فزیوتھراپی صحت مند زندگی کی نئی ضمانت ہے، جو وقت کےساتھ اس کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے
تحریر : غنی الرحمن

فزیوتھراپی صحت مند زندگی کی نئی ضمانت ہے، جو وقت کےساتھ اس کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے
تحریر : غنی الرحمن
انسانی تاریخ کے ہر دور میں علاج و معالجے کے طریقے بدلتے رہے ہیں۔ کہیں جڑی بوٹیاں استعمال ہوئیں تو کہیں روحانی علاج کو اہمیت دی گئی،
لیکن ایک حقیقت ہمیشہ قائم رہی کہ جسم کی صحت اور حرکت ہی زندگی کی اصل بنیاد ہے۔ اسی سوچ نے دنیا کو فزیوتھراپی جیسے منفرد اور مؤثر شعبے سے روشناس کرایا، جو آج طب کی دنیا میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔
قدیم یونان اور روم کے دور میں مشہور طبیب ہپوکریٹس اور گیلن نے سب سے پہلے جسمانی ورزش اور مساج کو علاج کا ذریعہ قرار دیا۔ ان کا ماننا تھا کہ انسان کی بیماری کا علاج حرکت میں پوشیدہ ہے۔
وقت کے ساتھ یہ طریقہ ایک باقاعدہ سائنس میں ڈھل گیا اور یورپ میں انیسویں صدی کے دوران فزیوتھراپی نے باقاعدہ تعلیمی شکل اختیار کر لی۔ آج یہ دنیا کے جدید ترین اسپتالوں کا لازمی حصہ ہے۔
فزیوتھراپی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ علاج کو قدرتی انداز میں آگے بڑھاتی ہے۔ دوائیوں اور سرجری سے ہٹ کر یہ جسم کو اس کے اپنے نظام کے ذریعے بہتر بنانے کی کوشش کرتی ہے۔
اگر کوئی کھلاڑی انجری کا شکار ہو جائے، مزدور کو سخت کام کے دوران چوٹ لگ جائے یا کوئی عام شخص حادثے میں زخمی ہو جائے، تو فزیوتھراپی انہیں دوبارہ فعال زندگی کی طرف لوٹاتی ہے۔
یہی نہیں بلکہ فالج، جوڑوں کی بیماریوں اور ریڑھ کی ہڈی کے مسائل جیسے سنگین امراض میں بھی یہی شعبہ مریض کو سہارا دیتا ہے۔ آج دنیا بھر کے بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ ان کے اپنے ذاتی فزیوتھراپسٹ موجود ہوتے ہیں۔
ان ماہرین کا کردار کھیل کے میدان میں ویسا ہی ہے جیسا کہ ایک کوچ یا ٹرینر کا۔ چھوٹی سی انجری بھی اگر بروقت ٹھیک نہ کی جائے تو کسی کھلاڑی کا پورا کیریئر داؤ پر لگ سکتا ہے۔
فزیوتھراپی اس خطرے کو نہ صرف کم کرتی ہے بلکہ کھلاڑی کو جلد میدان میں واپس لاتی ہے۔ پاکستان میں بھی اس شعبے کی اہمیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ پہلے فزیوتھراپی کو صرف ایک ضمنی علاج سمجھا جاتا تھا،
لیکن اب ملک کے بڑے ہسپتالوں میں اس کے علیحدہ ڈیپارٹمنٹس قائم ہیں۔ مختلف میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز میں فزیوتھراپی کی تعلیم دی جا رہی ہے، اور تربیت یافتہ نوجوان اس شعبے میں نئی روح پھونک رہے ہیں۔
اگر مستقبل کی بات کی جائے تو فزیوتھراپی کا دائرہ مزید وسیع ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ ایک طرف کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی بڑھ رہی ہے، تو دوسری طرف عمر رسیدہ افراد کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
دونوں طبقات کو سب سے زیادہ ضرورت فزیوتھراپی کی ہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی جیسے روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت سے یہ شعبہ مزید مؤثر اور نتیجہ خیز بن رہا ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے برسوں میں فزیوتھراپی صحت کے نظام کا مرکزی ستون ثابت ہوگی۔ اس ضمن میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ فزیوتھراپی محض علاج نہیں بلکہ ایک زندگی کا نیا آغاز ہے۔
یہ انسان کو امید دیتی ہے، ہمت دیتی ہے اور ایک ایسا راستہ دکھاتی ہے جس پر چل کر وہ دوبارہ اپنی معمول کی زندگی گزار سکتا ہے۔
پاکستان کے لیے بھی یہ شعبہ ایک بڑی امید ہے، بس ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اور نجی ادارے اسے مزید فروغ دیں اور فزیوتھراپسٹ کو وہ مقام دیں جس کے وہ مستحق ہیں۔



