پاکستان کے معروف ریسلرعلی اسد کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کے الزام میں 4 سال کے لیے پابندی عائدکر دی گئی ہے۔
برطانوی شہر برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والے پاکستانی ریسلرعلی اسد کا ڈوب ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی تمام کھلاڑیوں کے ڈوب ٹیسٹ کرتی ہے، اگر کسی بھی کھلاڑی کا یہ ٹیسٹ مثبت آ جائے تو اس کے کھیلنے پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے،
انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے علی اسد کے خون کے نمونوں کا نتیجہ جاری کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ان کے خون میں ممنوعہ ادویات کے اثرات پائے گئے ہیں۔
پاکستانی ریسلر علی اسد نے کامن ویلتھ گیمز میں اپنے مدِ مقابل بھارتی ریسلر کو صفر کے مقابلے میں 11 پوائنٹ سے مات دے کر پاکستان کے لیے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
پاکستانی ریسلرعلی اسد کے6 اگست 2022 کو ٹیسٹ کے لیے نمونے لیے گئے تھے جس کے نتائج مثبت آئے تھے، اس پر علی اسد نے اپیل بھی دائر کی تھی۔
تقریباً 2 سال کی تحقیقات کے بعد انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے ایک خط کے ذریعے علی اسد کومطلع کیا کہ ان کے خون کے نمونوں میں میتھینڈینون کی موجودگی پائی گئی ہے جو ایجنسی کے عالمی قوانین کے آرٹیکل 2.2 کی خلاف ورزی ہے۔
انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ریسلر کو دفاع کے لیے وقت دیا گیا تھا لیکن پاکستان ریسلنگ فیڈریشن نے بھی تصدیق کی ہے ایجنسی کی طرف سے بھیجے گئے تمام نوٹس علی اسد کو موصول ہو گئے تھے
لیکن انہوں نے مقررہ تاریخوں تک واپس کوئی جواب جمع نہیں کرایا جس کے باعث ان پر 4 سال کی پابندی عائد کی جاتی ہے، اس پابندی کا اطلاق بھی اکتوبر 2022 سے ہوگا۔