(غلام تقی خان بوسن)
پاکستان سپورٹس بورڈ میں اندھیر نگری چوپٹ راج۔ کرپشن زدہ افسران آج بھی اپنی کرسیوں پر برجمان۔ فیڈرل منسٹر انٹر پروینشل کوارڈینشن کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش جاری۔ ارباب اختیار میں سے ایک شخص جو کہ پی ایس بی میں ون مین شو کا کردار ادا کر رہا ہے اعظم ڈار نامی یہ شخصیت جو کہ سپورٹس بورڈ میں اپنے پاس ریکار ڈ 5 سے زائد سیٹوں کے ایکٹنگ چارج جو کہ ڈپٹی ڈی جی (ٹیکنیکل)، ڈائریکٹر (ای اینڈ سی)، ڈائریکٹر (NF)، ڈائریکٹر میڈیا اور پبلیکیشن آفیسر اور ٹرانسپورٹ آفیسر کے چارج رکھے ہوئے اور اپنی پالیسوں کے ذریعے فیڈرل منسٹر ی بین الصوبائی رابطہ کو کرپشن میں ساتھ ملانے کیلئے ہر ممکن کوشاں کر رہا ہے تاکہ کرپشن مافیا کو بچایا جا سکے۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ ہذا کے تمام وسائل جن میں سپورٹس بورڈ کی گاڑیاں پیٹرول اور ملازمین جن میں کک، ویٹر، مالی، پلمبرز ،الیکٹریشن اور ڈارئیورشامل ہیں ۔ اَ ن کو ریٹائرڈسیکرٹریز، موجودہ افسران اور سابقہ ڈی جی پی ایس بی کے گھروں میں تعینات کر دیا گیا۔ تاکہ ان کی خوشامد حاصل کرکے کرپشن کو چھپا رہے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی مثال یہ کہ سپورٹس بورڈ میگا کرپشن کیسز جو کہ ایف آئی اے اور نیب میں چل رہے ہیں۔ ان افسران نے گزشتہ 20 سالوں سے اہم ترین سیٹوں پر قبضہ جمایا ہوا ہے اور اس کے ساتھ باقی سینئرسیٹوں کا اضافی چارج بھی سنبھالا ہوا ہے اگر ادارہ کرپشن کی ذد میں ہے تو ارباب اختیار کیسے اُ س کرپشن کا حصہ نہیں ہیں۔ ادارہ میں بد ترین مثال یہ کہ سابقہ ادوار کی طرح افسران پھر اپنے آپ کو بچانے کیلئے غریب اور محنت کش طبقہ جو کہ سپورٹس بورڈ میں اپنی محنت اور دیانت داری سے کام کرتا ہے کو قربانی کا بکرا بناکر ادارہ کی بہتری والی صفوں میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے اپیل کرتے ہیں کہ ملک کا واحد کھیلوں کا ادارہ جو ملک اور قومی سطح پر کھلاڑیوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرتا ہے کو ان کرپٹ زدہ ارباب اختیار جوکہ سپورٹس بورڈ کو لُوٹ رہے ہیں سے بچایا جائے تاکہ ادارہ مزید ترقی کر سکے اور کھلاڑی دنیا میں ملک و قوم کا نام روشن کرنے کا باعث بن سکیں۔