پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی نے آج سے ملک کے مختلف شہروں میں شروع ہونے
والی قومی ویمنز فٹ بال چیمپئن شپ میں پاکستان ٹیم میں سلیکشن کی اہل اوور سیز پاکستانی پلیئرز کو ‘غیر ملکی’ پلیئرز کی کیٹیگری میں ڈال دیا۔
قومی ویمنز فٹ بال چیمپئن شپ آج سے کراچی سمیت چار شہروں میں شروع ہو رہی ہے۔
پاکستان فٹ بال فیڈریشن(پی ایف ایف) کی جانب سے شریک ٹیموں کو بھیجے گئے ٹورنامنٹ میں یہ درج ہے کہ ہر ٹیم زیادہ سے زیادہ 2 غیر ملکی پلیئرز کو ٹیم میں شامل کر سکتی ہے
تاہم 7 جولائی کو ٹیموں کو ایک ای میل بھیجی گئی جس میں لکھا گیا ہے کہ صرف وہی پلیئرز غیر ملکی کھلاڑی کے طور پر کھیل سکتی ہیں جن کے پاس یا تو پاکستانی پاسپورٹ ہو یا نائیکوپ موجود ہو۔
جس پر کلبز کی جانب سے حیرانی کا اظہار کیا گیا کیوں کہ یہ وہ دستاویزات ہیں جن کی بنیاد پر یہ کھلاڑی فیفا قوانین کے تحت پاکستانی شہری تصور ہوتی ہیں اور پاکستان کی قومی ویمنز فٹبال ٹیم کی جانب سے کھیلنے کی اہل ہوتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف کلبز اس وضاحت سے قبل غیر ملکی پلیئرز کو سائن کرنے کے مراحل میں تھے۔
ذرائع کے مطابق ایک کلب عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ عجیب بات ہے کہ جو پلیئر پاکستان کیلئے کھیلنے کے لیے اہل ہے وہ غیر ملکی پلیئر کیسے ہوسکتی ہے ۔
اس سلسلے میں پی ایف ایف کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ قانون یہی تھا کہ غیر ملکی نہیں صرف دو پاکستانی نژاد پلیئرز کی اجازت ہوگی، قوانین میں غلطی سے ڈائسپورا کی جگہ فارن پلیئر درج ہوا ہے جس کی وضاحت کردی گئی تھی۔
ماضی میں ہونیوالی چیمپئن شپ میں نیپال اور مالدیپ سمیت مختلف ملکوں کی پلیئرز مختلف کلبز کی جانب سے قومی چیمپئن شپ کھیل چکی ہیں تاہم اب پی ایف ایف کا مؤقف ہے کہ ٹیموں میں توازن برقرار رکھنے کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ غیر ملکی نہیں صرف پاکستانی نژاد پلیئرز کھلانے کی اجازت ہوگی۔