روم (سپورٹس لنک رپورٹ)دنیا میں کچھ لوگ جسمانی طور پر مکمل ہوتے ہوئے بھی اپنی ناکامی کے جواز سوچتے رہتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو جسمانی طور پر کسی کمی کا شکار ہوتے ہوئے بھی کامیابی کو اپنے نام کر لیتے ہیں۔یونان سے تعلق رکھنے والے وجیلیز چیٹزیس کی زندگی دوسروں کے لیے عملی نمونہ ہے۔
اپنا ایک ہاتھ گنوا دینے کے بعد بھی وجیلز نے ہمت نہیں ہاری۔وجیلیز نے ہاتھ سے لے کے کہنی تک اپنا بازو بچپن میں گنوا دیا تھا۔انھیں سیدھے بازو میں پیدائشی کینسر تھا اور ڈاکٹروں کے مطابق ہاتھ نہ کاٹنے کے نتیجے میں وجیلیز کو جان سے ہاتھ دھونا پڑتا۔ہاتھ کٹنے کے وقت وجیلیز کی عمر صرف 3 ماہ تھی۔وہ اسی کمی کے ساتھ جینے کی ہمت لے کر بڑے ہوئے اور دنیا کے واحد ایک ہاتھ سے باکسنگ لڑنے والے ماہر باکسر بنے۔معذوری کے ساتھ بڑا ہونا کچھ آسان نہیں تھا۔دوسرے بچوں کی طرف سے وجیلیز کو پریشانی سامنا کرنا پڑتا۔اتنے مسائل کے ساتھ بڑا ہونے پر غصہ ان کی زندگی کا حصہ بن چکا تھا۔اس غصے نے انھیں بہت نقصان پہنچایا اور وہ غلط صحبت میں پڑ کر نشہ کرنے لگے۔اسی فراغت میں ایک دن انھیں باکسنگ کا پتا چلا اور اپنا غصہ نکالنے کا راز ہاتھ لگ گیا۔31 سالہ وجیلیز نے باکسنگ پر اپنی زندگی کے دس سال لگائے اور برطانیہ میں باکسنگ کی دنیا میں دوسری پوزیشن پر براجمان ہوگئے۔ویجیلیز کے پہلے کوچ ٹونی لانگ نے اپنے جم میں ان کو اپنا غصہ باکسنگ کی شکل میں نکالنے کا موقع دیا۔ایک بازو مکمل نہ ہونے کا حل ان کے ٹرینر نے یہ نکالا کہ ان کے آدھے بازو پر ہی باکسنگ گلو باندھ دیا۔جسمانی کمی کے باوجود وجیلیز نے غیر روایتی باکسنگ اسٹائل اپناتے ہوئے اپنا ہنر خوب دکھایا۔2015 میں وجیلیز پہلی دفعہ یونان میں باکسنگ رنگ میں 3000 لوگوں کے سامنے اترے اور یہ مقابلہ جیت گئے۔بعد میں کچھ مقابلے جیتنے اور ہارنے کے بعد ایک مقابلے میں زخمی ہونے کے نتیجے میں وہ کچھ عرصے کے لیے باکسنگ کی دنیا سے باہر ہوگئے۔دسمبر 2018 میں انھوں نے باکسنگ رنگ میں اپنی جیت کے ساتھ واپسی کی۔اب وہ واپس لاس اینجلینس آکر اپنا کیریئر جاری رکھنے اور مستقبل میں کئی فتوحات اپنے نام کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کا سوچ رہے ہیں۔