کیپ ٹائون (سپورٹس لنک رپورٹ)کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں شکست کے بعد سرفراز احمد نے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت چھوڑنے کیلئے صلح و مشورے کیے ہیں۔دورہ جنوبی افریقا میں 2 ٹیسٹ میچوں میں ناکامی کے بعد پاکستان کرکٹ کے حلقوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے، کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں 9 وکٹوں کی شکست کے اگلے روز 31 سالہ کپتان سرفراز احمد کی ٹیسٹ قیادت کے حوالے سے متضاد خبریں گردش کر رہی تھیں۔سرفراز کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد دورہ جنوبی افریقا میں سینئر کرکٹرز پر ہونے والی تنقید کو لے کر خاصے افسردہ اور دونوں ٹیسٹ میچز میں ناکامی پر خاصے دل برداشتہ بھی ہیں۔اس تمام تر صورتحال کے بعد انہوں نے قیادت چھوڑنے کے بارے میں چند قریبی لوگوں سے صلح مشورے کئے ہیں جس پر انہیں یہی رائے دی گئی ہے کہ ساری توجہ دورہ جنوبی افریقا میں ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور مثبت سوچ پر مرکوز رکھیں۔کپتان کے قریبی زرائع کا کہنا ہے کہ کوچ اور چیف سلیکٹر کے فیصلوں کا بوجھ بھی انہی کے کندھے اٹھا رہے ہیں اور ایک ’ٹیم مین‘ ہونے کے ناطے وہ ساری تنقید خود ہی برادش کر رہے ہیں جس کا جواب وہ ون ڈے اور ٹی 20سیریز میں بہترین پرفارمنس کے ساتھ دینے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں۔12 ٹیسٹ میچوں میں قیادت کرنے والے سرفراز احمد کو 4جولائی 2018ء کو ایوان وزیراعظم میں منعقد تقریب میں اس وقت کے چئیرمین پی سی بی شہریار محمد خان نے ون ڈے اور ٹی 20 کے بعد ٹیسٹ قیادت دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔ٹیسٹ کرکٹ میں تین سنچریاں بنانے والے سرفراز احمد بطور ٹیسٹ کپتان بلے باز کی حیثیت سے خاصی تنقید کی زد میں رہے ہیں اور اس کی وجہ 21 ٹیسٹ اننگز میں ان کی 4 نصف سنچریاں ہیں لیکن بطور وکٹ کیپر اسی دوران انہوں نے 43 شکار کرکے اپنی بھرپور اہلیت ثابت کی ہے اور کوچ مکی آرتھر بارہا کہہ چکے ہیں کہ سرفراز احمد کا اصل کام وکٹ کیپنگ ہے جو وہ احسن انداز میں کر رہے ہیں۔ان تمام باتوں کے باوجود ایک مخصوص لابی وکٹ کیپر کی قیادت پر تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہے اور سرفراز احمد بھی بخوبی ان تمام سازشوں سے آگاہ ہیں۔یاد رہے کہ جنوبی افریقا نے کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں پاکستان کو شکست دے کر 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کرلی ہے۔