کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ) پاکستان کرکٹ بورڈ نے غیر ملکی لیگز میں شرکت والے کرکٹرز کے لئے سخت پالیسی تیار کر لی ہے۔ ورلڈ کپ تک غیر ملکی لیگز میں پاکستانی کھلاڑیوں کے لئے دروازے بند کئے جارہے ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت ایک سال میں کوئی کھلاڑی پاکستان سپر لیگ کے علاوہ ایک سے زیادہ ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کرسکے گا۔2019کے ورلڈ کپ تک بظاہر مشکل دکھائی دے رہا ہے کہ بورڈ کسی کھلاڑی کو غیر ملکی لیگ کے لئے این او سی جاری کرے۔ کیوں کہ پاکستان ٹیم کی مصروفیت کی وجہ کھلاڑی مسلسل مصروف رہیں گے۔ گذشتہ سال شارجہ میں نیا ٹورنامنٹ ٹی ٹین لیگ کے نام میں ہوا جس میں زیادہ تر پاکستانی کھلاڑی تھے۔ اس سال تین نئی لیگز سری لنکا لیگ، افغان لیگ اور امارات لیگ کرانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ان لیگز کے اعلان سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کے لئے نئی پالیسی تیار کرکے انہیں پابند کیا ہے کہ وہ پاکستان ٹیم کے علاوہ پاکستان میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں شرکت کریں۔ یہ شکایت بھی ملی ہے کہ حال ہی میں ریجن کے ون ڈے ٹورنامنٹ میں کئی صف اول کے کھلاڑیوں نے جان بوجھ کر شرکت نہیں کی ۔ پاکستان میں ہونے کے باوجود صف اول کے کھلاڑی قومی ٹورنامنٹ سے فرار اختیار کرتے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کے دوران بورڈ کے حکام ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد سے مشاورت کرکے پالیسی کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دیں گے۔ چوںکہ اگلے ڈیڑھ سال کے دوران پاکستانی ٹیم کو تینوں فارمیٹ میں نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا ہے اس لئے غیرملکی لیگز میں پاکستان کے کسی صف اول کے شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی تاکہ کھلاڑی تازہ دم رہیں اور ورلڈ کپ تک کوئی بڑا کھلاڑی فٹنس مسائل سے دوچار نہ ہو۔ اس دوران کھلاڑیوں کو ہونے والے نقصان کے ازالے کے لئے کئی تجاویز پر کام ہورہا ہے۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے پی سی بی ایک سال میں سینٹرل کنٹریکٹ والے ہر کھلاڑی کو ایک ٹورنامنٹ میں شرکت کی اجازت دے گا۔ اس حوالے سے ڈرافٹ تیاری کے آخری مرحلے میں ہے۔ پی سی بی کے ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نجم سیٹھی نے بورڈ کے حکام کو ہدایت کی تھی کہ ایسی پالیسی بنائی جائے جس میں کھلاڑیوں کو ورک لوڈ سے بچایا جائے کیوں کہ اکثر یہ شکایات سامنے آتی تھیں کہ غیر ملکی لیگز میں تمام پاکستانی کھلاڑیوں کو اہم رول دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ تھک جاتے ہیں اور جب انہیں پاکستان ٹیم کی نمائندگی کرنا ہوتی ہے تو کئی کھلاڑی فٹنس مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پورے سال لیگز ہوتی ہیں۔ جن میں پاکستان کے تمام مشہور کھلاڑیوں سے معاہدہ کیا جاتا ہے اور انہیں فرنچائز اہم ذمے داریاں سونپتی ہیں۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی کہ نیوزی لینڈ میں جب فاسٹ بولروں کی بولنگ دیکھی گئی تو اکثرفاسٹ بولر مکمل فٹ نہ تھے، انہوں نے تجویز دی تھی کہ کھلاڑیوں کی لیگز میں شرکت کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے۔ لیگز میں شرکت کی وجہ حسن علی آخری ٹی ٹوئنٹی میں ٹخنے کی انجری کا شکار ہوگئے۔ حسن علی پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی میچوں میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔ مکی آرتھر کی رپورٹ کی بنیاد پر چیف سلیکٹر انضمام الحق کی مشاورت سے پالیسی ترتیب دی جارہی ہے۔ اس پر انگلینڈ کے دورے سے قبل عمل کیا جائے گا۔ ورلڈ کپ ٹرافی ملک میں لانے کے لئے پی سی بی کے تشکیل دیے گئے پروگرام کے تحت پاکستانی کرکٹ ٹیم کو 15 ماہ کے دوران نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا ہوگی اور اس دوران کھلاڑی کم از کم 23 ون ڈے انٹر نیشنل میچز کھیلیں گے اور ان میچز میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے، اسی عرصے کے دوران پاکستانی ٹیم کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میچ بھی کھیلنا ہوں گے۔ مصروف سیزن کی وجہ سے کھلاڑیوں کو فٹ رکھنا بھی ٹیم انتظامیہ کے لئے چیلنج ہوگا، اسی عرصے میں پاکستان سپر لیگ کا چوتھا ایڈیشن بھی ہوگا جس میں کھلاڑی ایک ماہ سے زائد مصروف ہوں گے۔