مضامین

کھیلوں میں رقصِ بسمل کب ختم ہوگا؟ تحریر: کھیل دوست ،شاہد الحق

کھیلوں میں رقصِ بسمل کب ختم ہوگا؟ تحریر: کھیل دوست ،شاہد الحق

پاکستانی کھیلوں میں ایک بار پھر بدنظمی، اقرباپروری، اور سازشوں کا ننگا ناچ جاری ہے۔ ویٹ لفٹنگ جیسے کھیل، جس نے پاکستان کو ماضی میں گولڈ میڈل کی صورت میں عزت بخشی،

آج اندرونی سازشوں کی زد میں ہیں۔ 200 فیصد فارم میں موجود دو گولڈ میڈل جیتنے والے ویٹ لفٹر فرقان کو نہ صرف ایشین گیمز 2025 سے باہر کر دیا گیا بلکہ اب اسلامک سولڈیرٹی گیمز 2025 میں بھی شرکت سے روک دیا گیا ہے۔

یہ وہی فرقان ہے جس نے اپنے غیر معمولی پرفارمنس سے پاکستان کا پرچم بلند کیا تھا، لیکن افسوس کہ کھیلوں کے چند مخصوص ٹولے نے اپنی سیاست اور ذاتی مفادات کے لیے ایک بار پھر گولڈ میڈلز داؤ پر لگا دیے۔

کھیلوں کی ننگی سیاست اب اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ یہ چوک میں برہنہ وار بین کر رہی ہے، جبکہ ذمہ داران اور ادارے بدستور ستو پی کر سوئے ہوئے ہیں۔

یہ سوال ذمہ داروں سے جواب مانگتے ھیں کہ کیا یہ کھیل اور اس ملک سے غداری نہیں؟ کیا کھیلوں کی ترقی کے بجائے استحصال نہیں؟ اور اگر جواب اثبات میں ھے تو کیا کوئی تحقیقات ھونگی۔

کسی حکومتی نمائندے یا وزارتِ بین الصوبائی رابطہ (IPC) کے افسر میں یہ جرات نہیں کہ وہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن یا متعلقہ فیڈریشنز سے پوچھ سکے کہ یہ رقصِ بسمل آخر کب ختم ہوگا؟

کھیل و کھلاڑی ملک کا فخر ھوتے ھیں۔ اور اگر مسائل کو حل نہ کیا گیا تو کھلاڑی میدانوں سے نفرت کرنے لگیں گے۔

ذرائع کے مطابق، ویٹ لفٹنگ کے مشہور ڈوپنگ اسکینڈل میں بین شدہ حافظ عمران بٹ کو بحرین میں ہونے والے ایشین یوتھ گیمز کے دوران اولمپک ایکریڈیشن کارڈ کے ساتھ گھومتے اور انجوائے کرتے دیکھا گیا،

جو کہ اولمپک چارٹر کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اس پر نہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے کوئی وضاحت دی، نہ ہی پاکستان اسپورٹس بورڈ نے کوئی ایکشن لیا۔

مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ اسلامک گیمز 2025 کے لیے ابھی تک کھلاڑیوں اور آفیشلز کی فائنل لسٹ کسی سرکاری ادارے یا اولمپک ایسوسی ایشن نے جاری نہیں کی۔

صحافیوں اور کھیلوں سے جڑے لوگوں نے مختلف ذرائع سے تصدیق کرنے کی کوشش کی، مگر نہ اسپورٹس بورڈ نے جواب دیا اور نہ ہی اولمپک ایسوسی ایشن نے۔

دوسری طرف ایتھلیٹکس کے میدان میں پاکستان کی واحد گولڈ میڈل کی امید، ارشد ندیم اور یاسر سلطان کے اصل کوچ فیاض بخاری کو بھی ڈراپ کر دیا گیا ہے۔ یہ وہی فیاض بخاری ہیں جن کی کوچنگ میں ارشد ندیم نے اولمپک ریکارڈ قائم کیا۔ اس کے باوجود انہیں ایک بار پھر پسِ پشت ڈال دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کی کونسل میٹنگ میں دس سالہ پابندی والے سلیمان بٹ کو بھی اسلامی گیمز کے دستے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ کچھ نامعلوم اور ناتجربہ کار افراد کو بھی بطور آفیشل بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے، گویا میرٹ کو مکمل طور پر دفن کر دیا گیا ہے۔

سوال یہ نہیں کہ ہمارے کھلاڑی کیوں پیچھے رہ گئے — سوال یہ ہے کہ کھیلوں کے ادارے کیوں بگڑ گئے؟

سوال یہ ہے کہ فیڈریشنز کھیل کے لیے ہیں یا اپنے خاندانوں اور دوستوں کے لیے، کیوں کھلاڑی و کوچ کے لئے فائٹ نہی کرتیں؟

اور سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کھلاڑیوں اور کوچز کے ساتھ یہ رقصِ بسمل کب تک جاری رہے گا؟

اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت، اسپورٹس بورڈ، اور اولمپک ایسوسی ایشن کے ان ذمہ داران سے جواب طلب کیا جائے جنہوں نے پاکستان کے اصل ہیروز کو سازشوں کے نیچے دفن کر دیا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!