کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ)چند ہفتے قبل پی سی بی کرکٹ کمیٹی سے مستعفی ہونے والے ماضی کے اوپنر محسن حسن خان نے ماضی میں کرپشن میں ملوث کرکٹرز کی ساکھ پر سوالات اٹھادیئے ہیں۔محسن خان سالہا سال سے بار بار کہتے رہے ہیں کہ پاکستان سے مت کھیلو، پاکستان کے لئے کھیلو! محسن خان نے کرکٹ کرپشن میں ملوث کرکٹرز پر ایک اور خود کش حملہ کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جواری کرکٹرز نے پی سی بی چیئرمین احسان مانی کو غلط مشورے دیئے۔ چیئرمین کے گرد موجود جواری کرکٹرز نے میرے خلاف مہم چلائی۔ محسن خان نے براہ راست کسی سابق کھلاڑی کا نام لینے سے گریز کیا۔ وہ گزشتہ روز کراچی جیم خانہ میں ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔سابق کوچ نے کہا کہ کئی کرکٹرز نے ملک کی عزت کو نقصان پہنچایا،میں ان کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتا۔ ماضی میں مجھے کام کرنے کی پیشکش ہوئی لیکن میں کرپٹ لوگوں کی وجہ سے پیشکش کو ٹھکرادیا۔محسن خان نے کہا کہ میرا فرض ہے کہ پاکستان کرکٹ کی عزت کو ٹھیس نہ پہنچاؤں، کچھ کرکٹرز نے پاکستان کی عزت کو داغ دار کیا ہے۔ بہت سارے کرکٹرز نے کرکٹ کو خراب کیا ہے۔ میں کرکٹر بنا تو عزت سے کھیلی اور عزت سے سلیکٹربنا۔ جب کوچ بنا تو ڈسپلن کو اولین ترجیح دی۔سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ میں اس وقت پی سی بی کا ملازم نہیں ہوں ماضی میں مجھے پی سی بی کی جانب سے کام کرنے کی کئی پیشکشیں ہوئی تھیں لیکن میرا اصول ہےکہ میں کرپٹ لوگوں کے ساتھ کام نہیں کروں گا۔سابق کوچ اور چیف سلیکٹر نے کہا کہ اگر پی سی بی نے پیشکش کی تو ایمانداری سے کام کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اگلے ورلڈ کپ کی نہیں اگلی سیریز کی تیاری کرنا ہے۔ ورلڈ کپ کو ہدف بناکر بے وقوف نہیں بنایا جائے۔ چار چار سال کے کنٹریکٹ دینا مناسب نہیں ہے۔ ہر سال کی کارکردگی دیکھ کر کوچ کو نیا کنٹریکٹ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے کوچنگ کے لئے پی سی بی باہر کیوں دیکھ رہا ہے۔واضح رہے کہ پی سی بی کرکٹ کمیٹی میں وسیم اکرم شامل ہیں، مکی آرتھر اور دیگر کوچز کو فارغ کرنے سے قبل وسیم اکرم کی رائے کو اہمیت دی گئی۔اس موقع پر سابق کپتان عامر سہیل نے کہا کہ عمران خان کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں پر توجہ دیں۔ پی سی بی میں جو آتا ہے آئین تبدیل کردیتا ہے۔ پی سی بی آئین میں تبدیلی ناگزیر تھی تو پہلے جنرل کونسل سے منظوری لی جاتی۔ پی سی بی حکام نے بغیر مشاورت کے آئین تبدیل کرکے آئین کی دھجیاں اڑادیں۔انہوں نے کہا کہ نئے سسٹم میں صرف ڈپارٹمنٹل کرکٹرز کو موقع ملے گا۔ نظام تبدیل ہوگیا لیکن اس پر عمل درآمد سب سے اہم مسئلہ ہوگا۔