مضامین

پاکستان میں کھیلوں کے ساتھ کھلواڑ — “میری طاقت ، میری مرضی”

تحریر: کھیل دوست، شاہد الحق

پاکستان میں کھیلوں کے ساتھ کھلواڑ — “میری طاقت، میری مرضی”

تحریر: کھیل دوست، شاہد الحق

پاکستان میں کھیلوں کا نظام اس وقت دو بڑی طاقتوں، پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن (POA) کے درمیان جاری سرد جنگ کی نذر ہو چکا ہے۔

کھیلوں کی ترقی کے بجائے یہ ادارے اپنی اپنی "طاقت” اور "پسند” کے لوگوں کو نوازنے میں مصروف ہیں، جس کے نتیجے میں کھیلوں کا پورا ڈھانچہ زوال کا شکار ہے۔

کبھی اولمپک ایسوسی ایشن اپنی مرضی کے نمائندے چاہتی ہے، تو کبھی اسپورٹس بورڈ اپنی پسند کے افراد کو آگے لانے کے لیے سرگرداں رہتا ہے۔ نتیجتاً میرٹ، شفافیت اور قانون پسندی کی بجائے مفادات، اقرباپروری اور تقسیم کا راج ہے۔

گزشتہ دو دہائیوں میں متوازی فیڈریشنز نے نہ صرف کھلاڑیوں اور کوچز کو تقسیم کیا بلکہ کھیلوں کے اداروں کے درمیان ایسی خلیج پیدا کر دی ہے جو اب خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ حیرت انگیز طور پر، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اکثر حکومتی احکامات کو نظرانداز کرتی ہے، جبکہ دوسری طرف پاکستان اسپورٹس بورڈ اپنی رِٹ قائم کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتا ہے۔

متوازی فیڈریشنز کا زہر:

اگر کسی فیڈریشن کے انتخابات PSB کی نگرانی میں ہوں تو POA فوری طور پر اپنے پسندیدہ افراد کے حق میں متوازی فیڈریشن تشکیل دے دیتی ہے۔ یہی کھیل اب کوچز اور کھلاڑیوں تک پہنچ چکا ہے۔ حالیہ مثالوں میں ایتھلیٹکس اور ویٹ لفٹنگ کے تنازعات سب کے سامنے ہیں۔

ایتھلیٹکس میں یاسر سلطان جیسے میڈل کے مضبوط امیدوار کے کوچ فیاض بخاری کو اسلامی گیمز کے دستے سے باہر کرنے کی سازش ہو رہی ہے، جب کہ ان کی جگہ پر ایسے کوچز کو شامل کیا جا رہا ہے جنہوں نے میدان میں کوئی کردار نہیں نبھایا۔ دوسری طرف ویٹ لفٹنگ میں PSB کی انٹیرم کمیٹی کی سفارشات کو POA نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔

بحرین یوتھ گیمز میں نیا محاذ ;

ایشیائی یوتھ گیمز میں POA نے اپنے من پسند افراد کو بغیر حکومتی اجازت کے بحرین جانے والے دستے میں شامل کیا، جس پر PSB نے اعتراض اٹھایا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ جن کوچز نے کھلاڑیوں کو ٹریننگ دی، انہیں دستے سے باہر رکھا گیا۔ یوں لگتا ہے جیسے کھیل نہیں، بلکہ سیاسی چالیں کھیلی جا رہی ہیں۔

اقتدار کی جنگ، کھیل کا نقصان ;

PSB میں بیٹھے بعض افسران اپنی سرکاری ذمہ داریوں کے بجائے POA سے بیرون ملک ٹورز کی بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔ دوسری طرف POA میں موجود پرانے کھلاڑی اور افسران کئی دہائیوں سے اپنی گرفت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
یہ وہی چالاک عناصر ہیں جنہوں نے نئے صدر کو بھی اپنے اثر و رسوخ میں لے رکھا ہے۔

اگر یہی کشمکش جاری رہی تو پاکستان میں کھیلوں کی ترقی ایک خواب بن کر رہ جائے گی۔ کھلاڑی اور کوچز اس دوطرفہ لڑائی میں پس کر رہ جائیں گے، نتیجتاً ملک میں کھیلوں کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو جائے گا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ادارے اولمپک چارٹر کے بنیادی اصول "Stronger Together” کو سمجھیں اور اسے اپنی پالیسیوں کا حصہ بنائیں۔
سب سے پہلے 2012 سے جاری اس طاقت کی جنگ کو ختم کر کے متوازی فیڈریشنز کے نظام کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہو گا۔

پاکستان کی اسپورٹس پالیسی کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تشکیل دینا اور تمام فریقین کو کھلاڑی کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دینا ہو گا۔

اگر پاکستان میں کھیلوں کی حقیقی ترقی چاہیے تو اداروں کی انا، مفادات اور اثر و رسوخ کی سیاست کو ختم کرنا ہو گا۔
کھلاڑی ہمارا فخر ہیں — نہ کہ کسی کی جاگیر۔

تحریر: کھیل دوست، شاہد الحق ;  (اسپورٹس فلانتھروپسٹ، وی لاگر، اسپورٹس رائٹر، اور میزبان “SPOFIT” یوٹیوب چینل) Email: spofit@gmail.com Cell: +92 333 5161425 YouTube Channel: SPOFIT

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!