لندن (سپورٹس لنک رپورٹ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف سری لنکا کی اپ سیٹ کامیابی ہمارے لیے حوصلہ افزا تھی جس نے ہمیں یقین دیا کہ اگر ہم آخری چار میچز میں اپنی اہلیت کے مطابق کھیلیں تو جیت سکتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کیلئے لکھے گئے کالم میں
سرفراز احمد نے کہا کہ پچھلا ہفتہ بہت مشکل رہا کیونکہ ہم بھارت کے خلاف
بری طرح ہارے، اس کے بعد ٹیم پر بہت تنقید ہوئی جو زیادہ تر جائز تھی، ہم
نے غلطیاں کیں ، لہٰذا ہم اس کے مستحق تھے لیکن ہم نے اس تنقید کو مثبت
لیا اور دو دن آرام کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ تر و تازہ اور ری چارج ہو کر
آئیں۔
سرفراز نے لکھا کہ ‘ہم ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے اور فیصلہ کیا کہ جو بھی ہوا اسے بھلا کر آگے بڑھیں گے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم میچ بہ میچ چلیں گے، ہم نے غلطیوں کے بارے میں سوچا اور یہ عہدہ کیا کہ انہیں دوبارہ نہیں دہرائیں گے، یہ ایک طرح سے احتسابِ نفس تھا۔ان تمام میٹنگز کے بعدہم اتنے پرعزم تھے کہ ہم کم بیک کر سکتے ہیں۔ ہم جانتے تھے کہ ہمارے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے’۔
کپتان قومی کرکٹ ٹیم نے مزید لکھا کہ ‘انگلینڈ کے خلاف سری لنکا کی اپ سیٹ کامیابی ہمارے لیے حوصلہ افزا تھی اور اس نے یقینی طور پر ٹورنامنٹ کو اوپن کر دیا اور ہمیں یقین دیا کہ اگر ہم آخری چار میچز میں اپنی اہلیت کے مطابق کھیلیں تو جیت سکتے ہیں’۔
سرفراز نے لکھا کہ ‘اس مثبت سوچ کے ساتھ ہم لارڈز پہنچے، لارڈز خود ایک بہت متاثر کن گراؤنڈ ہے جو اچھا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اللہ کے فضل سے سب کچھ ہمارے حق میں گیا، ہم نے ایک مشکل پچ پر اچھا ٹاس جیتا، اس پچ پر بیٹنگ آسان نہیں تھی لیکن ہم نے ایک نڈر فیصلہ لیا۔ پچ ڈبل رفتار تھی لیکن نیچے سے خشک تھی۔ بیٹنگ میں آپ ایک اچھا پلیٹ فارم چاہتے ہیں اور امام الحق اور فخر زمان کے ذریعے 81 رنز کا ایک اچھا پلیٹ فارم ہمیں ملا۔پھر حارث سہیل اور بابر اعظم نے اننگز کومضبوط کیا،حارث کی اننگز کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے’۔
کپتان نے لکھا کہ ‘میں سمجھتا ہوں حارث کی اننگز میچ میں فرق بن گئی ،وہ سخت حالات میں ورلڈ کپ کا صرف دوسرا میچ کھیل رہا تھا ،اس نے قیمتی ہیروں سے جڑی اننگز کھیلی، آخری پندرہ اوورز میں اس نے جوس بٹلر کی طرح کی بیٹنگ کی’۔
سرفراز نے اپنے کالم میں بتایا کہ ‘حارث میچ کھیلنے کیلئے بے تاب تھا، اس کی باڈی لینگویج اننگز کے آغاز سے ہی انتہائی مثبت تھی،حارث اور بابر کی شراکت نے ہمیں ایک ایکس فیکٹر فراہم کیا۔ حارث کی کارکردگی یہ سوال ذہن میں لاتی ہے کہ ہم نے پہلے میچ کے بعدحارث کو کیوں ڈراپ کیا؟ یہ اس لیے تھا کیونکہ ہم ایک مخصوص کمبی نیشن کے ساتھ کھیلنا چاہتے تھے۔ ہم نے ہمیشہ اس کی صلاحیتوں پر یقین کیا ہے لیکن چونکہ ہم مختلف کمبی نیشن کے ساتھ کھیل رہے تھے ، لہٰذا وہ فائنل 11 میں نہیں تھے’۔
انہوں نے لکھا کہ ‘حارث مستقبل کیلئے ایک اہم کھلاڑی ہے اور اس میں بہت ٹیلنٹ ہے لیکن اس کا کیریئر فٹنس مسائل سے دوچار رہا ہے، اب مجھے اُمید ہے کہ یہ اننگز حارث کے کیریئر کو پروان چڑھائے گی’۔
سرفراز احمد نے کالم میں لکھا کہ ‘ہم نے جنوبی افریقا کیخلاف بورڈ پر ایک اچھا ٹوٹل سجایا اور اننگز کے وقفہ کے دوران ہم جانتے تھے کہ اگر ابتدائی وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے تو جنوبی افریقا پر دباؤ ڈال سکتے ہیں، ہم یہ بھی جانتے تھے کہ شاداب خان اس پچ پر اہم ہوں گے کیونکہ عمران طاہر کو بھی پچ سےمدد ملی تھی۔شاداب اور عماد وسیم نے نپی تلی بولنگ کی، ہم نے ابتدائی وکٹ جلد حاصل کی اور پھر درمیانی اوورز میں شاداب شاندار رہا، محمد عامر اور وہاب ریاض نے دباؤ ڈالا اور اس نے کام کیا’۔
ورلڈکپ کے اگلے میچز کے حوالے سے سرفراز نے لکھا کہ ‘ہماری اگلی مخالف نیوزی لینڈ کی ٹیم ہے اور ہم جانتے ہیں کہ وہ خطرناک ٹیم ہے اور فارم میں بھی ہے لہٰذا ہمیں اپنی اسی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، بیٹنگ میں ایک پلیٹ فارم قائم کرنا اور بولنگ میں ابتدائی وکٹیں لینا، یہی کامیابی کی ضمانت ہوگا۔ ہماری فیلڈنگ پھر پریشان کن رہی ہے، ہمیں اسے بہت زیادہ بہتر کرنا ہوگا، ہم نے جنوبی افریقا کے خلاف بھی بہت کیچز گرائے۔ اگر اچھی ٹیموں کو اس طرح اور اچھے بیٹسمینوں کو اس طرح موقع دیں گے تو وہ ہمیں خوب سزا دیں گے، اگلے چند دنوں میں ہم اضافی فیلڈنگ ڈرل کریں گے’۔
قومی کپتان نے لکھا کہ ‘ہماری کامیابی کسی کی بھی تنقید کا جواب نہیں ہے، ہم یہاں کرکٹ کھیلنے اور عالمی کپ جیتنے کیلئے آئے ہیں، اب ہمارا ہدف اگلے تین میچز ہیں، بدھ کو ہم ایک اور مضبوط اور ان فارم ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف میدان میں اُتریں گے۔ ہم ہمیشہ اپنی پوری کوشش کرتے ہیں جب ہم جیتتے ہیں تو اس کوشش کی سب تعریف کرتے ہیں لیکن جب ہم ہارتے ہیں تو ہر منفی چیز سامنے آجاتی ہے۔ آنے والے بدھ کو ہم اپنی پوری کوشش کریں گے اور کوشش یہ ہو گی کہ غلطیاں نہ کریں’۔