کراچی (اسپورٹس رپورٹر) سابق نیشنل فٹبالرسلیم عارف نے کہا ہے کہ فیفا اور اے ایف سی سے ملنے والے لاکھوں ڈالرزکو جس بے دردی کے ساتھ لوٹا گیا ہے اس کی مثال شائد دنیا کے کسی ملک میں نہ مل سکے ۔ جس کے واضح ثبوت فیفا اوراے ایف سی کے وفد کو ان کے حالیہ دورے میں پیش کئے گئے مگر افسو س کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ لوگ آج فٹبال کی تباہی کی تحقیقات پر نوٹس لینے کی بات کررہے ہیں جو خود اس کے زمہ دار ہے۔ سابق نیشنل فٹبالرسلیم عارف کا کہنا تھا کہ سندھ میں سابق صدر فیڈریشن فیصل صالح حیات نے جسطر ح اپنے دوستوں کو فٹبالرز پر جیح دے کر انہیں صدر ،سندھ فٹبال ایسوسی ایشن اور ممبرز پاکستان فٹبال فیڈریشن بنایا وہ سندھ کے فٹبالرز کیلئے کسی المیہ سے کم نہیں۔اپنے دوستوں کو جسطرح کثرت سے غیر ملکی دورے کرائے جاتے رہے ہیں اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ سندھ کے سابق عہیداران اس پر شرمندہ ہونے کے بجائے فخر سے اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔لیکن ایک غیر ملکی دورے کے عوض سندھ کے فٹبالرز اپناسودا کردیتے ہیں۔ گذشتہ 8سالوںمیں سندھ کے یہ ذمہ داروں نے ایس ایف اے کے اجلاس کی طلبی کیلئے کبھی صدر سے درخواست نہیں کی۔ فیفا اور اے ایف سی سے ملنے والے لاکھوں ڈالرز سے کبھی سندھ کی فٹبال کی ترقی کیلئے حصہ نہ مانگا۔کبھی یہ سوال نہیں کیا کہ سندھ میں فٹبال کی دام درم سخن خدمت کرنے والی شخصیات اور عظیم فٹبالرز کی موجودگی میں کیونکر ایسی شخصیات کو سندھ پرمسلط کیا گیا کہ جن کا میرٹ صرف اور صرف سابق صدر فیڈریشن کی دوستی ہے۔سابق سیکریٹری سندھ کے پرسنل اکاؤنٹ میں اے ایف سی کے ہزاروں ڈالر کی غیر قانونی منتقلی کا کسی نے نوٹس نہیں لیا۔فٹبال کی تباہی کے یہ ذمہ داران کس منہ سے سندھ میں فٹبال کی تباہی کیلئے صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں ۔ سندھ کے کسی بھی ذمہ دار نے کمبوڈیاکیخلاف ورلڈ کپ کوالیفائر میں سندھ کے کسی کلب کے کھلاڑی اور سرٹیفائڈکوچ کو شامل ٹیم یا کیمپ نہ کرنے پر کوئی احتجاج نہیں کیا۔نیشنل کوچ عیسیٰ خان کو میڈیا آفیسر بنانے اورغیر ملکی کھلاڑیوں کو قومی کھلاڑیوں پر ترجیح دینے پرکسی نے صدا بلند نہیںکی جبکہ دوسری جانب سید اشفاق حسین شاہ، صدر ، پاکستان فٹبال فیڈریشن نے بلا تفریق محکماجاتی اور کلبوں کے کھلاڑیوں کو شامل کیمپ کیا اور نیشنل انٹرسٹی فٹبال چمپئن شپ کا پاکستان کے شہروں کی ٹیموں کے کلبوں کے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوںکے اظہار کا پورا موقع فراہم کیا اورمذکورہ ایونٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو ٹیکنیکل اسٹڈی گروپ نے منتخب کرکے نیشنل کیمپ میں شامل کیا۔ سندھ کے زمہ دار فیفا اور اے ایف سی کی آڑ میں چھپ کر اپنی نااہلی سے سندھ کے فٹبالرز کو دھوکہ نہیں دے سکتے ۔ بہت جلد یہ عناصر توہین عدالت کے مرتکب ہونے پر پابند سلاسل ہونگے۔