کرکٹمضامین

حسن نواز کی شاندار نصف سنچری، پاکستان کی فتح اور نیاز 18 کرکٹ اکیڈمی میں جشن

تحریر: عبدالغفار، کرکٹ کمنٹیٹر و اسپورٹس جرنلسٹ اسلام آباد

حسن نواز کی شاندار نصف سنچری،

پاکستان کی فتح اور نیاز 18 کرکٹ اکیڈمی ایوب پارک راولپنڈی میں جشن

تحریر: عبدالغفار، کرکٹ کمنٹیٹر و اسپورٹس جرنلسٹ اسلام آباد

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان کھیلے گئے میچ نے کرکٹ شائقین کو ایک بار پھر پرجوش کر دیا۔ قومی ٹیم کے نوجوان اوپنر حسن نواز نے اپنی شاندار نصف سنچری کے ذریعے نہ صرف میچ کا نقشہ بدل دیا بلکہ اپنے مستقبل کے بارے میں بھی ایک واضح پیغام دے دیا کہ پاکستان کرکٹ کو نیا اسٹار مل گیا ہے۔

حسن نواز کی اننگز میں اعتماد، پختگی اور جارحانہ کرکٹ کا حسین امتزاج نظر آیا۔ انہوں نے آغاز سے ہی مخالف باؤلرز پر دباؤ ڈالا اور ایسے شاٹس کھیلے جنہیں دیکھ کر کرکٹ کے شائقین ہی نہیں بلکہ ماہرین بھی داد دینے پر مجبور ہوگئے۔

ان کی بیٹنگ میں وہ کرکٹنگ اسٹائل دکھائی دیا جس کی توقع شائقین ایک عالمی معیار کے اوپنر سے کرتے ہیں۔ خاص طور پر باؤنڈری لائن کے پار کھیلے گئے اسٹروکس نے یہ باور کرایا کہ حسن نواز میں کسی بھی بڑے اسٹیج پر کھڑا ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔

یہ کارکردگی صرف ایک کھلاڑی کی ذاتی کامیابی نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک مکمل سسٹم اور محنت کار فرما ہے۔ حسن نواز نے جس جگہ اپنی بنیادی تربیت حاصل کی،

یعنی نیاز 18 کرکٹ اکیڈمی ایوب پارک راولپنڈی، وہاں کا ماحول اور کوچنگ ان کی اس کامیابی کا اصل راز ہے۔ اس اکیڈمی نے چند ہی برسوں میں وہ پہچان حاصل کر لی ہے جو بڑی بڑی کرکٹ اکیڈمیز برسوں میں بھی حاصل نہیں کر پاتیں۔

اکیڈمی کے ہیڈ کوچ نیاز علی خان ایک ماہر اور دور اندیش کوچ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ایوب پارک میں اپنی نگرانی میں نوجوانوں کو جدید کرکٹ کی تربیت فراہم کی ہے۔

بیٹرز کے لیے خصوصی اسٹک پریکٹس، بولرز کے لیے باؤلنگ کی الگ مشقیں اور فٹنس پر بھرپور توجہ نے یہاں کے ٹیلنٹ کو نکھارنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

حسن نواز کی کامیابی دراصل اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ جب کسی کھلاڑی کو درست رہنمائی، سخت محنت اور مثبت ماحول میسر آ جائے تو کامیابی خود اس کے قدم چومتی ہے۔

ایوب پارک میں قائم یہ اکیڈمی آج راولپنڈی ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے نوجوانوں کے لیے امید کا چراغ بن چکی ہے۔ یہاں کے کھلاڑی نہ صرف قومی سطح پر جگہ بنا رہے ہیں بلکہ ان کی کارکردگی انٹرنیشنل سطح پر بھی پاکستان کا نام روشن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

حسن نواز نے نصف سنچری بنا کر جس طرح اپنی ٹیم کو فتح دلائی، اس کے بعد اکیڈمی میں جشن کا سماں تھا۔ کھلاڑیوں، کوچز اور شائقین سب نے مل کر یہ کامیابی منائی کیونکہ یہ صرف ایک بیٹسمین کی اننگز نہیں تھی بلکہ ایک ادارے کی محنت اور خواب کی تکمیل تھی۔

