پاکستان سپر لیگ کھیلنے والے دو بھائی کامران اکمل اور عمر اکمل مختلف نوعیت کی کارکردگی دکھانے کے باوجود ایک جیسی صورتحال سے دوچار ہیں اور وہ یہ ہے کہ دونوں کی فوری طور پر پاکستانی ٹیم میں واپسی یقینی دکھائی نہیں دیتی۔کامران اکمل نے گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی پشاور زلمی کی طرف سے کھیلتے ہوئے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ہے اور پشاور زلمی پلے آف کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔دوسری جانب لاہور قلندر کی ٹیم گذشتہ دو سال کی طرح اس بار بھی پوائنٹس ٹیبل پر سب سے آخری نمبر پر آئی ہے اور اس کی مایوس کن کارکردگی میں جہاں کئی دوسرے اسباب نمایاں رہے ہیں وہاں ایک بڑی وجہ مرکزی بیٹسمین کے طور پر عمر اکمل کی غیرتسلی بخش بیٹنگ بھی ہے۔عمراکمل پہلی پی ایس ایل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین تھے لیکن اگلے دونوں ایونٹس میں وہ بری طرح ناکام رہے ہیں۔عمراکمل کی مایوس کن بیٹنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پانچ میچوں میں صرف 64 رنز بنانے کے بعد وہ نہ صرف اگلے میچوں کے لیے ٹیم سے ڈراپ کر دیے گئے بلکہ انہیں بینچ پر بھی نہیں بٹھایا گیا۔لاہور قلندر کی ٹیم منیجمنٹ اگرچہ اپنے بیانات اور انٹرویوز میں عمراکمل کو مکمل سپورٹ کر رہی ہے لیکن کپتان برینڈن مک کلم نے عمراکمل کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کھل کر کیا ہے۔پہلے ایک ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں برینڈن مک کلم نے عمر اکمل کو ایک پیچیدہ شخص قرار دیا اور اس کے بعد لاہور قلندر کی آخری پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ مجھ سے ایمانداری سے پوچھیں تو عمر اکمل میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے لیکن کچھ مسائل بھی ان کے ساتھ ساتھ رہے ہیں۔انہیں پی ایس ایل کے آخری پانچ میچوں میں نہ کھلانے کا سبب ان کی کارکردگی میں مستقل مزاجی کا فقدان تھا۔برینڈن مک کلم کا یہ بھی کہنا ہے کہ کامران اکمل نے لاہور قلندر کے خلاف جو شانداراننگز کھیلی عمرا کمل کو اپنے بھائی سے سیکھنا چاہیے۔صرف برینڈن مک کلم ہی نہیں بلکہ ہر شخص عمراکمل کے کریئر میں آنے والے اتارچڑھاؤ اور ان کی ذات سے منسلک تنازعات پر حیران ہے کہ کس طرح یہ تمام چیزیں ان کے ٹیلنٹ پر حاوی ہوتی چلی گئی ہیں۔یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج وہ پاکستانی ٹیم سے باہر ہیں اور فرنچائز کرکٹ میں بھی ان کا اپنا کپتان ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔عمراکمل کے برعکس کامران اکمل نے گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی پاکستان سپر لیگ میں اب تک سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں اور پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی ان کی اس شاندار کارکردگی کے زبردست معترف دکھائی دیتے ہیں۔ڈیرن سیمی اپنی گفتگو میں مصباح الحق کی وہ بات دوہراتے ہیں جو انہوں نے کچھ عرصہ قببل ان سے کہی تھی کہ عمران خان کو اپنے ہر کھلاڑی کی صلاحیت کا بخوبی اندازہ ہوتا تھا اور انہوں نے کبھی بھی اپنے میچ ونر کرکٹر کو ٹیم سے ڈراپ نہیں کیا تھا۔ڈیرن سیمی کہتے ہیں کہ کامران اکمل ایک میچ ونر کرکٹر ہیں اور جب آپ زبردست پرفارمنس دیتے ہیں تو آپ سلیکٹرز کی نظروں میں ہوتے ہیں۔تاہم پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کامران اکمل کے بارے میں بالکل مختلف سوچ رکھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہماری نوجوان ٹیم ہے ہم مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ سرفراز احمد کے ہوتے ہوئے کامران اکمل کہاں فیلڈنگ کریں گے؟مکی آرتھر کی یہ بات اس لیے بھی وزن رکھتی ہے کہ کامران اکمل کو ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار پرفارمنس پر سلیکٹرز نے گذشتہ سال ویسٹ انڈیز کے دورے کے لیے ٹیم میں شامل کیا تھا لیکن اس دورے میں وہ تینوں ون ڈے اور چاروں ٹی ٹوئنٹی میچوں میں قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے۔تین ون ڈے میچوں میں انہوں نے 47، 21 اور صفر سکور کیا تھا جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں ان کے بنائے گئے رنز 22 ۔ صفر۔ 48 اور 20 تھے جبکہ سرفراز احمد کی موجودگی میں وہ فیلڈر کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے خاص تاثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