لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سنیئر بیٹسمین اسد شفیق نے حقیقت پسندیدگی سے اعتراف کیا کہ میں نے پاکستان ٹیم کے لئے دس سالوں میں اپنی قابلیت صلاحیت سے کم تر کارکردگی دکھائی ہے۔ اس سے بہت بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے تھا۔ جس جگہ پہنچنا چاہیے تھا میں نہ پہنچ سکا۔ جو پلان کیا تھا اور جو کرنا چاہتا تھا وہ نہ کرسکا۔ اس میں کچھ میری بھی غلطیاں تھیں۔ پانچویں نمبر پر میں مختلف نظر آئوں گا، مصباح اور یونس بھائی سے بہت سیکھا ہے۔ کیریئر کے حوالے سے تشنگی ہے ، بہتر کارکردگی دکھاکر زیادہ اچھے سنگ میل عبور کرنا چاہتا ہوں۔ بدھ کو پی سی بی کی ویڈیو لنک پریس کانفرنس میں مصباح الحق اور یونس کے جانے کے بعد میں دو سنچریاں بناسکا۔
میں نے مستقل مزاجی میں بہتری پیدا کی ہے لیکن پچاس کو سو میں تبدیل نہیں کرسکا ۔ پاکستان میں کھیلنے کا فائدہ یہ ہے کہ یہاں کی آئوٹ فیلڈ تیز ہے دبئی کی آئوٹ فیلڈ سلو تھی۔ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے مجھے فائدہ ہوگا۔ یونس خان اور مصباح الحق کی وجہ سے کبھی انڈر شیڈو نہیں رہا ۔ دونوں کھلاڑیوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد مزید ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ برسبین ٹیسٹ مجھے جیت کے ساتھ ختم کرنا چاہیے تھی ۔ یہ تاثر غلط ہے کہ میں دلیر بیٹسمین نہیں ہوں ۔ اگر میں دلیر بیٹسمین نہیں ہوتا تو آسٹریلیا میں جاکر سنچری نہیں بناتا ۔ شعیب اختر نے کہا تھا کہ میں دلیر نہیں ہوں۔ لیکن انہیں میرے ریکارڈ معلوم نہیں ہیں۔