لندن (سپورٹس لنک رپورٹ )ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے بعد سابق کھلاڑیوں اور میڈیا کی شدید تنقید جاری ہے لیکن انگلش کرکٹ ٹیم روایتی حریف آسٹریلیا کے ہاتھوں لارڈز میں شکست کے بعد شدید دباؤ اور تنقید کی زد میں ہے۔میزبان انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن کی جانب تمام توپوں کا رخ ہے۔ انہیں بزدل اور ڈرپوک کپتان قرار دیا جارہا ہے۔ ورلڈ کپ کے 32ویں میچ میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔ انگلینڈ کو سیمی فائنل میں کوالیفائی کرنے کے لیے اپنے باقی دونوں میچ جیتنے ہیں۔انگلینڈ کو بھارت اور نیوزی لینڈ سے میچ کھیلنے ہیں۔ انگلینڈ 286 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 221 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ انگلینڈ کے سابق بیٹسمین کیون پیٹرسن نے ٹوئٹر پر لکھا کہ مورگن بزدلی سے کھیل رہے تھے۔ مچل اسٹارک کی بولنگ کے خلاف وہ گھبراہٹ کا شکار تھے۔اس بارے میں جب مورگن سے پریس کانفرنس میں پوچھا گیا تو انہوں نے الٹا صحافی سے پوچھ لیا کہ واقعی پیٹرسن نے یہی کہا ہے۔ برطانیہ کے اخبارات نے فرنٹ پیج پر شکست کی کہانی لکھی ہے اور ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرنے کے مورگن کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔میڈیا نے مورگن کے کپتانی کے انداز اور ان کے فیصلوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ غلط فیصلوں کی وجہ سے انگلش ٹیم مشکل میں ہے اور اس کے لئے سیمی فائنل مشکل ہوگیا ہے۔گزشتہ رات کی بارش اور ابر آلود موسم کی وجہ سے تمام ماہرین اس پر متفق نظر آئے جو ٹیم ٹاس جیتے گی وہ مخالف ٹیم کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دے گی۔جب ایون مورگن نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تو خیال کیا جا رہا تھا کہ انگلینڈ کی ٹیم اپنےابتدائی اووروں میں آسٹریلیا کو نقصان پہنچا کر اسے دباؤ میں لے آئے گی لیکن ایسا نہ ہوسکا اور دونوں اوپنروں نے 22 اووروں میں بغیر کسی نقصان 122 رنز بنا ڈالے۔اخبارات میں صفحہ اول پر شائع خبر میں مورگن کو ذمے دار قرار دیا جارہا ہے۔