کابل (سپورٹس لنک رپورٹ)نامور افغان اوپننگ بلے باز محمد شہزاد نے اپنے ملک کے کرکٹ بورڈ پر ان کے خلاف سازش کے ذریعے ورلڈ کپ سے باہر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔افغان وکٹ کیپر بلے باز محمد شہزاد ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہوئے اور اسی سبب ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے تھے تاہم اب انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں سازش کر کے عالمی کپ سے باہر کیا گیا حالانکہ وہ ایونٹ کے لیے مکمل طور پر فٹ ہیں۔32سالہ کرکٹر نے کہا کہ مجھے ابھی تک نہیں پتہ کہ مجھے کیوں ورلڈ کپ سے باہر کیا گیا حالانکہ میں مکمل طور پر فٹ تھا۔کابل پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد نے افغانستان کرکٹ بورڈ کی اعلیٰ انتظامیہ پر ان کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میں لندن میں ڈاکٹر کے پاس گیا تھا اور انہوں نے میرے گھٹنے سے پانی نکالنے کے بعد دوائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں دو سے تین دن آرام کے بعد کھیل سکتا ہوں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ میں نے ٹیم کے پریکٹس سیشن میں حصہ لیا، کیپنگ سیشن میں شرکت کی اور پھر ٹیم کے کھلاڑیوں کے ہمراہ لنچ کرنے کے بعد بس میں ہوٹل کے لیے روانہ ہوا تو میرے موبائل پر آئی سی سی کی پریس ریلیز موصول ہوئی کہ میں ورلڈ کپ سے باہر ہو گیا ہوں اور اس وقت مجھے پتہ چلا کہ میں ان فٹ ہوں۔شہزاد نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ مسئلہ کیا ہے، اگر انہیں مجھ سے مسئلہ تھا تو بتا دیتے، اگر وہ مجھے کھلانا نہیں چاہتے تو میں کرکٹ چھوڑ دوں گا۔وکٹ کیپر بلے باز نے کرکٹ چھوڑنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ میں کھیلنا میرا خواب تھا، انہوں نے مجھے 2015 ورلڈ کپ میں بھی فٹنس کی بنیاد پر باہر کردیا تھا اور اب یہ سب ہو رہا ہے، میں اپنے دوستوں اور اہلخانہ سے مشورہ کروں گا کیونکہ اب میرا کرکٹ میں دل نہیں لگ رہا۔تاہم دوسری جانب افغان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو اسد اللہ خان نے شہزاد کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وکٹ کیپر بلے باز کو غلط طریقے سے ڈراپ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان سے کوئی زیادتی کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو میڈیکل رپورٹ دے کر انجری کا ثبوت دیا اور مکمل جائزے کے بعد انہوں نے ہمیں متبادل کی اجازت دی۔واضح رہے کہ آئی سی سی کو موصول ہونے والی میڈیکل رپورٹ سے یہ بات صاف ظاہر تھی کہ شہزاد کے الٹے پاؤں کے گھٹنے میں انجری ہے۔