کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ) فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے پاکستان فٹبال فیڈریشن کے تنازعہ کے حل کیلئے ماہ جون 2019میں فیفا اور اے ایف سی کی فیکٹس اینڈ فائنڈنگ کمیٹی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔فیصل صالح حیات نے تو اپنی کابینہ کے ساتھ ان سے میٹنگ کی لیکن اشفاق حسین شاہ گروپ نے کمیٹی کاسردار نوید حیدر سے ملاقات سے گریز کرنے پرفیفااوراے ایف سی وفد سے ملنے سے انکار کردیا تھا اور اپنی لیگل ٹیم کو کمیٹی سے مذاکرات کیلئے بھیجا تھا جس نے تفصیل کے ساتھ اپنی شکایات اور تجاویز کمیٹی کو پیش کیں۔ بعدازاں وفد کے سربراہ کی خصوصی درخواست پر سید اشفاق شاہ نے اظہار یکجہتی کیلئے اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے ناشتہ پر ان سے ملاقات کی اورموجودہ صورتحال پر تفصیل کے ساتھ سیر حاصل گفتگو کی اور پاکستان میں فٹبال کی بہتری کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں۔فیکٹس اینڈفائنڈنگ کمیٹی نے دونوں گروپ کی شکایات اورتجاویز پر اپنی سفارشات مرتب کرکے فیفا کی ممبرز ایسوسی ایشن کے پاس جمع کرادیں ۔ بعدازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ فیفا نے فیصل صالح حیات کو 30مارچ 2020تک جو معیادمیں بحیثیت صدر، پی ایف ایف توسیع دی تھی اسے فوری طور پر معطل کیا جاتا ہے اور ایک نارملائزیشن کمیٹی کے زریعہ غیر جانبدرانہ اور شفاف الیکشن کے زریعہ ایک غیر متنازعہ باڈی کو منتخب کیا جائے جو دونوں حریف گروپ کیلئے قابل قبول ہو۔اس کیلئے فیفا اور اے ایف سی نے ایک طریقہ کار بھی وضع کرلیا تھا جس کے مطابق نارملائزیشن کمیٹی دونوں گروپ کے 2,2اراکین پر مشتمل ہوگی اور نارملائزیشن کمیٹی کی ہیڈ کا فیصلہ فیفا از خود کرے گی۔اسی فارمولے کے تحت فیفا وفدکی آمد رواں ماہ متوقع ہے۔پاکستان میں فٹبال کھیل سے وابستہ ہر شخص تذبذب کا شکار ہے کہ کیا فیفا کی مرتب کردہ نارملائزیشن کمیٹی کیا پاکستان کی فٹبال کے ساتھ انصاف کرسکے گی؟ کیا اے ایف سی کی فیصل صالح حیات کو مکمل سپورٹ کے باوجود یہ عمل منصفانہ ہوسکتا ہے؟کیا فیفا اور اے ایف سی کے وفدکی پاکستان آمد سے قبل ممبرز ایسوسی ایشن کو دی گئی سفارشات کی تفصیلی رپورٹ پر کوئی ایکشن ہوسکا ہے؟پاکستان فٹبال فیڈریشن کو معطل کیے جانے کے بعد فیصل صالح حیات کو یہ اختیار کیسے حاصل ہوا کہ وہ پاکستان کی فٹبال سے متعلق کوئی فیصلہ کرنے کے حقدار ہوں؟ جب فیفا اور اے ایف سی کے اقدام کے بعد ان کے صدارتی اختیارات معطل کردئے گئے تو وہ کسطرح انڈر16یا انڈر19پاکستان ٹیم کوکسی بھی فیفایا اے ایف سی ایونٹ میں بھیجنے کا اختیار رکھتے ہیں؟اے ایف سی میں انکی نائب صدر کی حیثیت سے فٹبالرز یافٹبال کھیل کے اسرار ورموزپرمکمل دسترس اور اس کی ترقی کیلئے اپنی زندگی کا طویل عرصہ دینے والی شخصیات کو یکسر نظر انداز کرکے اپنے غیر فٹبالردوستوںاورحادثاتی طور پر ان کی طرح فٹبال میں وارد ہونے والی شخصیات نیر حسین،خالد لطیف، روبینہ عرفان اورکرنل (ر) احمدیار خان لودھی کوترجیح دے کر اے ایف سی کی کمیٹیوں میں شامل کرانا فٹبالرز کی توہین نہیں تو اور کیا ہے؟فیصل صالح حیات کی روز روشن کی طرح عیاں کرپشن کے فیکٹس اینڈ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے تمام وڈیوز اورتحریری ثبوت پیش کرنے کے باوجود کسی قسم کا کوئی فیصلہ سامنے نہ آنا فیفا ممبرزایسوسی ایشن کے کردار پر سوالیہ نشان ہے؟مذکورہ تمام حقائق کی روشنی میں نام نہاد نارملائزیشن کمیٹی کا غیر جانبدارانہ ، منصفانہ اور شفاف الیکشن کاخواب شرمندہ تعبیر ہونا دیوانے کا خواب تو ہوسکتا ہے لیکن اس پر حقیقت کا گمان کرنا کسی سانحہ سے کم نہ ہوگا۔اس لئے صدر پی ایف ایف ،سید اشفاق حسین شاہ جو انتہائی سادہ اور شریف آدمی ہیں کو چاہیے کہ وہ فیصل صالح حیات کی سازشوں،چالاکیوں اور پھرتیوں کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیں۔بصورت دیگر پاکستان کی فٹبال ایک بار پھر پستی میں چلی جائیگی۔