کرکٹ کے تجزیہ نگار یہ بات زور دے کر کہہ رہے ہیں کہ حسن نواز جیسا کھلاڑی مستقبل میں پاکستان کرکٹ کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگا۔ ان کی عمر ابھی کم ہے اور وہ اپنے کیریئر کے آغاز پر ہیں،

لیکن جس اعتماد کے ساتھ وہ میدان میں اترے اور دباؤ کو جھیلتے ہوئے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی، وہ غیر معمولی صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے۔ پاکستان کرکٹ کو ہمیشہ ایسے ہی نوجوان بیٹسمینوں کی ضرورت رہی ہے جو دباؤ میں ٹیم کو سہارا دے سکیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حسن نواز کی اننگز نے پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے بارے میں کئی سوالوں کے جواب بھی دے دیے ہیں۔ ایک طرف سینئر کھلاڑیوں پر کارکردگی نہ دکھانے کا دباؤ ہے تو دوسری طرف حسن نواز جیسے نوجوان ابھرتے ہوئے اسٹارز موجود ہیں جو ہر وقت موقع ملنے کا انتظار کرتے ہیں۔ یہی وہ ٹیلنٹ ہے جو پاکستان کرکٹ کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

دوسری جانب، نیاز 18 کرکٹ اکیڈمی کو خراج تحسین پیش کرنا بھی ضروری ہے۔ پاکستان میں اکثر والدین اور نوجوان کرکٹ کے شوق کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، لیکن ایسی اکیڈمیز نوجوانوں کے شوق کو مثبت سمت دیتی ہیں۔

ہیڈ کوچ نیاز علی خان کا وژن یہی ہے کہ نوجوانوں کو جدید سہولیات اور ٹریننگ فراہم کر کے ان میں سے عالمی معیار کے کھلاڑی پیدا کیے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج حسن نواز جیسے کھلاڑی ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں اور دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے متاثر کر رہے ہیں۔

اکیڈمی کے کھلاڑیوں کے لیے یہ لمحہ ایک سبق بھی ہے کہ محنت، لگن اور صحیح کوچنگ کے ذریعے بڑے خواب پورے کیے جا سکتے ہیں۔ حسن نواز کی مثال ان سب کے سامنے ہے۔ آج جب وہ قومی ٹیم کا حصہ بنے ہیں اور میدان میں پرفارم کر رہے ہیں تو اس کے پیچھے برسوں کی محنت اور کوچز کی رہنمائی ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومتی سطح پر ایسے اداروں کی سرپرستی کی جانی چاہیے۔ اگر ملک کے ہر بڑے شہر میں ایسی جدید اکیڈمیز قائم کر دی جائیں تو یقیناً پاکستان دنیا کی بڑی کرکٹ طاقتوں میں ایک بار پھر اپنی جگہ بنا سکتا ہے۔ راولپنڈی کی یہ اکیڈمی اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ ٹیلنٹ کی کمی نہیں، کمی ہے تو صرف سہولیات اور درست رہنمائی کی۔

آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ حسن نواز کی نصف سنچری صرف ایک اننگز نہیں بلکہ ایک کہانی ہے محنت، عزم اور رہنمائی کی۔ یہ اننگز اس بات کا پیغام ہے کہ پاکستان کے نوجوان کھلاڑی دنیا کے کسی بھی بڑے کھلاڑی سے کم نہیں۔ ان میں وہ صلاحیت ہے جو کسی بھی بڑے موقع پر پاکستان کا جھنڈا بلند کر سکتی ہے۔

جشن صرف ایوب پارک میں نہیں منایا گیا بلکہ یہ خوشی ہر اس پاکستانی کے دل میں محسوس کی گئی جو کرکٹ سے محبت کرتا ہے۔ امید یہی ہے کہ حسن نواز جیسے کھلاڑی آئندہ بھی پاکستان کو فتوحات دلاتے رہیں گے اور نیاز 18 کرکٹ اکیڈمی مستقبل میں مزید ایسے ہی اسٹارز تیار کر کے پاکستان کرکٹ کو نئی بلندیوں پر پہنچائے گی۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!