کراچی (اسپورٹس رپورٹر) سندھ کے بعد بلوچستان میں بھی تبدیلی کی لہر چل پڑی۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن نے اکبر رئیسانی کو بلوچستان فٹبال ایسوسی ایشن کا سیکریٹری نامزد کردیا۔ اکبر رئیسانی نیشنل بینک سے ریٹائرڈ ہیں ۔ نیشنل بینک کے کپتان اور کوچ بھی رہے۔ 1975تا1982پاکستان ٹیم کے ساتھ منسلک رہے اور متعدد ایشائی ممالک کے دورے کئے۔ 1981میں کنگز کپ برما کیلئے انہیں قومی ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا جبکہ 1997میں سیف چمپئن شپ ، نیپال میں تیسری پوزیشن کے میچ میں سری لنکا کو 1-0سے شکست دے کر پاکستان کیلئے بحیثیت کوچ برانز میڈل حاصل کیا۔ قاضی اشفاق مرحوم پاکستان ٹیم کے کپتان تھے۔نو نامزد سیکریٹری بلوچستان لالا اکبر رئیسانی نے اپنی نامزدگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں زاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر کلبوں اور ان کے کھلاڑیوں کو فٹبال کے میدانوں سے دورکرنے جیسے فٹبال دشمن اقدام کا خاتمہ کرنا ان کی اوّلین ترجیح ہے۔ مستحق فٹبال کلبوںکو رجسٹریشن نہ دینا اور انہیں کھیلنے سے روکنا انتقامی کاروائی ہے جس کے باعث گوادر، چمن اور دیگر اضلاع و شہروں کے کھلاڑی اپنے پرائم اورشائننگ ٹائم میں فٹبال سے کنارہ کش ہوجاتے ہیں جس کے باعث فٹبال کا ٹیلنٹ ابھر نے سے پہلے ہی مرجھاجاتا ہے۔ کیونکہ کسی بھی کھلاڑی کا کیریر 5تا10سال سے زیادہ نہیں ہوتا۔جس میں وہ عروج پر ہوتاہے۔ میری پہلی کوشش ہوگی کہ بوگس کلبوں کا خاتمہ ہوجس کے لیے شفاف اسکروٹنی کا ہونا انتہائی ضروری ہے بعدازاں غیر جانبدرانہ اور شفاف الیکشن کے زریعہ انہیں انکا جائز مقام دلایا جائے گا۔
سیکریٹری بلوچستان کا کہنا تھا کہ اسکول فٹبال کے دوبارہ فعال اور متحرک کرنا بھی میرے مشن کا حصہ ہے کیونکہ ماضی میں قیوم چنگیزی، ایوب ڈار، لالا ہاشم، یونس چنگیزی، ماسٹر صدیق اور میں خود اسکول کی فٹبال کے زریعہ بین الاقوامی سطح پر پہنچے۔ اس سلسلے میں منسٹری آف ایجوکیشن کے ساتھ مل کر مستقل پروگرام ترتیب دیں گے۔ اور ڈسٹرکٹ کے پروگراموں میں اسکول ٹورنامنٹ کو بھی کیلنڈر کا حصہ بنائیں گے۔ دنیا بھر میں فٹبال پروفیشنل ہے بدقسمتی سے ہماری باہمی چپقلش اور کھیلوںمیں سیاست کے باعث پاکستان کو فٹبال کھیل میں وہ مقام نہیں مل سکاجو ماضی میں اسے حاصل تھا۔بنگلہ دیش سے علیحدگی کے بعد قومی فٹبال کو ناتلافی نقصان پہنچا اور ہمارا پروفیشنل سسٹم تباہ ہوگیا جسے دوبارہ درست سمت میں ڈالنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ساتھ مل کر پاکستان میں پروفیشنلزم کی آبیاری کی کوشش کی جائے گی ۔ فوری طور پر اسکے نتائج نہیں آسکیں گے لیکن بنیاد ضرور پڑ جائے گی۔