خیبر پختونخواہ کے اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ پر کامیابیوں کے غلط استعمال کا الزام
پشاور، : مسرت اللہ جان
خیبر پختونخواہ کے اسپورٹس ایسوسی ایشن نے صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی کارکردگی پر شدید تنقید کی ہے، اور ان پر مختلف اسپورٹس ایسوسی ایشنز کی کامیابیوں کا کریڈٹ لینے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ڈائریکٹوریٹ کا ایک اعلیٰ افسر مختلف ایسوسی ایشنز سے رابطہ کر کے ان کے کھلاڑیوں اور کامیابیوں کی معلومات طلب کر رہا ہے۔
ایسوسی ایشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کی اس حرکت کا مقصد ایسوسی ایشنز کی محنت اور کامیابیوں کو اپنے نام کرنا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ بہترین کھلاڑیوں کی فہرست تیار کر کے ان کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، جو کہ ایسوسی ایشنز کی شناخت اور وسائل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ایسوسی ایشن کے ذرائع کے مطابق، صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ نے پچھلے چار سالوں سے ایسوسی ایشنز کو کوئی مالی معاونت فراہم نہیں کی ہے۔
اس مالی معاونت کی کمی نے ان کی مقابلے منعقد کرنے اور کھلاڑیوں کو ترقی دینے کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔ اس کے باوجود، ڈائریکٹوریٹ اب ایسوسی ایشنز کے بہترین ٹیلنٹ کے بارے میں معلومات طلب کر رہا ہے،
جس سے ان کے ارادے پر سوالات اٹھتے ہیں۔ ایسوسی ایشن نے نشاندہی کی ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کا انڈر21 اورانڈر 23 مقابلے، اور خواجہ سراو¿ں سمیت انٹر یونیورسٹی ،
انٹر مدارس کے ایونٹس منعقد کرنا اسپورٹس کی ترقی کے لیے ایک سطحی قدم ہے۔ حالانکہ یہ ایونٹس قابل تعریف ہیں، لیکن یہ اعلیٰ سطح کے ایتھلیٹس کی تیاری میں خاطر خواہ حصہ نہیں ڈالتے۔
ایسوسی ایشن سے وابستہ افراد کے مطابق ان کے تیارکردہ کھلاڑی نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی کھلاڑیوں میں حصہ لیتے ہیں اورانکی کارکردگی سب کونظرآتی ہیں لیکن انہیں سپورٹ نہیں کیا جاتا
اورفنڈزنہ ہونے کے بہانے کئے جاتے ہیں جبکہ اپنے مقابلوں کیلئے ان کے پاس فنڈز بھی ہوتے ہیں اسی طرح سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے اب تک جتنے مقابلے منعقد کروائے ہیں
ان میں ایک بھی کھلاڑی قومی اورصوبائی سطح کے مقابلوں تک نہیں آیا ، جو کہ قابل افسوس اور حکومتی وسائل اور فنڈز کو ضائع کرنے کے مترادف ہے.
ایسوسی ایشن سے وابستہ افراد کے مطابق منتخب گذشتہ چار سالوں سے زائد عرصے سے فنڈز ایسوسی ایشن پر مکمل طور پر بند ہے اور ان سے توقع کی جارہی ہیں کہ کھلاڑی پیدا کرکے ڈائریکٹریٹ کو دینگے
حالانکہ سہولیات کی فراہمی ڈائریکٹریٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے ان کے مطابق تاحال کسی بھی کھیلوں کے وزیر ، ڈائریکٹر جنرل نے ایسوسی ایشن سے وابستہ افراد کو اجلاس کیلئے طلب نہیں کیا
نہ ہی ان کے مسائل پوچھے نہ ہی ان کی تجاویز سنی ہیں جو قابل افسوس اقدام ہے اگر ایسوسی ایشن کے وابستہ افراد ڈائریکٹریٹ سے مالی تعاون کیلئے رابطہ کرتے ہیں
تو پھر ان کے نخرے اور وقت نہیں اور صاحب میٹنگ میں ہیں جیسے الفاظ سننے کو ملتے ہیں ان حالات میں کھلاڑیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کا قابل افسوس اقدام ہے .
ان کے مطابق اس وقت کھیلوں کے مختلف گراﺅنڈز سمیت سہولیات تک کھلاڑیوں کو فراہم نہیں کی جارہی اور یہ سلسلہ بھی ایک عرصے سے جاری و ساری ہے جس پر کوئی نوٹس تک نہیں لیتا.
ایسوسی ایشن سے وابستہ افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ اپنے اقدامات کی وضاحت کرے اور یہ دکھائے کہ انہوں نے صوبے میں اسپورٹس کی ترقی کے لیے کیا کیا ہے۔
انہوں نے وسائل کی تقسیم اور مالی معاونت میں شفافیت اور احتساب کا بھی مطالبہ کیا ہے۔