ٹاؤنٹن(سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے ابتدائی بلے باز امام الحق کا کہنا ہے کہ لوگوں کی باتیں مجھے اور بھی زیادہ محنت کرنے کا حوصلہ دیتی ہیں اور خود پر ہونے والی تنقید نے ذہنی طور پر مزید مضبوط بنا دیا ہے۔ٹاؤنٹن میں پاکستان ٹیم کے پریکٹس سیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو میں امام الحق نے کہا کہ تنقید ایک کھلاڑی کے ساتھ ساری زندگی چلتی ہے لیکن ان کا فوکس بس کرکٹ ہے، فطری طور پر کبھی کبھار دکھ بھی ہوتا ہے لیکن یہی تنقید ذہنی طور پر پختہ کرتی ہے، اچھی کارکردگی کے لیے ہر بار پہلے سے زیادہ محنت کرتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں نوجوان بیٹسمین نے کہا کہ ورلڈ کپ میں وہی ٹیم کامیاب ہو گی جس کے اوپنرز اچھا پرفارم کریں گے۔دس ٹیسٹ اور 30 ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے امام الحق نے کہا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ابتدائی 10 اوورز میں کوئی وکٹ نہ گنوائیں اور پاکستان ٹیم کو بڑے اسکور کیلئے ایک پلیٹ فارم فراہم کریں۔ورلڈکپ میں آسٹریلیا کے خلاف میچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امام الحق نے کہا کہ کینگروز سے دو طرفہ سیریز کی شکست ذہن میں نہیں، کھلاڑی اس کو بھلا کر آسٹریلیا کے خلاف میدان میں اتریں گے۔قومی ٹیم کے سلامی بلے باز کا کہنا تھا کہ مچل اسٹارک ان کیلئے خطرہ نہیں بلکہ ایسے بولر ہیں کہ جن کا سامنا کر کے اور بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ امام الحق نے کہا کہ جوفرا آرچر اور مارک ووڈ کے بارے میں بھی یہی کہا گیا تھا، ربادا کے بارے میں بھی یہی رائے تھی لیکن ان سب کا سامنا کر لیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ بولرز کے مثبت پہلوؤں کے بجائے اپنے مثبت پہلوؤں کے مطابق گیم پلان کرتے ہیں۔ایک اور سوال پر نوجوان کرکٹر نے کہا کہ پاک بھارت میچ ان کیلئے ورلڈ کپ کے کسی اور میچ کے برابر اہم ہے، ہر ٹیم برابر ہوتی ہے اور کھلاڑیوں کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ عوام کو مایوس نہ کریں۔