کراچی (اسپورٹس رپورٹر) انجینئر سید اشفاق حسین شاہ کی سربراہی میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی کانگریس کا اجلاس 26 ستمبر کو فیفا ہاؤس لاہور میں طلب کیا گیا ہے ۔اجلاس میں پی ایف ایف ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول اور بینک اکاؤنٹس کو فیفا کی نامزد کردہ نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کرنے پر تبادلہ خیال کیاجائیگا۔فیفانے صدر دفتر اور اکا ؤنٹس 20 ستمبر تک کمیٹی کو حوالے کرنے کی ہدایت کی تھی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر انتخابات میں اشفاق شاہ کی زیر قیادت پی ایف ایف تشکیل دی گئی تھی۔زرائع کے مطابق نارملائزیشن کمیٹی نے جزوی طور پر چارج لے لیا ہے جبکہ 26ستمبرکو پی ایف ایف کانگریس کے اجلاس کے بعد مکمل طورپر صدر فیڈریشن اشفاق شاہ کمیٹی کو باقاعدہ چارج دیں گے جبکہ فیفا اور اے ایف سی نے پہلے ہی اپنی ویب سائیٹ سے سابق صدر فیصل صالح حیات کا نام ہٹا کر حمزہ خان کا نام بحیثیت صدر فیڈریشن مشتہر کردیا ہے۔فیفا ویب سائٹ پر آئندہ چند دن میں کرنل لودھی ، شاہد کھوکھراورشہزاد انورکے نام بھی ہٹا دئے جائیں گے اوران کی جگہ نارملائزیشن کمیٹی کی جانب سے فراہم کردہ نام ان کی جگہ لیں گے۔نارملائزیشن کمیٹی کا تین دن کے دوران اپنا دوسرا اجلاس چیئرمین حمزہ خان کی زیر صدارت لاہور میںمنعقد ہوا ۔ حمزہ خان کراچی یونائیٹڈ کی فٹ بال ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کرنے کے علاوہ مختلف این جی اوز سے بھی منسلک رہے ہیں۔
توقع ہے کہ اس اجلاس کے دوران کمیٹی کو ایک دو ممبروں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔فیصل گروپ نے فیفا کی جانب سے حمزہ کو چیئرمین بنائے جانے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ ان کا تعلق طحہ علی زئی کے ساتھ رہا ہے ۔جنہوں نے قانونی وکیل کے طور پر اشفاق گروپ کے لئے کام کیا تھا۔ طحہ علی زئی نے پچھلے چند سالوں کے دوران اس گروپ کی بہت سارے محاذوں پر حمایت کی تھی۔کمیٹی کو فیفا کے ذریعہ یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ 9 ماہ کے اندر ہی پی ایف ایف کے انتخابات میں جانے سے پہلے کلب اسکروٹنی بعدازاں ڈسٹرکٹ اور صوبائی سطح پر انتخابات کروائے جائیں گے۔ فیفا کے اہلکار الیگزینڈر گروس نے واضح کیا کہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی کی آخری تاریخ میں توسیع کی جاسکتی ہے۔بدھ کو کمیٹی نے لاہور میں اپنی پہلی میٹنگ میں سنجیدہ فیصلہ لیا جس میں کرنل احمد یار لودھی کو پی ایف ایف سکریٹری کے عہدے سے ہٹایا گیا۔ کمیٹی ممبران کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ چیئرمین حمزہ ہی میڈیا کو بیان دینے کے مجازہونگے۔