سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا ، مسائل کی آماجگاہ ؛ رپورٹ غنی الرحمن

 

سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا ، مسائل کی آماجگاہ

 رپورٹ ; غنی الرحمن  

پشاور سپورٹس کمپلیکس میں واقع خیبر پختونخواسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ہیڈکوارٹر شہرناپرسان بن گیا ہے ، یہاں کے ایڈمنسٹریشن کی نااہلی نے اس محکمے کے آفیسرزودیگر سٹاف بلکہ سٹیڈیم آنے والے آفراد وکھلاڑیوں کے لئے کئی مسائل کھڑے کردیئے ہیں ،

کیونکہ یہاں نااہل لوگوں کو اہم ذمہ داریاں سونپ دی جاتی ہے ، جس سے یہاں کے معاملات دن بدن ابتر ہوتے جارہے ہیں۔پشاور سپورٹس کمپلیکس کا ایریا اتنا بڑا نہیں ہے ، یہاں پرکرکٹ اکیڈمی ، باکسنگ ، ٹیبل ٹینس ، فٹ بال ، اتھلیٹکس ، بیڈمنٹن ، کراٹے ، تائیکوانڈو ، جمناسٹک ، ہاکی وغیرہ کی سہولت میسر ہیں ،

تاہم ٹیگ بال کھلاڑیوں کی تربیت کیلئے انڈور ہال نہ ہونے سے کھلے آسمان تلے کھیلنے پرمجبور ہیں ، گرمی اوربارش کے باعث انکے ٹیبل خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے ، لیکن کیا کریں ،

مجبوری بری بلاہے۔ کراٹے ہال میں ٹریننگ لینے والے کھلاڑیوں جن میں بچے اوربچیاں بھی شامل ہیں کیلئے پینے کیلئے پانی کی سہولت نہیں ہے ، اس ہال میں کئی مہینوں سے خراب یعنی جھلنے والے بلب کو تبدیل بھی نہیں کی ،

جس سے شام کے وقت کھلاڑیوں کو کھیلنے میں مشکلات کا سامنا رہتاہے ، صرف یہی نہیں بلکہ کراٹے کے ہال کے نیچے فٹنس جیم میں بھی کئی مسائل نے ڈھیرے ڈال دیئے ہیں ،

جیم میں بلب نہ ہونے سے دن میں اندھیرارہتا ہے ، جس سے فٹنس کیلئے آنےو الے ممبران وکھلاڑیوں کو شکایت ہے ، خراب بلب کو تبدیل کرنے کیلئے کئی باربلکہ باربارایڈمنسٹریشن کویاد دہانی کرائی۔لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

اگر کہا جائے کہ پشاور سپورٹس کمپلیکس مسائلستا ن بن گیا ہے تو بے نہ ہوگا ، ہاکی سٹیڈیم میں ٹرف کی صفائی کا کوئی پرسان حال نہیں بلکہ خطیررقم سے لگے ہوئے ٹرف کوپانی دینے کی بھی کوئی خاص بندوبست نہیں ہے ،

بیڈمنٹن ہال میں کھلاڑی اتنے نہیں جتنا کہ کوچ ہیں ، بیڈمنٹن کی پریکٹس آنے والے اکثر یت کھلاڑیوں کو شکایت رہتی ہے کہ انہیں ٹائم نہیں ملتا ، کیونکہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ سمیت دیگر محکموں کے لوگ بھی کھیلنے آتے ہیں۔

اس وجہ سے پی ایس بی کوچنگ سینٹر پشاو ر کے جمنازیم ہال میں بیڈمنٹن کھلاڑی روزانہ کی بنیاد پرٹریننگ کررہے ہیں ، حکام کھیلوں کے انعقاد اورہرضلع میں سپورٹس کمپلیکس اورسٹیڈیم تعمیرکرنے کی بڑی بڑی باتیں کرتے ہوئے تھکتے نہیں

لیکن صورتحال یہ ہے کہ پشاور سپورٹس کمپلیکس میں ایک انڈور ہال تک نہیں ، جسکے باعث والی بال کے کھلاڑیوں کی پریکٹس کیلئے پی ایس بی کوچنگ سینٹر پشاور حکام کی منت سماجت کرتے ہیں ،

یہ لوگ منت سماجت بھی کرتے ہیں اورالٹا بدمعاشی بھی۔ کئی مرتبہ پی ایس بی کوچنگ سینٹر کو جانے والے راستے کو بند کیا گیا ، جو پی ایس بی ملازمین بلکہ خود کھلاڑیوں کیلئے دردسر بنا رہا۔

جس کی وجہ سے والی بال کھلاڑیوں کی پریکٹس کا سلسلہ بار بارمتاثر ہوتا ہے ، جس سے اکثرکھلاڑی بددل ہوجاتے ہیں۔

ٹیبل ٹینس کھلاڑیوں کو ٹریننگ کیلئے سپورٹس آیرینا دیدیاہے ، جہاں پر آئے روز کوئی نہ کوئی تقریب منعقد ہو تی ہے ، جس سے ٹیبل ٹینس کھلاڑیوں کی پریکٹس متاثر ہوتی ہے ،

سپورٹس آیرینا میں فرش پر کھیلنے سے ٹیبل ٹینس کھلاڑیوں کو کمراورپاوں میں درد کی تکلیف کی شکایت زیادہ ہے ، دوسری کھیلوں کی طرح ٹیبل ٹینس کھلاڑیوں کیلئے کوئی خاص جگہ نہیں دی گئی۔

صرف یہی نہیں لکہ فٹ بال گراونڈ کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے فٹ بال گراونڈ پر کام مکمل نہ ہونے سے اتھلٹیکس کھلاڑیوں کی ٹریننگ کیلئے ٹارٹن ٹریک کی تنصیب بھی مشکلات کا شکار ہے۔ جس سے فٹ بال اوراتھلیٹکس کھلاڑیوں دونوں کی ٹریننگ متاثر ہے

لوگ سوال کرتے ہیں کہ عقل بڑی ہے کہ بھینس ، یہ محاورہ یہاں پر درست لگتاہے ، جوکسی کام نہیں، اسے اہم عہدہ دیا جاتا ہے بلکہ یہ ایک ایسا ادارہ ہے کہ جہاں پر ترقیاں بھی راتوں رات ہوتی ہے۔

پشاورسپورٹس کمپلیکس کے ایڈمنسٹریشن کا کارنامہ یہ ہے کہ مین گیٹ کے قریب سے دونوں اطراف بیریئر لگا کر گاڑیوں کا داخلہ بند کردیا ہے اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ درجنوں چھوٹی بڑی گاڑیاں مین گیٹ کے قریب کارپاکنگ بھر جانے سے درجنوں گاڑیاں ڈی جی سپورٹس کے دفتر کے سامنے کھڑی رہتی ہے۔

جس سے گاڑیوں کونکالنےاورکھڑے کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا رہتا ہے۔عقل کے پیدل ایڈمنسٹریشن کے کارنامے الٹا دردسر بن گئے ہیں۔ ایڈمنسٹریشن کے بعض اکثر لوگ دوراندیش ہوتے ہیں ،

انہیں ایسے کاموں میں اپنا فائدہ نظر آتاہے۔ ضروت اس آمر کی ہے کہ ایک ہی سیٹ (عہدے) پربرسوں سے قابض آفراد کا تبادلہ ہونا چاہیے۔ صرف کاغذ میں تبادلے نہیں بلکہ حقیقت میں ذمہ داریوں کاتبادلہ ہی مسائل کا حل ہے۔

error: Content is protected !!