کراچی (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان نے کہا ہے کہ اگر ٹیم کے موجود کپتان سرفراز احمد کو ٹیم میں ہونے والی گروپ بندی کا علم تھا لیکن وہ پھر بھی اسے ختم نہ کرواسکے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کپتان کے اہل نہیں ہیں۔کراچی میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے ٹیم میں گروپ بندی، قومی ٹیم کی ورلڈکپ میں کارکردگی اور ٹیم کی ایونٹ میں واپسی کی بات کی۔واضح رہے کہ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بھارت کے خلاف شکست کے بعد سرفراز احمد نے ڈریسنگ روم میں بغیر کسی کھلاڑی کا نام لیے ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے ساتھ کچھ برا ہوا تو ان کے ساتھ مزید لوگ جائیں گے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ معاملے پر سوال کے جواب میں معین خان نے بتایا کہ انہوں نے سرفراز احمد کے اس بیان کو نہیں سنا، تاہم اگر ایسے کچھ الفاظ سرفراز احمد نے کہے ہیں وہ غلط ہیں کیونکہ ابھی ٹورنامنٹ ختم نہیں ہوئے۔سابق وکٹ کیپر بیٹسمین نے کہا کہ ٹیم میں اگر گروپ بندی ہے اور سرفراز اس پر قابو پانے میں ناکام ہوگئے ہیں تو وہ پھر کپتانی کے اہل نہیں ہیں۔قومی ٹیم کی صلاحیت سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ ٹیم جب مشکل میں آتی ہے تو اس کے بعد وہ مزید ابھر کر سامنے آتی ہے، ابھی ٹیم کی سیمی فائنل میں پہنچنے کی امیدیں ختم نہیں ہوئیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے تمام میچز جیتنے ہوں گے، تاہم جب ٹیم دلیری کے ساتھ کھیلتی ہے تو غیبی مدد بھی شامل ہوجاتی ہے۔کپتانی اور سیف سلیکٹر کو ہٹانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ کس کو رکھنا چاہیے اور کس کو نکال دینا چاہیے، کیونکہ ابھی ورلڈکپ جاری ہے۔’خیال رہے کہ پاکستان ٹیم نے ورلڈکپ میں اب تک 5 میچز کھیلے ہیں جس میں صرف ایک میچ میں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ 3 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایک میچ بارش کی نظر ہوا۔قومی ٹیم صرف 3 پوائنٹس کے ساتھ 10 ٹیموں میں 9ویں نمبر پر ہے جو صرف افغانستان سے آگے ہے جس نے ایونٹ میں کوئی کامیابی ہی حاصل نہیں کی۔