لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ )احسان مانی 2014ء کے جس آئین کے ذریعے گذشتہ سال اگست میں پی سی بی کے چیئرمین بنے تھے وہ آئین تبدیل ہوگیا ہے۔1995ء سے گذشتہ بارہ سال میں چار بار آئین تبدیل ہوا ہے، بورڈ آف گورنرز کی تشکیل 3 ماہ میں ہوگی، بورڈ آف گورنرز میں وزیراعظم کے نامزد کردہ احسان مانی اور اسد اللّہ کے علاوہ بورڈ آف گورنرز مکمل تبدیل ہوجائے گا، چیئرمین کے پاس محدود اختیارات ہوں گے لیکن بورڈ اب ون مین شو کے انداز میں کام نہیں کرے گا۔نئے آئین میں منیجنگ ڈائریکٹر کی جگہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کا نیا عہدہ متعارف کرایا گیا ہے، چیف ایگزیکٹو کو با اختیار بنادیا گیا ہے، چیئرمین کے بہت سارے اختیارات سی ای او کے پاس چلے جائیں گے، وسیم خان اب سی ای او کی حیثیت سے کام کریں گے۔قومی ٹیم کے اعلان میں چیئرمین سے حتمی منظوری کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے، اسی طرح کپتان اور نائب کپتان کا تقرر بھی اب چیئرمین کے پاس نہیں رہے گا البتہ سی ای او چیئرمین سے مشاورت کرتے رہیں گے جبکہ صوبائی ایسوسی ایشن میں پہلے مرحلے میں نامزدگی بورڈ کرے گا، جس کے بعد انتخابات کے ذریعے نئے عہدیداران کا تقرر کیا جائے گا۔پی سی بی میں کارپوریٹ کلچر لانے کے لیے 3 آزاد ڈائریکٹرز کا تقرر کیا جائے گا جو بورڈ آف گورنرز کے بھی رکن ہوں گے، ڈپارٹمنٹس اور ریجن کے نمائندے اب بورڈ آف گورنرز کا حصہ نہیں رہیں گے۔وفاقی کابینہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین 2020ء کی منظوری دے دی ہے، پی سی بی کے نئے آئین کے مطابق چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کے اختیارات کو الگ الگ کر دیا گیا ہے۔پی سی بی کے نئے آئینی مسودے کے مطابق کرکٹ بورڈ میں چھ صوبائی کرکٹ ایسوسی ایشنز ہوں گی، کرکٹ ایسوسی ایشنز میں بلوچستان، سینٹرل پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ اور سدرن پنجاب کی ٹیمیں شامل ہوں گی۔نئے آئین کے مطابق بورڈ آف گورنرز میں 3 کرکٹ ایسوسی ایشنز کے صدور شامل ہوں گے، پی سی بی کے پیٹرن انچیف (وزیراعظم) کی جانب سے 2 نامزد اراکین بھی بورڈ آف گورنرز کا حصہ ہوں گے، پی سی بی میں ایک خاتون سمیت 4 آزاد ڈائرکٹرز شامل ہوں گے، سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ اور چیف ایگزیکٹو پی سی بی بھی بورڈ آف گورنر کا حصہ ہوں گے۔