گلگت ( نواز گو ھر ) کمشنر گلگت عثمان احمد نے کہا ہے کہ آئندہ برس ٹور ڈی خنجراب سائیکل ریس کو گلگت سے چین تک وسعت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، آئندہ برس ایونٹ کے انعقاد کے لئے ابھی سے کام کا آغاز کر رہے ہیں تاکہ آئندہ برس اس ریس کے انعقاد کو اس سال سے بھی زیادہ شاندار بنایاجا سکے، کو شش ہوگی کہ پی ایس ایف کی مدد سے اس ایونٹ کو یو سی آئی کے سالانہ کلینڈر کا حصہ بنوا ئیں تاکہ آئندہ بر سوں میں اس ایونٹ میں شر کت کے لئے زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کھلاڑی اور ممالک کی ٹیمیں شر کت کریں ،کمشنر گلگت عثمان احمد پہلی خنجراب سائیکل ریس کے حوالے سے میڈیا گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس اسپورٹنگ ایونٹ کی مدد سے ہم دنیا بھر کے لوگوں کو ٹورزم کے لئے گلگت بلتستان آنے کی دعوت دینا چاہتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ان سمیت بہت سے حکومتی عہدیداران پریشان تھے کہ کہ شائد دنیا کی اس بلند ترین سائیکل ریس میں شریک کھلاڑی منزل مقصود تک پہنچ بھی سکیں یا نہیں؟ لیکن ہمارے سائیکلیسٹوں نے کمال کر دیا اور تقریبا 15500فٹ سے زائد بلندی تک مشکل راستوں اور مائنس ٹیمپریچر کا سامنا کرتے ہوئے اپنی منزل تک جا پہنچے۔کمشنر گلگت عثمان احمد کا کہنا تھا کہ پاکسانی سائیکلیسٹوں نے دنیا کی بلند ترین سائیکل ریس میں پرفارم کر کے ایک تاریخ رقم کر دی ہے اور دنیا بھر کے میڈیا کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہی ہم چاہتے تھے کہ سائیکلینگ کے توسط سے دنیا بھر میں گلگت بلتستان کے خوبصورت نظاروں کو دنیا کے سامنے روشناس کرائیں۔انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ کی کامیابی کے لئے پاکستان سائیکلینگ فیڈریشن ، اسکے سیکر ٹری سید اظہر علی شاہ۔منسٹری آف سپورٹس اینڈ ٹورزم گلگت بلتستان کے سیکر ٹری وقار احمد خان ۔ اس ایونٹ کے آرگنائزنگ سیکر ٹری پی سی ایف ہارون جنرل پی سی ایف کی ٹیکنیکل ٹیم سمیت گلگت کے ڈپٹی کمشنر سمیع اللہ ۔ نگر ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی کمشنر نوید احمد ۔اور ہنزہ کے ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر)علی اصغر تینوں نے دن رات ایک کر کے کام کیا جس پر یہ تمام شخصیات مبارکباد کی مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ سوات سرینا ہوٹل اور دیگر اسپانسرزکی جانب سے بھی اس ایونٹ میں اسپانسر شپ کی صورت میں حصہ ڈالا گیا جس پر ہم ان سب کے بھی بے حدمشکور ہیں۔ عثمان احمد کا کہنا تھا کہ آئندہ برس ہونے والے ایونٹ کے لئے گلگت بلتستان کی حکومت حکومت چین سے بات چیت کرے گی تاکہ اگلی بار ہم اس ریس کو چین کے اندر پچاس سے ساٹھ کلو میٹر پر واقع کسی ْصبہ سے شروع کر کے گلگت لے آئیں یا پھر گلگت سے شروع کر کے اسے چین کے اندر تک لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم آنے والے دنوں میں گلگت بلتستان میں سائیکلینگ سپورٹس کے فروغ کے لئے کام کریں اور یہاں سے سائیکلینگ کے کھلاڑی پیدا کریں جو ملکی ار قومی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں،اس ضمن میں ہم نے پی سی ایف سے مدد مانگی ہے اور اسنے ہمیں ٹیکنیکل سپورٹ دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ عثمان احمد کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے شہریوں نے جس طرح آگے بڑھ کر اس ریلی کو شرکاء کا خیر مقدم کیا اور سڑکوں پر نکل کر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے وہ بھی قابل دید تھا ۔انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ کی کامیابی نے گلگت بلتستان کے عوام کو جو خوشی دی ہے ہماری کوشش ہوگی کہ انکی اس خوشی کو ہم یونہی برقرار رکھیں۔