پشاور( مسرت اللہ جان)۔سپورٹس بورڈ خیبر پختونخوا کی انوکھی پالیسی ۔ آر ٹی آئی میں پوچھے گئے سوالات پر سپورٹس بورڈ خیبرپختونخوا نے قانونی کاروائی سے بچنے کیلئے عام کاغذ پر معلومات لکھ کر دیدی تاکہ بعد میں اس سے مکرا جائے۔ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت متعلقہ ڈیپارٹمنٹ اپنے پیڈ پر شہریوں کو معلومات فراہم کرنیکا زمہ دار ہے تاہم سپورٹس بورڈ خیبرپختونخوا کے زمہ داران نے کسی بھی عدالتی کاروائی سے بچنے کیلئے عام کاغذ پر معلومات صارف کو دیدی ہے ۔
ارٹی آئی میں بتایا گیا ہے کہ سپورٹس بورڈ کے پاس ایسوسی ایشنز نے آڈٹ رپورٹ جمع نہیں کروائی تاہم انہیں امدادا دے دی گئی رپورٹ کے مطابق 2018- اور سال 2019 میں۔ چونتیس ایسوسی ایشن کو سالانہ گرانٹس دیدیا گیا جبکہ سال 2019.20میں اٹھارہ ایسوسی ایشن کو سالانہ گرانٹس دیدیا گیا ۔
عام سے سادہ کاغذ پر فراہم کئے گئے معلومات میں صوبائی ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخوا نے اس بات کا اقرار کیا ہے کہ صوبائی ایسوسی ایشنز کی گرانٹس میں دو سے تین فیصد اضافہ کیا گیا تاہم ڈائریکٹریٹ نے اس حوالے سے کوئی رقم فراہم نہیں کی ۔ ایسوسی ایشن کے حوالے سے سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے اس کاغذ پر اعتراف کرکے لکھا ہے کہ ابھیج آڈٹ رپورٹ کا انتظار ہے
اور یہ ڈال 2018.19 اور سال 2019.20 کے حوالے سے ہے ۔۔رپورٹ میں قیوم سٹیڈیم سنٹر میں سالہا سال سے قائم میڈیا سنٹر کے بارے میں کچھ معلومات فراہم نہیں کی گئی
جس میں صارف نے آئرکنڈیشنڈ بجلی اور کمپیوٹر کے اخراجات سے متعلق سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے معلومات طلب کی تھی تاہم سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے عام سے کاغذ پر یہ کہہ کر جان چھڑایا ہے کہ پانچ لاکھ روپے گرانٹس سپورٹس ڈائریکٹریٹ صحافیوں کو دے رہی ہے ۔