لاھور کرکٹ…. ماضی کے کچھ دلچسپ نام اور کردار..
تحریر خالد نیازی
آج سے 30-40 سال پہلے لاھور کی کلب کرکٹ بہت لیول کی ھوتی تھی اس میں بہت سنجیدہ کرکٹرز کے علاوہ کچھ ایسے لوگ بھی ھوتے تھے جو اپنی باغ و بہار شخصیت یا اچھوتے ناموں کی وجہ سے بہت مقبول تھے ایسے ھی کچھ لوگوں کا دھندلا سا عکس آپ کے ساتھ شیئر کرنے کی کوشش کرتے ھیں…
اعجاز خان…… 1970-80 کی دھائی میں پاکستان ریلویز مغل پورہ انسٹیٹیوٹ کی گراؤنڈ میں کھیلا کرتے تھے برکی یعنی ماجد خان صاحب کی فیملی سے تھے بہت لمبا قد, نظر کی موٹی عینک اور پی ٹی شوز جنکا نمبر (سائز) تقریباً 15 ھو گا .. . پہنتے تھے…. ان کو "جھاز خان” کے نام سے پکارا جاتا تھا…. بڑے بڑے ھاتھوں کی وجہ سے سلپ میں اکیلے ھی کھڑے ھوتے تھے… کافی دور سے بھی بال جا رھی ھوتی تو کہتے "اچھا پھڑ لینے آں” اور گیند دبوچ لیتے….. آف سپن باؤلر تھے. ایک چھوٹے قد کے بیٹسمین کو گیند کیا تو اس کو کچھ سمجھ نہیں آیا…. اگلے گیند پر وہ کریز سے ھٹ کر بولا ” خان صاحب کوٹھے تو تھلے آ کے گیند کرو”….
محمد اسلام…… فری بیٹرز کلب منٹو پارک کی بڑی مشہور کلب تھی… اس کےایک کھلاڑی محمد اسلام بہت جولی آدمی تھے… درمیانہ قد, موِٹا جسم, بڑے جارحانہ وکٹ کیپر بیٹسمین تھے … کریز پر آتے تو تھرتھلی مچا دیتے… اس لئے ان کو ” اسلاما قوال” کہا جاتا تھا.. کرکٹ سے دیوانہ وار محبت کرنے والے اور بلا کے لطیفہ گو…. سر ویوین رچرڈز کے دیوانے… ان کو کرکٹ کا دیوتا مانتے تھے… ان کی کلب میں صابر کالیا اور یحئی رضا سے بہت دوستی بلکہ تینوں کی ٹریل تھی… تینوں ریلوے ھیڈ کوارٹر کی ٹیم میں بھی اکھٹے کھیلتے تھے ایک دفعہ کہیں کراچی میں میچ کھیل رھے تھے کہ بیٹسمین نے زور دار ھٹ ماری…. گراؤنڈ ایسی تھی کہ جس کی باؤنڈری نہیں تھی ساتھ ھی دوسرا گراونڈ شروع ھو جاتا تھا…. اسلام نے صابر کو آواز لگائی” پکڑو چوکا نہ ھو؟” صابر دور تک بال کے پیچھے بھاگتا رھا… لیکن چوکا نہ رک سکا …ھانپتا ھوا واپس آیا تو اسلام نے اسے ڈانٹا کہ چوکا کیوں نہیں روکا؟ تو صابر نے جواب دیا…” کپتان میں ھور کناں دوڑاں؟ اگے بورڈ تے لکھیا ھویا سی …حیدرآباد 0 کلومیٹر….. اسلام صاحب سے چاچو فیاض مرحوم کے زریعے ملاقات ھو جاتی تھی اب کافی عرصے سے ان کا پتہ نہیں…
فرخ بِٹ… مزنگ جمخانہ کے بھاری بھرکم اوپننگ کھلاڑی فرخ بٹ بھی لاھور کا بہت مشہور کریکٹر ھیں….ڈونگی گراؤنڈ سمن آباد میں ان کے لگائے ھوۓ چھکے مین مارکیٹ بھلوں والے چوک میں گرتے…. سکوٹر پر سوار لاھور کی سڑکوں پر اکٹر مل جاتے اور رک کر اپنے تازہ ترین چھکوں کا احوال سناتے…. اس گراؤنڈ کو آج تک "بٹ دی گراؤنڈ” کہا جاتا ھے… جہاں بڑی تعداد میں لوگ میچ دیکھنے آتے اور بٹ کے آوٹ ھوتے ھی گھروں کو چلے جاتے…
شمیم صاحب ….. لاھور کے ایک اور دلچسپ کردار بہت ھی دبلے پتلے شمیم بھیا بھی تھے…. جو "پی ٹی سی ایل” کی لوکل ٹیم چلا تے تھے… اس دور میں فون بہت مشکل سے لگتا تھا.. اس لئے بڑے سے بڑے کرکٹرز شمیم بھیا کے پیچھے ھوتے تھے …اور وہ ان کی خوب لکیریں نکلوایا کرتے تھے …خود بہت اونچی فلائٹ والی کوٹھا لیگ بریک گیند کرتے تھے …جو نیچے آتے آتے بہت ٹائم لیتی…. کبھی چھکا لگتا کبھی بیٹسمین لالچ میں آکر آؤٹ ھو جاتے…. ایک دفعہ لاھور جمخانہ میں ایسے ھی عمران خان کو آؤٹ کر گئے…. عمران سر پکڑ کر رہ گئے… بعد میں بھیا عمران سے پوچھنے چلے گئے …کپتان بال کیسی رھی؟ عمران غصے میں بھرے بیٹھے تھے…. گالی دیکر کہا "جے زیڈ (جاوید زمان) آئندہ اس پتلے کو جمخانہ گراؤنڈ میں نہ گھسنے دینا”…..
سنت نگر نہرو پارک کے بالکل اطراف میں رھتے تھے ایک دفعہ فرینڈلی میچ میں امپائرنگ کرتے ھوۓ دوسری ٹیم کے کھلاڑی کو غلط آؤٹ دے دیا. …. وہ ان کو مارنے پر تل گئے…. شمیم بولے میں ایک منٹ گھر سے پانی پی کر آتا ھوں… اور فیصلہ کرتا ھوں…. تھوڑی دیر بعد گھر کی بالکونی پر آۓ اور انگلی کھڑی کر کے بلند آواز میں بولے "آؤٹ ھے”….. کہتے ھیں ان کی بیگم کا نام بھی شمیم تھا اس لئے جب کوئی دروازے پر سے "شمیم” پکارتا تو دونوں چونک جاتے…
لاھور جمخانہ کا زکر آیا ھے تو وھاں سے ایک لیگ اسپنر مشہور ھوۓ…. جن کا اصل نام مجھے یاد نہیں وہ باؤلنگ کرتے وقت اپنا بازو اوپر لے جا کر روک لیتے…. اور تھوڑی دیر بعد بال ریلیز کرتے…. اس زمانے میں ریاض شاھد کی ایک فلم آئی تھی جس کے پوسٹر پر ھیرؤئن نے بازو اوپر کر کے مشعل پکڑ رکھی تھی …..بالکل جمخانہ کے اس باؤلر کی طرح… فلم کا نام تھا ” یہ امن” یہ پوسٹر دیکھ کر اس باؤلر کا نام بھی یہ امن پڑ گیا …..جو کافی عرصہ مقبول رھا.