پشاور( سپورٹس لنک رپورٹ)33ویں نیشنل گیمز پشاور میں شروع ہوگئیں۔ان کھیلوں کا باقاعدہ افتتاح وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے ایک رنگا رنگ اور پروقار تقریب میں کیا۔پشاور کے قیوم سپورٹس کمپلکس میں منقعدہ اس تقریب میں کور کمانڈر لیفٹنٹ جرنل شاہین مظہر،سینیرصوبائی وزیرمحمد عاطف خان ،ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا محمود جان ،سیکرٹری سپورٹس کامران رحمان ،ایڈیشنل سیکرٹری سپورٹس بابر خان،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر ریٹائر لیفٹنٹ جرنل عارف حسن ،سیکرٹری خالد محمود،ڈائریکٹر جنرل سپورٹس اسفندیار خٹک ،مقابلوں کے آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ سابقہ صوبائی سپورٹس منسٹر سید عاقل شاہ،آرگنائزنگ سیکرٹری ذوالفقار بٹ ،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور کھیلوں کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے نمائندہ افراد سمیت کھلاڑیوں آفیشلز اور شائقین کھیل کی بڑی تعداد نے اس افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ڈائریکٹر یٹ آف سپورٹس خیبرپختونخوا، پاکستا ن اولمپک ایسوسی ایشن اور صوبائی اولمپک ایسوسی ایشن کے باہمی اشتراک سے قیوم سپورٹس کمپلیکس پشاورمیں نو سال بعد منعقدہ تقریب میں قومی کھیلوں کی مشعل کا سفر قیوم اسٹیڈیم پر اختتام پزیر ہوا۔انٹرنیشنل کھلاڑیوںحلیمہ غیور ،زینب ، عائشہ، بہر کرم،خالد نور ، سابق عالمی سکواش چیمپین جان شیر خان نے مشعل سابق اولمپئن صلاح الدین کے حوالے کی۔جنہوں نے مشعل کو روشن کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔آرمی کے پیرا ٹروپرز نے 10ہزار کی بلندی سے پیراٹروپنگ کا دلکش اور انمول مظاہرہ پیش کرکے شائقین کو انگشت بدانداں اور حیرت میں مبتلا کر دیا۔ جس بنا پر پورا سٹیڈیم نعرہ تکبیر، پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔پاک فوج کے پیرا ٹروپرز نے مظاہرے کے بعد پاکستانی پرچم وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کے حوالے کیا۔ اور وزیر اعلی نے پیراٹروپرزکی شاندار کارکردگی پر انہیںخراج تحسین اور مبارکباد پیش کی۔بعد ازاں ان مقابلوں کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا۔جس کے بعد ملک بھر سے آئے ہوئے دس ہزار کے قریب مرد و خواتین کھلاڑیوں نے مارچ پاسٹ کیا اور سلامی پیش کی جبکہ علاقائی ثقافتی موسیقی اور رقص کے ساتھ ساتھ جنون گروپ کے سلمان احمد نے اپنی آواز کا بھرپور جادو جگاتے ہوئے شائقین اور کھلاڑیوں سے زبردست داد سمیٹی۔انکی اس پرفارمنس کے دوران کھلاڑیوں کی اکثریت محو رقص نظر آئی۔ اسی طرح دن کی روشنی میں آتش بازی کا بھی شاندار مظاہرہ پیش کیا گیا۔لیکن سورج کی روشنی کے آگے یہ آتش بازی ماند نظر آئی۔نو سال بعد خیبرپختونخوا میں منعقد ہ ہونیوالے ان گیمز میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، پاک آرمی، پی اے ایف، ریلوے، پاکستان پولیس، نیوی، ایچ ای سی، واپڈا اور اسلام آبادپر مشتمل 10 ہزار کھلاڑی اور آفیشلز ، یہ کھلاڑی 32 مختلف مقابلوں میں مدمقابل ہونگے جبکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین 28مختلف گیمز میں حصہ لے رہی ہیں۔ 33ویں نیشنل گیمز 16 نومبر تک پشاور سمیت صوبے کے مختلف شہروں مردان،چارسدہ، ایبٹ آباد سمیت جہلم،کراچی اور اسلام آباد میں منعقد کی جائینگی۔ پشاور میں منعقد ہونے والی گیمزمیں پشاور سپورٹس کمپلیکس میں اتھلیٹکس،باکسنگ،ہاکی،کراٹے، رسہ کشی،والی بال،ریسلنگ، جبکہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں آرچری،بیس بال،سافٹ بال،ٹیبل ٹینس اورووشو شامل ہیں، اسی طرح مردوں کے فٹبال کے مقابلے طہماس فٹبال سٹیڈیم جبکہ خواتین کے مقابلے فرنٹیئر کالج پشاور میں کھیلے جائینگے، گالف کے مقابلے پشاور گالف کلب اور سائیکلنگ پشاور بائی پاس کے مقام پرہونگے، کبڈی کے مقابلے گورنمنٹ کالج پشاور میں جبکہ سکواش کے مقابلے ہاشم خان سپورٹس کمپلیکس میں ہونگے، نیشنل گیمز کے پانچ ایونٹس جمناسٹک،رگبی،جوڈو،تائیکوانڈواورویٹ لفٹنگ ایبٹ آباد میں کنج گراونڈ،ایبٹ آباد بورڈ،گورنمنٹ کالج اور پی ٹی سکول کاکول میں منقعد ہونگے۔ عبدالولی خان سپورٹس کمپلیکس چارسدہ میں بیڈمنٹن اور، مردان سپورٹس کمپلیکس میں باڈی بلڈنگ اور ہینڈ بال کے مقابلے منعقد کئے جائینگے۔