پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے رواں سال انڈیا میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان کے میچز میزبان ملک سے منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ ’اگر انڈیا ستمبر میں ایشیا کپ کھیلنے پاکستان نہیں آتا تو پھر پاکستان کے ورلڈ کپ کے میچز بھی کسی اور ملک منتقل ہونے چاہییں۔‘
انڈیا میں 50 اوورز کا کرکٹ ورلڈ کپ شروع ہونے میں صرف چھ ماہ کا وقت باقی رہ گیا ہے تاہم ابھی تک میگا ایونٹ کی تیاریاں ایک معمہ ہیں۔
یہ ایک غیرمعمولی صورت حال ہے اور انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) ابھی تک ایونٹ کے وینیوز اور میچز کے شیڈول کا اعلان کرنے میں ناکام رہا ہے۔
پاکستان نے رواں برس ستمبر میں ایشیا کپ کی میزبانی کرنی ہے تاہم انڈیا نے یہ ایونٹ کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے سفارتی تعلقات میں تناؤ نے معاملات کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور دونوں ممالک کی ٹیموں نے کئی برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف دوطرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی۔ دونوں روایتی حریف ایک دوسرے کے خلاف صرف کسی بڑے ایونٹ میں ہی کھیلتے ہیں۔
انڈیا نے اپنے ایشیا کپ کے میچز پاکستان سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اسی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی رواں سال انڈیا میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان کے میچز میزبان ملک سے منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
جمعے کو انڈین ایکسپریس کو ایک انٹرویو میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ’اگر اب انڈیا نیوٹرل وینیو چاہتا ہے اور پی سی بی کی ہائبرڈ ماڈل کی تجویز کو قبول کرتا ہے تو ہم بھی وہی ہائبرڈ ماڈل ورلڈ کپ کے لیے چاہیں گے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان، بنگلہ دیش یا کسی اور وینیو پر جو انڈیا کو قابل قبول ہو پر ورلڈ کپ کے اپنے میچز کھیلنے کے لیے تیار ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ماڈل آگے بڑھایا جا سکتا ہے اور اس سے مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔‘
منتظمین کی رضامندی کے بعد ہائبرڈ ماڈل کے تحت امکان یہ ہی ہے کہ انڈین ٹیم اپنے میچز کسی نیوٹرل وینیو پر کھیلے گی اور پاکستان بھی جواب میں ایسے ہی ردعمل کی توقع رکھتا ہے۔
نجم سیٹھی نے بی سی سی آئی سے کہا ہے کہ ’وہ حکومت کے سامنے وہ کھڑا ہو‘ اور اس بات پر اصرار کرے کہ انڈین ٹیم کو پاکستان جانا چاہیے اور ’وہاں سکیورٹی مزید کوئی ایشو نہیں رہا۔‘