لاہور (سپورٹس لنک رپورٹ) ورلڈ کپ کر کٹ میں قومی کر کٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی . ٹیم مینجمنٹ کی بے حسی اور سلیکشن کمیٹی کی اقربا پروری کے بعد عوام کی جانب سے سینئر کھلاڑیوں .سلیکشن کمیٹی ،ٹیم مینجمنٹ اور چئیرمین پی سی بی احسان مانی اور انکے ساتھ جہیز میں آنے والے نالائق پی سی بی انتظامی افسران کا نیا ڈرامہ ڈرامہ سامنے آیا ہے جسکے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے دور حاضر کے ریٹائرڈ کرکٹرز یونس خان، مصباح الحق اور محمد یوسف وغیرہ کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مینیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان دور حاضر میں ریٹائرڈ ہونے والے سابق کرکٹرز سے ملاقاتیں کریں گے اور انہیں اکیڈمی، یوتھ ٹیموں کے ساتھ کام کے لیے آمادہ کریں گے۔ اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ بورڈ حال ہی میں یونس خان، مصباح الحق اور محمد یوسف کی خدمات حاصل نہ کرسکا لیکن ریٹائرڈ کرکٹرز سے بات چیت چل رہی ہے، ورلڈکپ کے بعد کرکٹرز کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔بڑے برے دعوے کرنے والے بہتر سالہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ وہ یوتھ ماڈل کو بھارت سے بھی بہتر کرنے کے لیے پرعزم ہیں جس کے لیے دور حاضر کے ریٹائرڈ کرکٹرز کو یوتھ کرکٹرز کے ساتھ لگایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مصباح الحق کرکٹ کمیٹی میں شامل ہوں گے اور انہیں مزید ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ گورننگ بورڈ کے 54واں اجلاس ہوا جس میں اہم بات سامنے آئی ہے کہ ‘کرکٹ کمیٹی’ ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کرے گی۔ ماضی میں یہ روایت رہی ہے کہ آئی سی سی ٹورنامنٹ کے اختتام پر پی سی بی کی جانب سے ایک ‘کمیٹی’ بنا کر تحقیقات کی جاتی ہے تاہم اس مرتبہ مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کی سفارشات کی روشنی میں تحقیقات کرکٹ کمیٹی کے سپرد کردی گئی ہے۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے گزشتہ سال 26 اکتوبر کو کرکٹ کمیٹی کی بنیاد رکھی تھی۔محسن خان کی سربراہی میں کام کرنے والی یہ کمیٹی اپنے وجود کے دن سے ہی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے، کرکٹ کمیٹی 4 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سابق کپتان وسیم اکرم، مصباح الحق اور خواتین سلیکشن کمیٹی کی سربراہ عروج ممتاز شامل ہیں۔ یاد رہے کہ سابق کپتان وسیم اکرم کے میچ فکسنگ کے ماضی پر محسن خان کے تبصروں کے بعد سے دونوں کے ایک ہی کمیٹی میں رہنے پر سوالات اٹھے، جبکہ کمیٹی کی غیر فعالیت پر بھی میڈیا خاصے سوالات اٹھاتا رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں سامنے آنے والی ‘کرکٹ کمیٹی’ نے آٹھ ماہ کے دوران بمشکل دو ہی اجلاس منعقد کرائے اور اب ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر ‘کرکٹ کمیٹی’ کی جانب سے کوچ اور چیف سلیکٹر کو گھر بھیجنے کی بازگشت ہے۔