کھیلوں میں گلیمر کلچر کا فروغ، کیا ٹیلنٹ کے بجائے ظاہری چمک دمک کو فوقیت دی جا رہی ہے ؟

کھیلوں میں گلیمر کلچر کا فروغ، کیا ٹیلنٹ کے بجائے ظاہری چمک دمک کو فوقیت دی جا رہی ہے ؟

غنی الرحمن

دنیا بھر میں کھیل کو ہمیشہ ایک صحت مند سرگرمی سمجھا جاتا رہا ہے جس کا بنیادی مقصد جسمانی و ذہنی صحت کی بہتری، ٹیم ورک، اور نظم و ضبط کو فروغ دینا تھا۔

لیکن گزشتہ چند دہائیوں میں، کھیلوں کے شعبے میں تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں۔ جہاں پہلے کھلاڑیوں کی صلاحیت اور ان کے کھیل کی مہارت کو اہمیت دی جاتی تھی، وہیں اب گلیمر اور ظاہری چمک دمک کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی ہے۔

فلم اور ڈرامے، جو ہمیشہ سے گلیمر کی دنیا کا حصہ تھے، اب اس کا اثر کھیلوں پر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پاکستان بھی اس عالمی رجحان سے مستثنیٰ نہیں رہا اور یہاں بھی کھیلوں میں گلیمر کا اثر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

پاکستان کے شوبز میں گیمر اور گلیمر کلچر کا اضافہ تو پہلے سے ہی دیکھا جا رہا تھا، مگر حالیہ سالوں میں یہ کلچر کھیلوں کے شعبے میں بھی جگہ بنا چکا ہے۔ کھیل جو پہلے مہارت، محنت، اور ٹیلنٹ کا امتحان تھا،

اب اسے ظاہری حسن اور پبلک پرسنالٹی سے زیادہ جانچا جا رہا ہے۔ پہلے جہاں کھلاڑی اپنی محنت اور کارکردگی سے پہچانے جاتے تھے، آج ان کی سوشل میڈیا فالوئنگ، مارکیٹنگ اسٹریٹجی اور ظاہری شکل و صورت کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔

کھیلوں میں گلیمر کلچر کا آغاز بنیادی طور پر مغربی ممالک سے ہوا، جہاں کھیل کو تفریح کا حصہ سمجھا جاتا تھا۔ میڈیا، خاص طور پر ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا، نے اس تبدیلی کو فروغ دیا۔

کھلاڑیوں کو سپر اسٹار کی طرح پیش کیا گیا اور ان کے برانڈز بنائے گئے۔ یورپ اور امریکہ میں باسکٹ بال، فٹ بال، اور ٹینس کے کھلاڑیوں کی ذاتی زندگی اور فیشن پر زیادہ توجہ دی جانے لگی، جس نے کھیل کو ایک نئی شکل دی۔

پاکستان میں بھی اسی عالمی رجحان کی پیروی کی جا رہی ہے۔ یہاں کے کھلاڑیوں کو بھی فلمی اسٹارز کی طرح پیش کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ اس سے کھیلوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے،

مگر سوال یہ ہے کہ کیا اس سے کھیل کا معیار بھی بہتر ہوا ہے؟ کیا ہم واقعی ٹیلنٹ کو پروان چڑھا رہے ہیں یا صرف ظاہری چمک دمک کو فروغ دے رہے ہیں؟

گلیمر کلچر کے فروغ کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ اب کھلاڑیوں کا انتخاب صرف ان کی کارکردگی کی بنیاد پر نہیں کیا جاتا۔ بہت سے مواقع پر یہ دیکھا گیا ہے کہ جو کھلاڑی ظاہری طور پر زیادہ پُرکشش یا میڈیا فرینڈلی ہوتے ہیں،

انہیں آگے بڑھنے کے زیادہ مواقع ملتے ہیں، چاہے ان کی کارکردگی اوسط درجے کی ہی کیوں نہ ہو۔ اس سے اصل ٹیلنٹ پیچھے رہ جاتا ہے، اور وہ کھلاڑی جن میں حقیقی صلاحیت ہوتی ہے، انہیں وہ مقام نہیں مل پاتا جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔

