کراچی (اسپورٹس رپورٹر)پاکستان فٹبال فیڈریشن نے نیشنل انٹر سٹی چمپئن شپ کے بعد ماہ جولائی میں نیشنل چیلنج کپ اور نیشنل انڈر 16چمپئن شپ کے انعقاد کا عندیہ دیا ہے ۔آئندہ ہفتہ اس کا باقاعدہ اعلان بھی متوقع ہے ۔ گذشتہ 6ماہ کے دوران موجودہ فیڈریشن نے ڈومیسٹک فٹبال کے فروغ کیلئے جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ یقینی طور پر پاکستان کے ان فٹبالرز کیلئے خوشی کی وہ نوید ہے جس کیلئے وہ ماضی میںترس گئے تھے۔ کیونکہ فیڈریشن صرف اور صرف پی پی ایل اور ’بی‘ ڈویثرن لیگ تک محدود ہوگئی تھی اورجملہ پاکستان کی کلب فٹبال زبوں حالی کا شکار تھی ۔ صدر فیڈریشن سید اشفاق حسین شاہ نے نیشنل انٹر سٹی فٹبال چمپئن شپ کے ذریعے کلب فٹبال میں ایک نئی روح پھونک دی جسکاکامیاب انعقاد ساؤتھ پنجاب کے دو شہروں بہالپور اور ملتان مں کیا گیا ۔ محکماجاتی ٹیموں کوبھی اس موقع پر تنہا نہیں کیا گیا اور نیشنل چیلنج کپ کے انعقاد کی بھی نوید سنادی گئی ہے اور ساتھ ہی گراس روٹ لیول سے بھی فٹبال کے فروغ کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے ۔ ماہ جولائی میں ان دونوں ایونٹ کا باقاعدہ آغاز ہوجائے گا۔دوران رمضان ورلڈ کپ کوالیفائر کیلئے کیمپ کا انعقاد میںبھی محکماجاتی کھلاڑیوں اور نیشنل انٹر سٹی فٹبال چمپئن شپ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی شرکت کا بھرپور موقع فراہم کیا گیا ۔ لیکن فیفا کی جانب سے بروقت فیصلہ نہ ہونے کے باعث سابق فیڈریشن کو اپنی ٹیم تسلیم کرانے کا موقع مل گیا۔سابق فیڈریشن نے پاکستان کی قومی ٹیم کے انتخاب کیلئے پاکستان کے بجائے بحرین میں لگائے جانے والے کیمپ میں کلب کا کوئی کھلاڑی شامل نہ کیا ۔کراچی کے 2محکماجاتی کھلاڑیوں کو منتخب توکیا گیا لیکن انہیں پہلے میچ میں موقع فراہم نہیں کیا گیا اور پاکستان نثزاد کھلاڑیوں کو ترجیح دی گئی جس کا فائدہ یقینی طور پر انہیں اپنے فارن کلبوںمیں اپنے کنٹریکٹ کو استحکام بخشنے اورمالی طورپر زیادہ مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوگا جس کاپاکستان کو کوئی فائدہ نہیں۔ اگر ہم پاکستان کے کھلاڑیوں کو موقع فراہم کرتے تو انہیں حاصل ہونے والا تجربہ مستقبل میںپاکستان کے نوجوان فٹبالرز کے کام آتا۔اس بات کا اعتراف کراچی میں سابق فیڈریشن کی حمایت کرنے والوںنے برملا کیااور واٹس اپ پر وائس میسیجز کے زریعہ کراچی کے کھلاڑیوں اور کوچز کو نظر انداز کرنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار بھی کیا کہ 8کوچز کی ٹیم میں ایک کوچ بھی کراچی کا نہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب فیڈریشن پر برا وقت آتا ہے تو کراچی کواوّل دستہ کا کردار ادا کرنے کیلئے کہا جاتا ہے لیکن جب مراعات کا وقت آتا ہے تو نظرکرم کہیں اور پڑ جاتی ہے۔عیسیٰ خان کو کوچ کے بجائے میڈیا آفیسر کے روپ میں ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔موجودہ فیڈریشن سے تمام تر اختلاف کے باوجود انہوںنے کراچی کے ان کھلاڑیوں کو چانس دیا جن کے بڑے ان سے شدید اختلاف رکھتے تھے۔لیکن منتخب فیڈریشن نے اختلاف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کراچی کے کھلاڑیوںکو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ مستحق کھلاڑیوں کو شامل کیمپ بھی کیا۔ اسی ہفتہ قانونی معاملات میںبھی پیشرفت کا امکان ہے اور جسطرح اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوںکا مذاق اڑایا جارہا ہے اسکی فوری روک تھام نہ کی گئی تو اس کے منفی نتائج برامد ہوں گے جو کسی طرح بھی قومی مفاد میںنہیں۔ایسے افرادجو خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔انہیںقانون کی گرفت میں لایا جائے۔بصورت دیگراحترا م قانون کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔سابق فیڈریشن کے خفیہ اکاؤنٹ میں اے ایف سی کی جانب سے آنے والی رقوم کی تحقیقات کو بھی ترجیحی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسی شخصیات جو بلامعاوضہ فٹبال کی خدمت کے دعویدار ہیں ان کی کرپشن بے نقاب ہوسکے۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن کے خلاف کام کرنے والے محکموں کیخلاف بھی کاروائی بھی متوقع ہے جوتوہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔آئندہ ماہ سے ڈسٹرکٹ اور صوبائی سطح کے الیکشن کا شیڈول کے ساتھ چاروں صوبوں میں کلب اسکروٹنی اور الیکشن کے قوائد و ضوابط کا جاری ہونا بھی متوقع ہے ۔ ان الیکشن کے بعد متوازی ایسوسی ایشن کا خاتمہ ہوجائے گا اور منتخب باڈی اپنے صوبے اور ڈسٹرکٹ کے امور کی انجام دہی میں خود مختار ہوگی جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ فٹبال میں گروہی سیاست کو ہواد ینے والے عناصر کی حوصلہ شکنی اور اسکا خاتمہ ہوگا۔