پشاور(ریاض احمد) 4بار نیشنل چیلنج کپ کا فائنل کھیلنے والی پاکستان واپڈا کا چمپئن بننے کا خواب اس بار بھی ادھورا رہ گیا جب انہیں نیشنل کوچ طارق لطفی کی سوئی سدرن گیس کمپنی نے اپنی پہلی ہی انٹری میں 0-1سے شکست دے کر 28ویں نیشنل چیلنج کپ 2019 کا فائنل کھیلنے کی راہ ہموارکرلی۔ قومی کپتان صدام حسین جو نہ صرف میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے بلکہ ان کے گول سے ہی سدرن گیس سرخرو ہوئی۔ میچ سے قبل اسکواش لیجنڈ اور سابق ورلڈ چمپئن قمرالزماں کا تعارف بحیثیت مہمان خصوصی دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں سے کرایا گیا۔ اس موقع پر سید ظاہر علی شاہ، باسط کمال، قاضی آصف، حزب اﷲ بٹینی، محمد رؤف باری، لوکل آرگنائزنگ کمیٹی و دیگر بھی موجود تھے۔ آج (ہفتہ) تیسری پوزیشن کے میچ میں پاکستان واپڈا کا سامنا دوسرے سیمی فائنل کی رنر اپ پاکستان آرمی/کے آر ایل سے ہوگا۔فائنل 4اگست کو کھیلا جائے گا۔ سینئر صوبائی وزیر کھیل محمد عاطف خان فائنل میں مہمان خصوصی ہونگے۔طہماس خان فٹبال اسٹیڈیم پشاور پر پہلے سیمی فائنل میں سدرن گیس اور پاکستان واپڈا باہم مقابل تھیں۔
دونوں ہی ٹیمیں نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں جو پہلے سبقت کے حصول کیلئے برق رفتاری سے گیند کو جال میں ڈالنے کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی تھیں۔ لیکن 23ویں منٹ میں ایک بہترین مووبائیں جانب سے بنائی گئی اور یوتھ انٹرنیشنل اسٹرائیکر زین العابدین نے دو کھلاڑیوں کو چکمہ دے کر گول ماؤتھ پرفرنٹ رنر صدام حسین کو گول کرنے کاایک سنہری موقع فراہم کیا اور انہوں نے اپنی جاندار اور نپی تلی کک سے حریف گول کیپر عبدالباسط کو کوئی موقع نہ دیا کہ وہ گیند کو جال میں جانے سے روک سکیں۔سدرن گیس کو 0-1کی برتری حاصل ہونے کے بعد کھیل کی رفتار مزید تیز ہوگئی۔ محمد احمد، زبیر کبیر، اشفاق الدین اور عدنان سعید نے اپنی ٹیم کو میچ میں واپس لانے کیلئے بھرپور کوششیں کیں لیکن حریف گول کیپر انٹرنیشنل ثاقب حنیف آہنی دیوار ثابت ہوئے۔وقفہ کے بعد کھیل کی رفتار میںکوئی کمی نہ آئی ۔ سدرن گیس کے ڈیفنڈر نور مینگل زخمی ہوکر باہر چلے گئے تو صدام حسین نے اسٹاپر کی ذمہ داری نبھائی اور اپنی عمدہ چیکنک، بال کنٹرولنگ اور اپنے کھلاڑیوں کو عمدہ بال سپلائی کرکے نہ صرف اپنے کھلاڑیوں کو متحرک رکھا بلکہ پاکستان واپڈا کے اسٹرائیکرز کیلئے بھی دیوار چین ثابت ہوئے۔
فیفا ریفری ارشادالحق کی فائنل وسل پر سدرن گیس اپنی 0-1کی برتری کو برقرار رکھ کر فائنل میں اپنی رسائی کو یقینی بنانے میں کامیاب رہی۔ریفری ارشادالحق کے معاونین فیفا ریفری ماجد خان ، اکرام اﷲاور علاء الدین ، ریفریز ایسیسرامتیاز علی شاہ جبکہ میچ کمشنر قاضی آصف تھے۔میچ کے اختتام پر نیشنل کوچ طارق لطفی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بہت زیادہ فٹبال کھیلی جاتی ہے اسلئے سندھ کی ٹیم کا فائنل میں پہنچنا خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ایونٹ میں جو 8ٹیمیں ٹاپ ایٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی ہیں ۔ ان کے پاس اپنا انفرااسٹرکچر موجودہے جس میں گراؤنڈ،رہائش ، سوئمنگ پول وغیرہ کی سہولیات حاصل ہیں ۔ میری بھی کوشش ہے کہ سدرن گیس کمپنی کو بھی میں اس جانب مائل کرسکوں ۔ اپنی پہلی ہی انٹری میں پی پی ایل کے وکٹری اسٹینڈ پر پہنچنا اور پھر نیشنل چیلنج کپ کی تاریخ میں پہلی بار حصہ لے کر فائنل تک پہنچنا نہ صرف یہ میری ٹیم بلکہ میرے ادارے کیلئے بھی فخر کی بات ہے ۔ ہمارے ادارے نے ٹیم کی تشکیل نو کے وقت مجھ پر جو اعتماد کیا تھا اس پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہوں ۔ اﷲتعالیٰ کا شکر ہے کہ ہماری تسلسل کے ساتھ کامیابیوں نے ہمارے حوصلے مزید بلند کردئے ہیں۔ نیشنل کوچ کا کہنا تھاکہ سید ظاہر علی شاہ نے پشاور میں فٹبال کا اچھا ماحول بنایا ہے ۔ گراؤنڈ معیاری ہے اور شائقین کی بڑی تعداد اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کوعرصہ دراز کے بعد ایکشن میں دیکھ رہی ہے۔طارق لطفی کا کہنا تھاکہ کے پی کے میں فٹبال کا بہترین ٹیلنٹ موجود ہے ۔ پشاور میں نیشنل چیلنج کپ کے انعقاد کی وجہ سے کے پی کے کے متعدد کھلاڑیوںکو محکماجاتی ٹیموں کا حصہ بنانے کی پیشکش کی گئی ہیں جو ایک اچھا اقدام ہے جس سے پاکستان کو بہترین ٹیلنٹ میسر آئے گا۔