مارکیٹنگ اور اسپانسرشپ کا کھیلوں میں اہم کردار ہوتا ہے۔ آج کے دور میں کھیل اور برانڈنگ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ کھیلوں کے بڑے ایونٹس کو اسپانسر کرنے والی کمپنیاں کھلاڑیوں کی ظاہری شخصیت کو بھی مدنظر رکھتی ہیں۔

اس کی ایک مثال کرکٹ کے کھلاڑی ہیں، جنہیں اشتہارات اور برانڈز میں کام کرنے کے لیے اکثر ان کی فزیکل اپیل کی وجہ سے منتخب کیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف کھیل کے اصول متاثر ہوتے ہیں، بلکہ نوجوان کھلاڑیوں میں بھی غلط پیغام جاتا ہے کہ کھیل سے زیادہ ظاہری چمک دمک اہم ہے۔

سوشل میڈیا نے گلیمر کلچر کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج کل کھلاڑی اپنی ذاتی زندگی، فیشن، اور مختلف سرگرمیوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں، جس سے ان کی فین فالوئنگ میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہاں تک کہ بعض اوقات کھلاڑی کی کارکردگی کمزور ہو، مگر ان کی سوشل میڈیا پر مقبولیت انہیں مشہور بنائے رکھتی ہے۔ یہ کلچر کھیل کے اصل مقصد کو پس پشت ڈال رہا ہے اور ٹیلنٹ کو نظر انداز کر رہا ہے۔

خواتین کے کھیلوں میں بھی گلیمر کلچر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں خواتین کے کھیلوں کو پہلے ہی محدود مواقع حاصل ہیں،

گلیمر کی بنیاد پر کھیلوں میں توجہ دینے کا رجحان خواتین کھلاڑیوں کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ خواتین کھلاڑیوں کو ان کی صلاحیتوں کے بجائے ان کی ظاہری شخصیت کی بنیاد پر جانچا جا رہا ہے، جو ان کے ٹیلنٹ کے ساتھ ناانصافی ہے۔

یہ ضروری ہے کہ کھیلوں میں گلیمر کلچر کو متوازن کیا جائے۔ کھلاڑیوں کی شخصیت اور برانڈنگ اہم ہے، مگر اس سے زیادہ ضروری ان کی صلاحیت اور کارکردگی ہے۔ کھیل کو دوبارہ اس کے بنیادی اصولوں پر واپس لانے کی ضرورت ہے،

جہاں ٹیلنٹ اور مہارت کو اہمیت دی جائے۔ اسپانسرز اور میڈیا کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ کھیل کو ایک صحت مند سرگرمی کے طور پر پیش کریں، نہ کہ صرف ایک گلیمرس ایونٹ کے طور پر۔

گلیمر کلچر کے فروغ نے کھیلوں کے شعبے میں کچھ مثبت پہلو بھی پیدا کیے ہیں، جیسے کہ کھیلوں کی مقبولیت میں اضافہ، کھلاڑیوں کی مالی حالت میں بہتری، اور کھیل کو تفریح کے طور پر پیش کرنے کا رجحان۔

مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم کھیل کے بنیادی مقصد کو پس پشت تو نہیں ڈال رہے؟ اصل ٹیلنٹ کو پہچاننے اور اسے پروان چڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم کھیل کو اس کے اصل مقصد کی طرف واپس لے جائیں،

تاکہ مستقبل کے کھلاڑی نہ صرف ظاہری چمک دمک سے بلکہ اپنی محنت اور مہارت سے پہچانے جائیں۔

تعارف: News Editor

error: Content is protected !!
bacan4d
bacansport
bacan4d
bacan4d
bacansport
bacansport
xx1toto
bacansport
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
xx1toto
bacansport
xx1toto
bacan4d
xx1toto
xx1toto