جنوبی افریقا کے لیگ اسپنر عمران طاہر کا تعلق لاہور سے ہے۔2003 میں انہیں پاکستانی کیمپ میں مدعو کیا گیا تھا لیکن لاہور میں ہونے والے موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ کی وجہ سے دانش کنیریا کو موقع ملا پھر دانش کنیریا دس سال تک پاکستان کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔ اسی دوران عمران طاہر قسمت آزمانے جنوبی افریقا گئے۔جہاں انہوں نے بھارتی نژاد لڑکی سے شادی کی اور پھر وہ جنوبی افریقا کی جانب سے کھیلتے ہوئے سپر اسٹار بن گئے۔
عمران طاہر نے جنوبی افریقہ میں کرکٹ کھیلنا جاری رکھا اور 5 سال ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے بعد انہیں 2011ءمیں جنوبی افریقہ کی نیشنل ٹیم میں نمائندگی مل گئی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابیوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیا جو اب تک جاری ہے۔ عمران طاہر اور سمیہ ہنسی خوشی زندگی گزار رہے ہیں اور دونوں کا ایک خوبصورت بیٹا بھی ہے جس کا نام جبران ہے\
عمران طاہر کا اپنی بیگم سےرابطہ اس طرح ہوا کہ جب وہ 1990ءکی دہائی میں پاکستان انڈر 19 ٹیم کی نمائندگی کر رہے تھے کہ 1998ءکا انڈر 19 ورلڈکپ کھیلنے کیلئے پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ گئی جہاں انہوں نے پہلی مرتبہ ”سمیہ دلدار“ کو دیکھا جو ماڈلنگ کے شعبے سے وابستہ تھیں۔ انہوں نے سمیہ کیساتھ کافی عرصہ گزارنے کے بعد جب شادی کی پیشکش کی تو انہوں نے ایک شرط پر ہاں کر دی کہ وہ جنوبی افریقہ نہیں چھوڑیں گی جس پر عمران طاہر نے 2006ءمیں پاکستان چھوڑ کر جنوبی افریقہ میں سکونت اختیار کر لی۔
عمران طاہر کا اپنی اہلیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ان کی زندگی میں سمیہ جیسی بیوی اور جبران جیسا بیٹا شامل ہیں۔