتنا حق تو بنتا ہے۔بصورت دیگر ان کے دیگر وفاداران اور جانثاران ساتھی ان سے متنفر اور کنارہ کشی اختیارکرلیں گے جو کسی طرح صدر ایس ایف اے اور فٹبال کھیل کے مفاد میںنہیں ۔