ڈبلن(سپورٹس لنک رپورٹ)بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے امام الحق قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق کے بھتیجے ہیں۔آئرلینڈ اور انگلینڈ کے دورے میں جب انہیں پاکستان ٹیم میں شامل کیا گیا تو سابق کرکٹرز اور میڈیا نے انہیں سفارشی کھلاڑی قرار دیا حالانکہ امام الحق نے اپنے پہلے ون ڈے میں سری لنکا کے خلاف ابوظہبی میں سنچری بنائی اور پھر دورہ انگلیںڈ و آئرلینڈ کے دوران دونوں پریکٹس میچز میں نصف سنچریاں بنائیں۔پاکستان ٹیم میں امام الحق کی سلیکشن پر ہونے والی غیر ضروری تنقید اور شور شرابے کی بازگشت ڈبلن میں بھی سنائی دی۔امام الحق کی کارکردگی کے بعد آئرش میڈیا بھی حیران تھا کہ اس باصلاحیت کھلاڑی پر تنقید کی کیا وجہ ہے۔ اس بارے میں میچ کے بعد جب ایک مقامی مقامی صحافی نے کپتان سرفراز احمد سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے جب امام الحق کو منتخب کیا تو ہمیں اس کی صلاحیتوں پر اعتماد تھا۔انہوں نے کہا کہ امام الحق نے اسپیشل اننگز کھیلی اور بہت سارے سوالوں کا جواب دے دیا۔ڈبلن میں اپنے کیریئر کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے امام الحق نے ناقابل شکست 74 رنز بناکر پاکستان کے 160 رنز کے ہدف کو آسان کردیا۔یہ ٹیسٹ ڈیبیو میں ٹارگٹ کے حصول میں کسی بھی پاکستانی کا دوسرا بڑا اسکور ہے۔ اس سے قبل 2003 میں بنگلہ دیش کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں یاسر حمید نےدوسری اننگز میں 105 رنز بناکر پاکستان کو اپنے ڈیبیو میں میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔آئرلینڈ کے خلاف واحد ٹیسٹ میچ میں امام الحق اور بابراعظم نے مشکل وقت میں سنچری شراکت قائم کی۔ دونوں بیٹسمین 2012 میں انڈر 19 ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے۔امام الحق نے پہلے ٹیسٹ میں کامیاب ٹارگٹ کے حصول میں نصف سنچری بناکر اپنا نام کلائیو لائیڈ اور سنیل گواسکر جیسے عظیم بیٹسمینوں کی فہرست میں شامل کر لیا۔منگل کو میچ کے بعد سرفراز احمد نے اعتراف کیا کہ دوسری اننگز میں تین وکٹ گرنے کے بعد ہمیں تشویش لاحق تھی، پورا کریڈٹ امام الحق اور بابر اعظم کو جاتا ہے، جس طرح دونوں نے بیٹنگ کی ہمارے حوصلے بڑھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے خلاف 136 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ہم ٹیسٹ میچ ہار گئے تھے۔ آئرلینڈ کو فالو آن کراتے ہوئے ہمارے ذہمن میں یہ سوالات تھے لیکن ہمیں امید تھی کہ نوجوانوں پر مشتمل ٹیم کو جو بھی ہدف ملا وہ اسے حاصل کرلیں گے البتہ 3 وکٹیں جلد گرنے پر گھبراہٹ ضرور ہوگئی تھی۔سرفراز نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں اظہرعلی اور اسد شفیق سے بڑی امید وابستہ ہیں، اس جیت سے اعتماد ملا ہے، آئرلینڈ کی ٹیم پاکستان آئے میں اور پوری قوم انہیں خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں۔